بلوچستان کے ساتھ بہت ظلم ہوگیا اب اسکو بند ہونا چاہیے، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ
لسبیلہ(ڈیلی گرین گوادر) نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر و سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے حب آمد کے موقع پر پارٹی کارکنان اور میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی نے بلوچستان میں پتہ نہیں انٹری ماری ہے یا ماری گئی ہے بلوچستان میں راتوں رات پارٹیاں بنائی جاتی ہیں بلوچستان کے ساتھ بہت ظلم ہوگیا اب اسکو بند ہونا چاہیے ہم سمجھتے ہیں کہ بلوچستان میں سیاسی ٹرانسفر و پوسٹنگ بند کی جائے یہ نہ ہو کہ اس الیکشن میں اسکو ادھر ٹرانسفر کیا جائے اور الگے الیکشن میں ادھر پوسٹنگ کی جائے تو اس بار یہ ٹرانسفر پوسٹنگ بند کی جائے جسطرح بلوچستان میں 2018کے الیکشن میں ٹرانسفر پوسٹنگ کی گئیں اور اب دوبارہ اسطرح ہوا تو ہم سمجھتے ہیں کہ وفاق کو بلوچستان میں بڑا نقصان ہوگا کیونکہ 2018 میں باپ پارٹی بنانے سے کیا فائدہ ہوا سوائے بیروزگاری بدامنی بلکہ اس سے بڑھ کر اور بدقسمتی کیا ہوگی بلوچستان میں مالی چوکیداری کی پوسٹ 7لاکھ تک فروخت کی گئیں لیویز کی پوسٹیں فروخت ہوئی لہذا ذمہ داران کو اپنی 2018 والی پالیسیوں پر نظرثانی کی ضرورت ہے کسی کو زبردستی کسی جماعت میں شامل نہ کیا جائے صاف و شفاف الیکشن کرائے جائیں تاکہ حقیقی عوامی نمائندے منتخب ہوکر ایوانوں میں آئیں. انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس معلومات تو نہیں ہیں لیکن تجزیے ہیں اور میرا تجزیہ ہے کہ الیکشن ہونگے ہماری خواہش ہے کہ پاکستان میں معاشی استحکام آجائے سیاسی استحکام آجائے اور پاکستان کے تمام ادارے آئین کے پابند رہیں لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ اس وقت ملک میں ایسی فضاء بن گئی ہے کہ کوئی سیاسی جماعت دوسرے سیاسی جماعت کے ساتھ بیٹھنے کے لیے تیار نہیں عدالتیں ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھنے کے لئے تیار نہیں ہیں سیاسی جماعت بمقابلہ سیاسی جماعت ہیں اسٹیبشلمنٹ بمقابلہ اسٹیبشلمنٹ اور عدلیہ بمقابلہ عدلیہ ہیں اس لیے آج ملک میں عوام کے مشکلات روز بروز بڑھ رہی ہیں مہنگائی آسمان کو پہنچ چکی ہے عوام کے لیے سب سے زیادہ آسان آٹا لینا تھا وہ بھی آج سب سے زیادہ مشکل ہوگیا غریب کے لئے اپنے بچوں کو دو وقت کی روٹی دینا بھی مشکل ہوگیا ہے. انہوں نے کہا کہ وڈیرہ رجب علی رند کی قیادت میں ضلع بیلہ میں جو جدوجہد کررہے ہیں آنے والے انتخابات میں ہم بیلہ سے بھی سیٹ لاسکتے ہیں اگر ہم آئے تو حب یہ جو حالت ہے وہ نہیں ہوگی حب شہر تباہ حال ہے ایک پل کء سالوں سے نہیں بن سکتی یہاں کے عوامی نمائندوں کو عوامی مسائل سے زیادہ اپنے مفاد عزیز ہیں،انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی کے شہداء اور قائدین کی لسٹ کو اگر دیکھیں تو پاکستان میں نیشنل پارٹی جیسی سیاسی جماعت ایک بھی نہیں ہے ہماری کوشش ہے بلوچستان کے عوام کو شعوری طور پر جوڑیں ہماری کوشش ہے کہ پاکستان میں ایک ایسی جمہوری حکومت ہو جس میں تمام اقوام بلوچوں، پشتونوں، سندھیوں، پنجاپیوں اور سرائیکیوں کو انکی حق حاکمیت ملے یعنی اسکو یہ آزادی ہو کہ وہ اپنے عوام کے لیے اپنا عوامی نمائندہ منتخب کرے اور اپنے عوام کی خدمت کرے اور جو سائل و سائل اسکے ہیں ان پر اسکا حق ہو یہ ہماری جدوجہد ہے یہ ہمارا مشن ہے. انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آج تک ایک مکمل جمہوری نظام کبھی بھی نہیں آیا 70 کی دہائی میں کوشش کی گئی مگر اس وقت بھی نیشنل عوامی پارٹی اور عوامی لیگ کو حکومت نہیں دی گئی اور اسکے منطقی نتیجے میں بنگلادیش وجود میں آیا تو آج بھی میں کونسلرز اور قائدین کو مبارک باد پیش کرتا ہوں کہ ہم بلوچستان میں نیشنل پارٹی کو منظم کرنے میں کامیاب رہے ہیں اور بلوچستان کے ساتھ ساتھ سندھ، پنجاب اور خیبرپختونخواہ میں بھی نیشنل پارٹی کے عہدیداران موجود ہیں. اس موقع پر نائب صدر برائے بلوچستان وڈیرہ رجب علی رند، حاجی وزیر خان رند، عبدالغنی رند اور ایڈوکیٹ خورشید رند سمیت دیگر موجود تھے۔