بلوچستان میں نسل در نسل رہائش پذیر افراد کو سیٹلرز کا نام دیکر ان کی دل آزاری و تفریق ایک غیر منصفانہ عمل ہے، ڈاکٹر ربابہ بلیدی
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان میں لوکل، ڈومیسائل اور پی آر سی کے قوانین کی تشکیل، طریقہ کار، اور قانون سازی سے متعلق پارلیمانی سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کا مشترکہ مشاورتی اجلاس پارلیمانی سیکرٹری قانون و پارلیمانی امور سائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی کی صدارت میں جمعرات کو وزرات داخلہ کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوا اجلاس میں اراکین اسمبلی و زیر موضوع قرارداد کے محرک اختر حسین لانگو، قادر نائل سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں، محکمہ قانون، محکمہ لوکل گورنمنٹ، محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی، محکمہ داخلہ، ایڈوکیٹ جنرل آفس کے افسران نے شرکت کی اور اپنی تجاویز سے آگاہ کیا، اجلاس کے آغاز پر پارلیمانی سیکرٹری قانون و پارلیمانی امور ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہوئے سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ آف بلوچستان کی ہدایات اور بلوچستان اسمبلی کی قرارداد کے تناظر میں اغراض و مقاصد سے آگاہ کیا جبکہ سیکرٹری قانون و پارلیمانی امور حکومت بلوچستان عبداالصبور کاکڑ نے لوکل سرٹیفکیٹ، ڈومیسائل اور پی آر سی کے موجودہ طریقہ کار و ضوابط اور رائج الوقت قوانین پر تفصیلی روشنی ڈالی اور اس متعلق دیگر صوبوں کے قوانین کا تقابلی موازنہ پیش کیا اجلاس میں شریک سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے پی آر سی کے بجائے 1974 کے نوٹیفکیشن کی بحالی اور اس میں بہتری کے لئے قانون سازی و ضوابط کی تشکیل اور ایکٹ کی صورت میں اس کے نفاذ کی سفارش کی جبکہ بنیادی حقوق کے ضامن ان سرٹیفکیٹس کے اجراء میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے نیشنل ڈیٹا رجسٹریشن اتھارٹی سے مربوط موثر اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری قانون و پارلیمانی امور سائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا کہ بلوچستان میں نسل در نسل رہائش پذیر افراد کو سیٹلرز کا نام دیکر ان کی دل آزاری و تفریق ایک غیر منصفانہ عمل ہے، چار دہائیوں سے زائد اور کئی نسلوں سے آباد خاندانوں کو مصدقہ دستاویزات کی روشنی میں یکساں اسٹیٹس کی فراہمی کے لئے باہمی مشاورت سے ایسی قانون سازی کی ضرورت ہے جو یکساں انصاف کے مسلمہ اصولوں پر مبنی ہو اور اس میں کسی بھی طبقے سے ناانصافی کا پہلو نہ ہو، انہوں نے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی تجاویز کے بعد محکمہ قانون جامع سفارشات مرتب کرکے متعلقہ فورم پر پیش کرے گا اور ضروری قانون سازی کے بعد اس کے بائی لاز بنیں گے جس میں شفافیت کے جملہ پہلوؤں سمیت تمام مبہم امور کا حل وضاحت کے ساتھ پیش کیا جائے گا