بلوچستان ایک لاوارث صوبے کی صورتحال سے دوچار ہے،لالہ محمد یوسف خان خلجی
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان امن جرگہ اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان بلوچستان کے زیراہتمام صوبائی حکومت کے ناروا اقدامات، آسامیوں کی بندربانٹ، کرپشن، بد انتظامی اور دیگر بدعنوانیوں کے خلاف 26مئی بروزجمعہ کو بلوچستان اسمبلی کے سامنے ہونیوالے احتجاجی مظاہرے میں شرکت کیلئے دیگر تنظیموں کو دعوت کا سلسلہ جاری ہے اس سلسلے میں سربراہ بلوچستان امن جرگہ لالہ محمد یوسف خان خلجی اور ایم کیو ایم بلوچستان کے صوبائی صدر ملک عمران اللہ کاکڑ نے وفد کے ہمراہ آل بلوچستان رکشہ یونین کے دفاتر جاکر ان سے ملاقات کی۔ اس موقع پر امن جرگہ کے سربراہ لالایوسف خلجی نے کہا کہ بلوچستان ایک لاوارث صوبے کی صورتحال سے دوچار ہے صوبائی اسمبلی میں قانون اور عوام کے مفادات کا کوئی پرسان حال نہیں کوئٹہ شہر سمیت پورا بلوچستان کھنڈرات میں تبدیل ہوچکا ہے بلوچستان میں کھربوں کے بجٹ کے اثرات صرف برسر اقتدار ٹولے اور اپوزیشن میں موجود نمائندوں کی ذات اور خاندانوں کی حد تک نظر آتے ہیں اس سلسلے میں اب عوام کو اپنے حقوق کیلئے نکلناہوگا صوبے کے تمام زمہ دار شخصیات کو اپنے منصب اور ذمہ داری کا احساس کرنا ہوگا۔ ایم کیو ایم بلوچستان کے صوبائی صدر نے کہا۔ کہ صوبے میں ملازمتوں کی بندر بانٹ اور خرید و فروخت سرعام عروج پر ہیں محکمہ تعلیم میں 9000 اساتذہ کے آسامیوں کی غیر قانونی طور پر ایک انتشار کے شکار صوبے کی واحد وویمن یونیورسٹی سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی اور ایک غیر سرکاری کاروباری ادارے سی ٹی ایس پی کے ذریعے اقرباء پروری اور پیسوں سے بانٹے جارہے ہیں سرکاری سکولز اور سرکاری ہسپتالوں میں میرٹ کی پامالی کی وجہ سے عوام کے فلاح کے ادارے بند ہوچکی ہیں اور حکومت آج بھی سرکاری اداروں کی تباہی کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں آٹے اور چینی کا مصنوعی بحران پیداکرکے عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جارہا ہیبجٹ میں 200 ارب روپے ترقیاتی بجٹ مختص کرنے کے باوجود پورے کوئٹہ شہر اور صوبے بھر میں کوئی خاطر خواہ ترقیاتی کام نظر نہیں آرہے۔انہون نے کہا کہ پرائیویٹ سکولز اور ہسپتالوں کا کاروبار لاقانونیت کی وجہ سے عروج پر پہنچ چکا ہیں۔ اس موقع پر رکشہ یونین نے احتجاج کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے امن جرگہ اور ایم کیو ایم بلوچستان کے اس اقدام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اس میں بھرپور شرکت کا اعلان بھی کیا۔اور رکشہ یونین کے شاہ مراد یوسفزئی۔ طارق کشمیری اور دیگر نے احتجاج کو عوام کی کال قرار دیتے ہوئے اس میں شرکت کا اعلان کیا۔