پی اے سی اجلاس: چیف جسٹس اور ججز کی مراعات کی تفصیلات طلب

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے چیف جسٹس اور ججز کی مراعات کی تفصیلات طلب کرلیں پی اے سی کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی صدارت میں ہوا جس میں صدرِ مملکت، وزیر اعظم، ججز، وزرا، اراکین قومی اسمبلی، اور بیوروکریٹس کی تنخواہوں کی تفصیلات پیش کی گئیں چیئرمین پی اے سی نے اجلاس کو آگاہ کیا ک صدر مملکت کی تنخواہ 8 لاکھ 96 ہزار 550 روپے ماہانہ ہے جبکہ وزیر اعظم کی ماہانہ تنخواہ 2 لاکھ ایک ہزار 574 روپے ہے۔

انہوں نے بتایا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی ماہانہ تنخواہ 15 لاکھ 27ہزار 399 روپے، سپریم کورٹ کے جج کی تنخواہ 14 لاکھ 70 ہزار 711 روپے جبکہ گریڈ 22 کے افسران کی تنخواہ 5 لاکھ 91 ہزار 475 روپے ماہانہ ہے چیئرمین نور عالم خان نے کہا کہ وفاقی وزیر کی تنخواہ 3 لاکھ 38 لاکھ 125 روپے، ایم این اے کی تنخواہ ایک لاکھ 88 ہزار روپے ماہانہ ہے نور عالم خان نے کہا کہ ڈیم فنڈ کے قیام کے وقت سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے خود لکھا تھا کہ فنڈ کا آڈٹ ہوگا جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت کو ملنے والے تمام فنڈز پبلک فنڈز ہوتے ہیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ ڈیم فنڈ کی رقم کو پبلک اکاؤنٹ کے بجائے کسی اور اکاؤنٹ میں رکھا گیا، جس مقصد کے لیے عوام نے عطیات دیے وہ پورا ہوا یا نہیں یہ بحث بعد کی ہے اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ قانون کے مطابق ڈیم فنڈ کا آڈٹ ہونا چاہیے، پی اے سی کو آڈٹ حکام کی نشاندہی پر سپریم کورٹ سے معلومات لینے کا اختیار حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ معلومات فراہم کرنا سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے، سپریم کورٹ کا بجٹ چارجڈ ہوتا ہے جس پر ووٹنگ نہیں ہو سکتی جس پر پی اے سی چیئرمین نے کہا کہ ووٹنگ نہیں ہو سکتی لیکن آڈٹ ہو سکتا ہے چیئرمین نور عالم خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کو فنڈز عوام کے پیسوں سے دیے جاتے ہیں، پی اے سی سپریم کورٹ کی آڈٹ رپورٹ کو زیر غور لائے گی۔

چیئرمین پی اے سے نے کہا کہ کیا رجسٹرار سپریم کورٹ کی طلبی کے لیے وارنٹ جاری کروں، اس پر ایک اور رکن برجیس طاہر نے کہا کہ بالکل وارنٹ ایشو کرنے چاہیےنور عالم خان نے کہا کہ یا میں ان کو ایک اور موقع دے دوں، جس پر اراکین کمیٹی نے کہا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ کو ایک اور موقع دے دیں نور عالم خان نے کہا کہ میں ذاتی طور پر آج ہی وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے حق میں تھا، مگر فیصلہ سب نے مل کر کرنا ہوتا ہے، اگر آئندہ ہفتے رجسٹرار سپریم کورٹ پیش نہیں ہوئے تو وارنٹ گرفتاری جاری کروں گا۔

علاوہ ازیں چیئرمین نور عالم خان نے تجویز دی کہ 9 مئی کو ہونے والے پرتشدد واقعات میں ملوث ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشن اور مراعات روکی جائیں چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ وزارت دفاع کو گزارش کریں گے کہ ملوث ریٹائرڈ ملازمین کے پنشن بند کیے جائیں، 9 مئی کو ایک واقعہ ہوا جس میں ریٹائر لوگ بھی شامل تھے چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والے نوجوانوں کو مستقبل میں کیریکٹر سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر ملازمتیں نہ دی جائیں اور کور کمانڈر ہاؤس پر حملے کے معاملے کو دیکھا جائے کہ کیوں غفلت ہوئی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے