لسبیلہ یو نیورسٹی کیمپس کو علیحد ہ یو نیورسٹی آف نصیر آباد کا درجہ دینے کے لئے عملی اقدامات اٹھانے کی قرارداد منظور

کوئٹہ (ڈیلی گرین گواد) بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں لسبیلہ یو نیورسٹی کیمپس کو علیحد ہ یو نیورسٹی آف نصیر آباد کا درجہ دینے کے لئے عملی اقدامات اٹھانے کی قرارداد منظور کرلی گئی جبکہ رخشان یونیورسٹی خاران کے قیام سے متعلق منظور کی گئی قرار داد پر عملدآمد سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس پیش کردیا گیا۔ ہفتہ کو۔ اجلاس میں پشتونخواہ میپ کے رکن اسمبلی نصراللہ زیرے کے عدم موجودگی کی باعث وفاقی لیویز فورس کے سروس اسٹرکچر اور انکی مستقلی کے حوالے سے توجہ دلاو نوٹس کو آئندہ اجلاس کے لئے موخر کردیا گیاکوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان اسمبلی اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری برائے قانون ڈاکٹر ربابہ بلیدی نے بی این پی کی رکن شکیلہ نوید دہوار کی جانب سے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ نصیر آباد ڈویژن جو کہ صوبے کا گرین بیلٹ کہلاتا ہے۔ لیکن تعلیمی اور معاشی لحاظ سے پسماندہ ترین ڈویژن میں شمار ہوتا ہے۔ اوسط تعلیمی شرح 34.4 فیصد ہے۔ 75 سال بعد ڈویژن میں صرف ایک اعلی تعلیمی ادارہ جو کہ لسبیلہ یونیورسٹی آف ایگریکلچر واٹراینڈ میرین سائنسز کا کیمپس قائم ہوا ہے جس میں تاحال صرف پانچ ڈیپارٹمنٹ ہیں۔ جہاں ایک ہزار طلباء اور طالبات کومحدود تعلیمی مواقع فراہم ہور ہے ہیں ڈویژن کی آبادی تقریب 17 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے معاشی پسماندگی کی وجہ سے علاقے کے طلباء اور طالبات صوبے اور ملک کے دیگر مختلف یونیورسٹیوں میں داخلہ لینے سے قاصر ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق نصیر آباد ڈویژن کے 10 ہزار سے زائد طلباء اور طالبات نصیر آباد ڈویژن کے 18 مختلف کالجز میں زیر تعلیم ہیں۔ لسبیلہ یونیورسٹی آف ایگر یکلچرواٹر اینڈ میرین سائنسز کا موجودہ کیمپس علاقے کے طلباء اور طالبات کو اعلیٰ تعلیم کی ضروریات پوری کرنے سے قاصر ہے۔ اعلی تعلیم کے مواقع میسر نہ ہونے کی وجہ سے علاقے کے طلباء اور طالبات سخت مایوس اور احساس محرومی کا شکار ہیں۔ واضح رہے کہ لسبیلہ یونیورسٹی آف ایگریکلچر واٹر اینڈ میرین سائنسز کے سب کیمپس میں انفراسٹرکچر بشمول ایڈمنسٹریشن بلاک، ہاسٹل، لائبریری، ہاوسنگ، چاردیواری وغیرہ پر 85 فیصد کام بھی ہو چکا ہے۔ لہذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ وہ نصیر آباد ڈویژن کے طلباء و طالبات کی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے یو نیورسٹی کیمپس کو علیحد ہ یو نیورسٹی آف نصیر آباد کا درجہ دینے کے لئے عملی اقدامات اٹھانے کو یقینی بنا ئیں۔ تا کہ نصیر آباد ڈویژن کے طلباء و طالبات کو اعلی تعلیم کے وسیع اور سنے مواقع فراہم ہو سکیں قرارداد کی موزونیت پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر ربابہ بلیدی نے کہا کہ علم شعور و آگاہی کے بغیر قومیں کھبی ترقی نہیں کرسکتی ہے نصیر آباد ایک زرخیز علاقہ ہے مگر افسوس وہاں طلبہ و طالبات کے لیے اعلی تعلیمی مواقع میسر نہیں انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے قیام سے نصیرآباد اور اس سے ملحقہ اضلاع کے طلباو طالبات مستفید ہونگے انہوں نے ایوان سے استدعا کی کہ مذکورہ قرار داد کو مشترکہ طور پر منظور کیا جائے تاکہ یونیورسٹی کے قیام کو جلد سے جلد عمل میں لاکر وہاں درس وتدریس کا آغاز ہو انہوں نے کہاکہ یونیورسٹی نہ صرف نصیرآباد بلکہ پورے صوبے کے لیے اہمیت کاحامل ہے۔بی این پی کے رکن اسمبلی میر اکبر مینگل نے قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ نصیرآباد اور رخشان یونیورسٹی کا قیام جلد از جلد عمل میں لایا جائے ساتھ ہی وڈھ کیپس کو بھی یونیورسٹی کا درجہ دیا جائے اور خضدار میں شہید سکندر زہری یونیورسٹی اور جھالاوان میڈیکل کیمپس کے لیے فنڈز مختص کئے جائے اور خضدار وویمن یونیورسٹی کے مالی بحران کا حل نکالا جائے تاکہ صوبے سے تعلیمی پسماندگی کا خاتمہ ممکن ہوسکے انہوں نے کہا کہ بلوچستا ن حکومت تعلیم کو خصوصی ترجیحات میں شامل کرکے یونیورسٹیوں کے مالی بحران کو حل کرے تاکہ نوجوان تعلیم یافتہ ہو انہوں نے کہ ایک پڑھا لکھا بلوچستان ہی ترقی کرسکتا ہے انہوں نے مطالبہ کیاکہ بلوچستان میں تمام یونیورسٹیوں کے سب کیمپس کو اپ گریڈ کرکے یونیورسٹی کا درجہ دیا جائے۔بی این پی کے رکن اسمبلی ثنا بلوچ نے کہا کہ صوبے میں تعلیمی انقلاب کے نعرے کا آغاز نصیر آباد سے ہوا تھا 1932میں آل انڈیا بلوچ کانفرنس میں میر یوسف عزیزمگسی نے پورے صوبے میں اسکولوں،تحصیل سطع پر پولی ٹیکنک کالجز کے قیام کا مطالبہ کرنے کے ساتھ نصاب تعلیم کو جدید خطوط پر استوار کرنے کا مطالبہ کیا تھا انہوں نے کہا کہ نصیر آباد کی آبادی 28لاکھ تک پہنچ گئی ہے خاران میں یونیورسٹینہ ہونے سے نوجوان زمبادگاڑیاں چلارہے ہیں بوریاں اٹھا رہے ہیں نصیرآباد یونیورسٹی کو میر عزیز مگسی کے نام سے منسوب کیا جائے اور رخشان اور نصیرآباد یونیورسٹیوں سے متعلق کمیٹیاں قائم کی جائیں وڈھ میں یونیورسٹی بنائی جائے یہ ادارے محض نوکریاں فراہم کرنے کے لئے نہیں بلکہ مشعل راہ بنیں انہوں نے کہاکہ آنے والے پی ایس ڈی پی میں خضدار،رخشان،نصیرآباد، وڈھ اور دیگر جامعات کے لئے 2,2ارب روپے مختص کئے جائیں اور آنے والے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں رخشان اور نصیرآباد یونیورسٹیاں قائم کرنے کی منظوری دی جائے، صوبائی وزیر تعلیم میر نصیب اللہ مری نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان کے ہر علاقے میں یونیورسٹیاں ہونی چائیے، رخشان، نصیر آباد سمیت کوہلو اور ڈیرہ بگٹی میں بھی یونیورسٹی قائم کی جانی چائیے، انہوں نے کہاکہ میں نے کوہلو میں کیڈٹ کالج، ڈگری کالج، گرلز کالج کے قیام عمل میں لایاہوں پی ایس ڈی پی میں کیڈٹ کالج کا منصوبہ شامل کیا گیا، آئندہ پی ایس ڈی پی میں یونیورسٹی کیلئے فنڈز مختص کی جائیگی، انہوں نے کہاکہ سابق نمائندوں نے عوام کیلئے کچھ نہیں کیا ایک اینچ سڑک تک نہیں بنائی ہے۔ انہوں نے نومئی کو پیش آنے والے پر تشدد واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نو مئی کو پیش آنے والے واقعات سے متعلق تحقیقات ہونی چائیے کہ کون ان واقعات میں ملوث تھا ریڈاسٹیشن کو نذر آتش کرنے والے سامنے آیاہے اس کا تعلق کس سیاسی جماعت سے ہے، انہوں نے کہا کہ شہداء کی یاد گارکو نذرآتش کرنے کے واقعات نہیں ہونے چائیے تھے اس کی بھر پور مذمت کرتاہوں بعدازاں پینل آف چیئرمین کی رکن شکیلہ نوید دہوار نے قرار داد منظور کرنے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ نصیر آباد اور رخشان ڈویژن یونیورسٹی کے قیام کو یقینی بنانے کیلئے وسائل اور فنڈز پی ایس ڈی میں مختص کیا جائے وڈھ یونیورسٹی کیمپس کو اپ گریڈ کرکے یونیورسٹی کا درجہ دیاجائے، اجلاس میں پشتونخوامیپ کے نصر اللہ خان زیرے کی عدم موجودگی کے باعث ان کی پی پی ایچ آئی کے ملازمین کو فی الفور مستقل کرنے سے متعلق قراردادآئندہ اجلاس تک کیلئے موخر کردیا گیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے