9 مئی کے واقعات کی پاکستان کی 75 سالہ تاریخ میں مثال نہیں ملتی پی ٹی آئی پر پابندی لگانے پرغور کیا جا رہا ہے، خواجہ آصف

اسلام آباد(ڈیلی گرین گوادر) وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہےکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر پابندی لگانے پر غور کیا جا رہا ہے۔ت وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ9 مئی کے واقعات کی پاکستان کی 75سالہ تاریخ میں مثال نہیں ملتی جب شہداء کی تحقیر کی گئی ، فوجی تنصیبات پر حملے کئے گئے اس کے پیچھے منصوبہ بندی اور گھنائونے مقاصد تھے ،پرتشدد واقعات اور فوجی تنصیبات پر حملوں پر پاکستان تحریک انصاف پر پابندی کا جائزہ لے رہے ہیں ، عمران خان نے فوج کو اپنا حریف تصور کرلیا ہے،گرفتار ملزمان بتارہے ہیں کہ ان منصوبوں کی پہلے سے منصوبہ بندی تھی۔

عمران خان کے اٹھائے گئے اقدامات سے بھارت میں خوشیاں منائی گئیں۔ بدھ کو اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 9مئی کے واقعات کے جو شواہد سامنے آئے ہیں اس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ سب کچھ ایک منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا ، ان کے اپنے لوگ اس کی تصدیق کر رہے ہیں کہ اس کی منصوبہ بندی ایک سال سے ہو رہی تھی اوربہت سے شواہد سامنے آئے اور ان کے اپنے لوگوں نے اعتراف کیا کہ عمران خان نے کئی بار بریف کیا کہ اگر انہیں گرفتار کیا جاتا ہے تو پھر ردعمل میں یہ سب کرنا ہے، یہ ان کا آخری حربہ تھا ،ایسے عزائم ہندوستان کے تو ہو سکتے ہیں کسی پاکستانی کے نہیں ، عمران خان کے ان اقدامات پر بھارت میں جشن منایا گیا اور یہ کہا گیا کہ یہ ہمارے مفادات کو آگے بڑھانے کی کاوش ہے ، ماضی میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کے بھی اختلافات رہے لیکن کبھی اس طرح کی انتہا پسندی یا فوج کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اپنے اقتدار کے جنگ میں فوج کو فریق بنا رہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ 9مئی کو گھنائونے مقاصد کے تحت کورکمانڈر کے گھر پر حملہ کیاگیا ، پشاور میں ریڈیو پاکستان کی عمارت جلائی گئی ، شہداء کی یادگاروں اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ، یہ سب کچھ منصوبہ بندی سے کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ اپنی افواج کو نشانہ بنانے اور قوم کے قابل فخر سپوتوں اور شہداء کی تحقیر پر تحریک انصاف کے خلاف پابندی کا جائزہ لے رہے ہیں اس کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا ۔تحریک انصاف پر پابندی کے حوالے سے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ ماضی میں کبھی اس طرح ریاست کی رٹ کو چیلنج نہیں کیا گیا ، عمران خان نے ریاستی رٹ چیلنج کی،عمران خان محسن کش انسان ہے،عسکری تنصیبات پر حملہ عمران خان کا آخری حربہ تھا،ان لوگوں نے ریاست کی دفاعی اور نظریاتی اساس پر حملہ کیا ، کونسا ایسا جرم ہے جو 9مئی کو نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ گوجرانوالہ میں5افراد جاں بحق ہوئے ، سیالکوٹ میں کینٹ میں داخل ہونے کی کوشش کی گئی ، آئی ایس آئی کے دفاتر پر حملے کئے گئے ، کرنل شیر خان شہید کی قربانیوں کی تحقیر کی گئی ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ عمران خان کی ساری سیاست فوج کی گود میں پروان چڑھی ، آج انہوں نے فوج کو اپنا حریف سمجھ لیا ہے ، لوگوں کو فوجی تنصیبات تک پہنچانے میں سہولت کاری کی گئی ۔ عمران خان نے آج تک واضح الفاظ میں ان واقعات کی مذمت نہیں کی وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ تو گرفتار تھے ان کے پاس وہاں بھی فون کی سہولت موجود تھی اور وہ ویڈیوز جاری کر رہے تھے جن میں وہ یہ دھمکیاں دے رہے تھے کہ اگر انہیں دوبارہ گرفتار کیا گیا تو ردعمل اس سے شدید ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں بھٹو ، بے نظیر اور نوازشریف کے ساتھ جو کچھ ہوا اس وقت بھی کنٹونمنٹ پر حملے نہیں کئے گئے ، فوجی تنصیبات پر حملے نہیں کئے گئے ، 2018کے انتخابات میں جو کچھ ہوا اس وقت بھی ایسا کوئی اقدام نہیں ہوا ،75 سال میں 9 مئی طرز کے واقعات کی مثال نہیں ملتی ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر فوج سیاست سے لاتعلق رہنے اور اپناآئینی کردار ادا کرنے کا عزم کرتی ہے تو یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس کے اس کردار کا احترام کریں ، ان کو سیاست میں نہیں گھسیٹنا چاہئے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ 9 مئی کے حوالے سے عسکری ادارے کے تحفظات جائز ہیں ۔ ہم ہر وہ قدم اٹھائیں گے کہ جس سے آنے والے دنوں میں کوئی افواج کو اپنی سیاست کا نشانہ نہ بنا سکے ، ان کے وقار پر حرف نہ آئے ، 25مئی کو شہداء کی تکریم کا دن منایا جارہاہے ، دنیا بھر میں شہداء کا احترام کیا جاتا ہے ، وہ وطن اور قوم کے شہید ہوتے ہیں ، ان کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جاتاہے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ 9 اپریل کے بعد عمران خان کے تمام اقدامات ناکام ہوئے ، انہوں نے اسمبلیوں سے استعفے دیئے ، اسمبلیاں توڑیں اور استعفے واپس لینے اور اسمبلیاں بحال کرنے کے لئے عدالتوں میں چلے گئے، یہ ذہنی توازن کھو چکے ہیں ، اپنے ہی اقدامات سے اس نے اپنا نقصان کیا ، اس کے غلط فیصلوں کے بوجھ تلے اس کی پارٹی دب چکی ہے ، ان کی جماعت اندرونی توڑ پھوڑ کا شکار ہے ، افسوس ہوتا ہے کہ کس طرح اس جیسے لیڈر کے پیچھے یہ لوگ کئی سال چلتے رہے، یہ سیاسی ورکر ہی نہیں تھے ،ان کی کوشش تھی کہ مارشل لاء لگے تاہم یہ اپنی چال میں ناکام رہے ، یہ جوا تھا جو انہوں نے کھیلا اور وہ اس میں ہار گئے ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ عالمی سٹیبلشمنٹ کا کوئی دبائو نہیں ہے ، ہمارے اپنے مفادات ہیں ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے