دکی، عدالتی احاطے میں فائرنگ ملزمان کافرار ہونا سوالیہ نشان ہے، بلوچستان بار کونسل

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئرمین امان اللہ خان کاکڑ چئیرمین ایگزیکٹوو کمیٹی قاسم علی گاجزئی ممبران بار کونسل راحب خان بلیدی ایڈووکیٹ ایوب ترین نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں دکی عدالت کے احاطے میں فائرنگ اور وکیل سمیت متعدد افراد کو زخمی کرنے اور ملزمان کی باآسانی فرار ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں عام شہری وکلا کہیں پر بھی محفوظ نہیں عدالت کے احاطے میں مسلح افراد کا داخل ہونا پولیس کارگردگی پر سوالیہ نشان ہے بیان میں کہا کہ بلوچستان کے نااہل کرپٹ انتظامیہ لوگوں کی جان و مال کی تحفظ میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے پولیس میں بڑھتے ہوئے کرپشن پولیس ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے بیان میں کہا کہ بلوچستان میں وکلا کہیں پر بھی محفوظ نہیں دکی عدالت کے احاطے میں فائرنگ کا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ اس سے قبل کوئٹہ نصیرآباد سمیت دیگر علاقوں میں بھی کورٹ کے احاطے میں مسلح افراد نے فائرنگ کی سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مسلح افراد عدالت کے احاطے میں کیسے گھستے ہیں جو کہ بلوچستان پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے بیان میں کہا کہ بلوچستان میں سالانہ اربوں روپے امن و امان کے نام پر خرچ ہوتے ہیں چپے چپے پر چیک پوسٹیں عام لوگوں کو روزانہ ان چیک پوسٹوں پر کھڑا کرکے توہین کیا جاتا ہے لیکن مسلح افراد باآسانی سر عام دندناتے پھرتے ہیں بلوچستان میں اسلحہ کا نمائش عام ہے جس سے بلوچستان کے عوام عدم تحفظ کا شکار ہیں بیان میں کہا کہ بلوچستان میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے خلاف بلوچستان بار کونسل خاموش تماشائی کا کردار ادا نہیں کریگی بلکہ ان کے خلاف آواز بلند کیا جائے گا بیان میں مطالبہ کیا کہ انتظامیہ فوری طور پر وکیل امیر محمد ترین سمیت کورٹ کے احاطے میں زخمی ہونے والے ملزمان کو فوری گرفتار کرے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے