بلوچستان اسمبلی کے اراکین کا سریاب میں گزشتہ دنوں 4 افراد کے کنویں میں جاں بحق ہونے کے واقعہ میں ریسکیو حکام کے پاس آلات نہ ہونے پر تشویش کا اظہار

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں ارکان اسمبلی کا یونیورسٹی کے ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور استاتذہ کی اپ گریڈیشن کا نوٹیفکیشن جاری نہ ہونے، ویٹرنری ڈاکٹروں کے لئے آسامیوں کی عدم دستیابی، سریاب میں گزشتہ دنوں چار افراد کے کنویں میں جاں بحق ہونے کے واقعہ میں ریسکیو حکام کے پاس آلات نہ ہونے پر تشویش کا اظہار۔جمعرات کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے رکن نصر اللہ زیرے نے کہا کہ استاتذہ ہر سال اپنے مطالبات کے لئے سڑکوں پر ہوتے ہوئے،بیوٹمز کے استاتذہ آج سراپا احتجاج ہیں کہ انہیں تین ماہ سے تنخواہیں نہیں مل رہیں،بلوچستان یونیورسٹی میں استاتذہ بھی سراپا احتجاج ہیں اسی طرح اسمبلی کے باہر جی ٹی اے کے استاتذہ اپ گریڈیشن کا نوٹیفکیشن نہ ہونے کی وجہ سے تا دم مرگ بھوک ہڑتال پر ہیں۔انہوں نے کہا کہ پری بجٹ اجلاس ہے وزیر تعلیم ہمیت کریں اور استاتذہ کی ہڑتالیں ختم کروائیں۔بی این پی کے رکن ثناء بلوچ نے کہا کہ بچے والدین کے بعد استاتذہ سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں لیکن آج ہمارے استاتذہ سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں ہم نے وعدہ کر کے پہلے بھی استاتذہ کی بھوک ہڑتال ختم کروائی تھی لیکن انکے مطالبات کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ اسمبلی کے باہر ویٹرنری میڈیسن کے تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوان ڈگریاں جلا رہے ہیں محکمہ لائیوسٹاک میں انکی بھرتیاں کی جائیں۔اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈوکیٹ نے کہا کہ استاتذہ کی ہڑتال پر مذاکرات کے بعد مسئلہ ہوا تھا وزیراعلیٰ اور کابینہ نے بھی مطالبات تسلیم کر کے منظور ی دے دی تھی لیکن انکا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا جارہا ہم کس طرح ان کے پاس جائیں۔ جمعیت علماء اسلام کے رکن میر یونس عزیز زہری نے کہا کہ بلوچستان میں لائیوسٹاک کامحکمہ اور وزیر نہ ہونے کے برابر ہیں اس محکمے کو بہتر بنایا جائے اور ایک اچھا وزیر دیں۔اس موقع پر رولنگ دیتے ہوئے اسپیکر میر جان محمد جمالی نے کہا کہ بلوچستان کے بارے میں کہا جاتاتھا کہ یہاں آبادی سے زیادہ مال مویشی ہیں ہم سب قبائلی لوگ مال دار ہیں حکومت کو رولنگ دے رہا ہوں کہ وہ لائیو سٹاک کی اہمیت جانے، اس محکمے کو کارآمد بنانے کے لئے ری ویمپ کر کے پیسہ لگائے۔اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے۔بی این پی کے رکن میر اکبر مینگل نے کہا کہ سیکورٹی گارڈ جس کمپنی کا تھا اس کمپنی پر پابندی لگائی جائے اور کمپنیوں کو پابند کیا جائے کہ وہ گارڈز کا ذہنی معائنہ کیا کریں۔انہوں نے کہا کہ سریاب میں مری خاندان کے چار افراد کنویں گیس بھرنے سے جاں بحق ہوئے صوبے میں ہر تھانے کی سطح پر ایمرجنسی سروسز فراہم کی جائیں۔صوبائی وزیر تعلیم میر نصیب اللہ مری نے کہا کہ سریاب روڈ پر حادثے میں گیس نکالنے والا آلہ ہی نہیں تھا اتنا بڑا محکمہ ہے لیکن اس کے پاس آلات نہیں تھے مظلوم خاندان میں صرف ایک لڑکا بچا ہے لواحقین کے لئے معاوضہ ہونا چاہیے۔صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے شاہ زیب رند کو ملک و قوم کا نام روشن پر پر مبارکباد پیش کی۔انہوں نے کہا کہ سیکورٹی فورسز کے لوگوں سے بھی عام لوگوں کی طرح غلطی ہوسکتی ہے بینک میں نوجوان کے قتل میں ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے مجرم کو سزا دی جائیگی۔انہوں نے کہا کہ ارکان اسمبلی کو چار سال سے سمجھا رہاہوں کہ پی ڈی ایم اے کیا ہے لیکن وہ سمجھنے سے قاصر ہیں ایس او پی کے تحت پی ڈی ایم اے کے بجائے محکمہ مائنز نے سریاب میں لوگوں کو ریسکیو کر نے کے لئے گیس نکالنی تھی اس کے تمام آلات انکے پاس ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم اے کا کام سیلاب میں روڈ کاٹنا نہیں بلکہ یہ کام محکمہ مواصلات و تعمیرات کا ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم اے کا کام ریسکیو اینڈ ریلیف ہے محکمہ کوئی بھی فنڈ از خود نہیں خرچ کرتا اسے صوبائی حکومت کی مرضی سے فنڈز ملتے ہیں سیلاب میں پی ڈی ایم اے نے بہت کام کیا ہم نے حال ہی میں 2ارب روپے کا راشن صوبے بھر میں تقسیم کیا ہے۔ بی این پی کے رکن احمد نواز بلوچ نے کہا کہ شاہ زیب رند ہمارے ملک کا فخر ہیں جنہوں نے امریکہ میں عالمی چیمپئن شپ جیتی ہے مگر کسی حکومت نمائندے نے اسکا استقبال نہیں کیا انہیں مکمل سپورٹ کیا جائے اس موقع پر اسپیکر میر جان محمد جمالی نے کہا ایوان میں مہمانوں کی گیلری میں موجود شاہ زیب رند کو مخاطب کیا اور انکے لئے ایوان میں ڈیسک بجائے گئے۔صوبائی وزیر سردار عبدالرحمن کھیتران نے کہا کہ شاہ زیب رند نے امریکہ میں مقابلے جیت کر اعزاز حاصل کیا ہے میں اپنی طرف سے انکے لئے 1لاکھ روپے کا اعلان کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر مجھے قتل کرنے والے کو کوہلو کا ایم پی اے بنانے کا پروپگینڈا کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں کوہلو اور بارکھان کے سرحدی علاقے میں سکول اور سڑک بنا رہا تھا مگر شرپسندوں نے اس پر حملہ کیا شرپسندوں کو چیلنج دیتا ہوں کہ کام تو ہوگا ہم ترقی اور تعلیم فراہم کرر ہے ہیں وہ بھی آئیں اور ترقی میں حصہ ڈالیں۔انہوں نے کہا کہ ہرنائی میں ٹرکوں سے بھتہ لینے کے لئے غنڈہ گردی کی گئی اور 40ٹرکوں کو نقصان پہنچایا گیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے