توشہ خانہ تحائف کی فروخت میں جعلسازی کا مقدمہ: عمران خان کی 21 جون تک حفاظتی ضمانت منظور
لاہور (ڈیلی گرین گوادر) لاہور ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کے تحائف کی فروخت میں جعل سازی اور دھوکا دہی سے متعلق کیس میں پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کی 21 جون تک حفاظتی ضمانت منظور کر لی توشہ خانہ ایک شعبہ ہے جو پاکستان کے سرکاری عہدیدار کو دیے گئے تحائف اور دیگر قیمتی اشیا کو ذخیرہ کرنے کا ذمہ دار ہے اور کابینہ ڈویژن کے زیر انتظام ہے۔
عمران خان کو تحائف کو اپنے پاس رکھنے پر کئی قانونی مسائل کا سامنا ہے، یہ مسئلہ ماضی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے ان کی نااہلی کا باعث بھی بنا تھا گزشتہ ماہ ان پر اس کیس میں فرد جرم بھی عائد کی گئی تھی۔اس سلسلے میں 6 جون کو عمران خان کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر میں ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی، سابق مشیر احتساب شہزاد اکبر اور پی ٹی آئی رہنما زلفی بخاری کے نام بھی شامل ہیں۔
ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا کہ ملزمان نے ’دھوکا دینے کے مقصد سے دھوکا دہی، جعلسازی کی اور ہمارے کاروباری لیٹر ہیڈ کی جعلی رسیدیں پیش کی جن میں گھڑیوں، کف لنکس جیسے تحائف کی فروخت کی خریداری کو ظاہر کیا گیا تھا جو جعلی دستخطوں کے ساتھ توشہ خانہ سے حاصل کیے گئے تھے‘۔
ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ ریکارڈ کے مطابق ایسے نامزد ملزمان کے ساتھ فروخت اور مذکورہ بالا اشیا کے حوالے سے کبھی کوئی لین دین نہیں ہوا اور نہ ہی ملزمان نے ہمیں ایسی کوئی اشیا فروخت کیں’۔اسلام آباد کے کوہسار پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی شکایت میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 420 (دھوکا دہی اور بے ایمانی سے املاک کی ترسیل)، 467 (قیمتی سیکیورٹی، وصیت وغیرہ کی جعلسازی)، 468 (دھوکا دہی کے مقصد سے جعلسازی) اور 471 (جعلی دستاویز کو حقیقی طور پر استعمال کرنا) شامل کی گئی ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین آج سخت سیکیورٹی میں کالے رنگ کی گاڑی میں عدالت پہنچے جبکہ ان کے سیکیورٹی اہلکار بلٹ پروف شیلڈز کے ساتھ پہرے دیے ہوئے تھے۔سماعت کے دوران عمران کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم کے خلاف کارروائی شروع کردی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’براہ مہربانی ہمیں حفاظتی ضمانت دیں تاکہ ہم اسلام آباد کی متعلقہ عدالت سے رجوع کر سکیں، عمران خان کو پہلے ہی کل دارالحکومت میں 11 مقدمات میں پیش ہونا تھا‘۔اس کے علاوہ لاہور ہائی کورٹ نے پولیس کو عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 13 جون تک کسی بھی کیس میں گرفتار کرنے سے روک دیا اور اسلام آباد پولیس کے سربراہ کی دستخط شدہ رپورٹ طلب کر لی جس میں ان کے خلاف درج تمام مقدمات کی تفصیل موجود ہو۔
یہ احکامات بشریٰ بی بی کی جانب سے دائر درخواست پر جاری کیے گئے جس میں ان کے خلاف درج تمام مقدمات کی تفصیلات طلب کی گئی تھیں، ایک روز قبل عدالت نے پنجاب پولیس سے معاملے پر رپورٹ طلب کی تھی۔آج سماعت کے آغاز پر پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد پولیس نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بشریٰ بی بی کے خلاف کوئی نیا مقدمہ درج نہیں کیا گیا لیکن کل ہی کوہسار پولیس اسٹیشن میں ان کے خلاف شکایت درج کرائی گئی تھی’۔اس دوران ایف آئی اے، پنجاب پولیس اور اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (اے سی ای) نے بھی اپنی رپورٹس عدالت میں جمع کرائیں۔دریں اثنا حکومتی وکیل نے بھی کہا کہ القادر ٹرسٹ کیس کے علاوہ بشریٰ بی بی کے خلاف کوئی اور ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔