لاہورہائیکورٹ نے عمران ریاض کیس میں پولیس سے کل تک پیش رفت طلب کرلی

لاہور (ڈیلی گرین گوادر) لاہور ہائی کورٹ نے اینکر پرسن عمران ریاض کی بازیابی سے متعلق کیس میں پولیس کو کل تک پیش رفت سامنے لانے کی ہدایت کردی۔چیف جسٹس محمد امیر بھٹی نے عمران ریاض کے والد محمد ریاض کی درخواست پر سماعت کی جس میں ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔چیف جسٹس نے عمران ریاض کی بازیابی کے لیے پولیس کے اقدامات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے تو ابھی تک کچھ نہیں کیا۔چیف جسٹس محمد امیر بھٹی نے کہا کہ ہائی پروفائل کیس کی تحقیقات ایک سب انسپکٹر کو دے دی گئی کہ آپ کی اس کیس میں دلچسپی نہیں ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایک بندہ 6 دن سے غائب ہے، ہمارے لوگ کیا کر رہے اس کی زندگی کو خطرہ ہے، ایک بندے کو اٹھا لیا گیا اس کا ذمہ دار کون ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس ہمیں بتائے کہ ان کے بس میں کچھ ہے کہ نہیں ہے، اگر آپ کے بس کی بات نہیں ہے تو ہم کسی اور ایجنسی سے پوچھ لیتے ہیں۔عدالت نے کہا کہ ہم نے یہی بات کی ہے کہ اگر وہ ہے تو اسے ضرور سامنے لائیں اور عدالت میں پیش کریں، اگر عمران ریاض نے کچھ غلط کیا تو آپ مقدمہ درج کریں ہم نہیں روکیں گے۔چیف جسٹس نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ آپ جے آئی ٹی کی تشکیل کے لیے حکومت کو لکھ سکتے ہیں، ہم ایجنسی کو کیوں بلائیں ہم نے کیا لینا ہے ان سے، یہ حکومت کا کام ہے آپ ان سے کو آرڈینیشن کر سکتے ہیں۔

عدالتی طلبی پر آئی جی، سیکریٹری داخلہ اور دیگر افسران کے پہنچنے پر دوبارہ سماعت کا آغاز ہوا تو چیف جسٹس نے آئی جی سے استفسار کیا کہ آئی جی صاحب یہ کیا معاملہ ہے؟ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے کہا کہ عمران ریاض کو زمین کھا گئی یا آسمان نگل گیا، پولیس کی ڈیوٹی ہے بازیاب کرانا یہ کوئی احسان نہیں کر رہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہمارے پاس یہی ایجنسیاں ہیں جن کو ہم نے کہنا ہے کہ باقی لوگوں کو ساتھ لیں اور بندہ بازیاب کریں، ڈی پی او نے بھی کوئی خاطر خواہ رزلٹ نہیں دیے۔

بعد ازاں چیف جسٹس نے آئی جی کو ہدایت کی کہ کل 12 بجے تک کا وقت دے رہا ہوں، عدالت کے سامنے پیش رفت پیش کریں اور سماعت کل بارہ بجے تک ملتوی کر دی۔انہیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد جلاؤ گھیراؤ اور کشیدگی کے دوران حراست میں لیا گیا تھا، ان کے علاوہ چند دیگر صحافیوں کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے