آنے والی نسلوں کے لیے صاف ستھرا ماحول فراہم کرنا ہماری بنیادی ذمہ داری ہے، وزیراعظم شہباز شریف
(ڈیلی گرین گوادر) وزیر اعظم شہباز شریف نے عالمی یوم ماحولیات کی مناسبت سے جاری پیغام میں کہا ہے کہ آنے والی نسلوں کے لیے صاف ستھرا ماحول فراہم کرنا ہماری بنیادی ذمہ داری ہے۔شہباز شریف نے ٹوئٹر پر جاری پیغام میں کہا کہ پاکستان پلاسٹک کی آلودگی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے پلاسٹک کے مرحلہ وار خاتمے کے لیے پرعزم ہے، آنے والی نسلوں کے لیے کہ صاف ستھرا ماحول فراہم کرنا ہماری بنیادی ذمہ داری ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان پلاسٹک کی آلودگی سے نمٹنے کے لیے پلاسٹک کے ایک بار استعمال کے بعد اس کے خاتمے کے لیے عالمی برادری کی کوششوں میں شامل ہونے کے حوالے سے اپنے عزم کی تجدید کرتا ہے، حکومت پلاسٹک کی آلودگی کے خاتمے کے لیے قانونی طریقہ کار مرتب کرنے کے حوالے سے قومی اور بین الاقوامی فریقین کے ساتھ فعال طور پر کام کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ امر باعث مسرت ہے کہ اسلام آباد میں پلاسٹک کے استعمال کی ممانعت سے متعلق 2023 کے ریگولیشن پر کام کیا جارہا ہے اور اس ضابطے کے تحت جامع فریم ورک میں پلاسٹک کے استعمال کو مرحلہ وار ختم کرنے کے لیے مدت کا تعین کیاجائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ آج کے دن معاشرے کے تمام طبقات حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لیے اکٹھے ہوں اور ری سائیکلنگ کے اقدامات کو کامیاب بنانے کے لیے شعور اجاگر کریں، آنے والی نسلوں کے لیے صاف ستھرا ماحول فراہم کرنا ہماری بنیادی ذمہ داری ہے۔دوسری جانب وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمٰن نے عالمی سطح پر ایکشن کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے متنبہ کیا کہ پلاسٹک کی پیداوار 2060 تک 3 گنا ہو جائے گی۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پلاسٹک کی آلودگی کے نتائج شدید اور طویل مدتی ہیں، ماحول کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے، بلند ترین پہاڑوں سے لے کر سمندر کی گہری کھائیوں تک زمین پر جانداروں کی حیات کو خطرہ ہے۔شیری رحمٰن نے عالمی سطح پر اقدامات اٹھانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر معمول کے مطابق حکمت عملی جاری رکھی تو 2060 تک پلاسٹک کی پیداوار 3 گنا ہو جائے گی، انہوں نے صارفین کو بھی پلاسٹک کے استعمال کی عادات کو تبدیل کرنے اور ری سائیکلنگ کی ترغیب دی۔
واضح رہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ماحولیات کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، رواں برس یہ دن ’پلاسٹک کی آلودگی کے خاتمے‘ کے عنوان سے منایا جارہا ہے جس کے تحت پلاسٹک کی آلودگی سے نمٹنے کے لیے فوری حل پر زور دیا جارہا ہے۔دنیا بھر میں ہر سال 40 کروڑ ٹن سے زیادہ پلاسٹک تیار ہوتا ہے، جس میں سے نصف کو صرف ایک بار استعمال کرنے کے لیے بنایا جاتا ہے، اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یو این ای پی) نے عالمی یوم ماحولیات کے موقع پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ اس میں سے 10 فیصد سے بھی کم پلاسٹک ری سائیکل کیا جاتا ہے جبکہ ایک اندازے کے مطابق ہر سال 19 سے 23 ملین ٹن پلاسٹک جھیلوں، دریاؤں اور سمندروں میں بہا دیا جاتا ہے۔
پاکستان نے پلاسٹک ویسٹ مینجمنٹ کے لیے ’پلیٹ فارم آف ایکشن‘ فراہم کرنے کے لیے نیشنل پلاسٹک ایکشن پارٹنرشپ قائم کی ہے، اس کا اہم مقصد پلاسٹک کے فضلے اور آلودگی کو کم کرنے کے لیے ایک فریم ورک کی تشکیل اور اس پر عمل درآمد ہوگا پاکستان نے صنعتوں اور کمپنیوں کی بھی حوصلہ افزائی کی ہے کہ وہ ذمہ داری کے ساتھ پلاسٹک کے فضلے کو اکٹھا کریں اور اسے ماحولیاتی طور پر محفوظ طریقے سے ری سائیکل کریں۔
دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان بھی پلاسٹک کی آلودگی سے محفوظ نہیں ہے، سال 2020 کے دوران پاکستان میں 33 لاکھ ٹن پلاسٹک کا فضلہ پیدا ہوا جس میں سے 65 فیصد سے زیادہ فضلے کو مناسب انداز میں ٹھکانے نہیں لگایا گیا، یو این ای پی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں مینوفیکچرنگ انڈسٹری میں استعمال ہونے والے پلاسٹک کا صرف 3 فیصد ری سائیکل کیا جاتا ہے، ادارے کا کہنا ہے کہ وہ پلاسٹک کی آلودگی کے خاتمے کے لیے پاکستان کے ساتھ کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
یو این ای پی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر انگر اینڈرسن نے حال ہی میں کہا کہ یو این ای پی پاکستان کو اپنا قومی موافقت کا منصوبہ تیار کرنے میں مدد کرے گا، یہ تنظیم حکومت کی جانب سے شروع کیے گئے ’لیوِنگ انڈس انیشی ایٹو‘ میں بھی شامل ہے، جس کا مقصد پاکستان میں سندھ کے ماحولیاتی صحت کو بحال کرنے کے لیے اقدامات کرنا اور اسے مؤثر بنانا ہے۔رواں برس عالمی یوم ماحولیات کی 50ویں سالگرہ منائی جارہی ہے، جسے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 1972 میں قائم کیا تھا، گزشتہ 5 دہائیوں کے دوران یہ دن ماحولیاتی آلودگی سے آگاہی کے لیے سب سے بڑے عالمی پلیٹ فارم میں سے ایک بن گیا ہے۔