وزیراعظم سے بلوچستان کے طلباء کی شکایات کے حوالے سے قائم کردہ کمیشن کی ملاقات،کمیشن کی تیار کردہ رپورٹ پر وزیراعظم کو بریفنگ

اسلام آباد /کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) وزیراعظم محمد شہباز شریف سے بلوچستان کے طلباء کی شکایات کے حوالے سے قائم کردہ کمیشن نے منگل کو اسلام آباد میں ملاقات کی، کمیشن نے وزیراعظم کو بلوچستان سے تعلق رکھنے طلباء کی شکایات اور ان کے ازالے کے حوالے سے کمیشن کی جانب سے مرتب کردہ رپورٹ پر بریفنگ دی۔وزیراعظم نے کمیشن کی کارکردگی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ طلباء کی شکایات اور ان کے ازالے کے حوالے سے رپورٹ انتہائی جامع ہے اور انتہائی ایمانداری اور سنجیدگی سے مرتب کی گئی ہے وزیراعظم نے ہدایت کی کہ وفاقی اور صوبائی ادارے رپورٹ میں دی گئی تجاویز پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کریں.انہوں نے کہا کہ بلوچ طلباء کے مسائل اور شکایات کے حل کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ طلباء پاکستان کا اثاثہ ہیں اور انکی بہبود اور خوشحالی میں ہی پاکستان کی ترقی پنہاں ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ قومی سیاسی قیادت بلوچستان کی عوام کو امن، دوستی اور خوشحالی کا پیغام دے رہی ہے، انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے تمام مسائل خصوصاً مسنگ پرسنز کا مسئلہ ریاست کے تمام اسٹیک ہولڈرز اکٹھے بیٹھ کر حل کریں،انہوں نے کہا کہ مسنگ پرسنز کے حوالے سے آئین اور قانون کے دائرہ کے اندر رہتے ہوئے مناسب اقدامات اٹھائے جائیں، انہوں نے کہاکہ شراکت داری اور پارٹنرشپ کی حکمت عملی اپنا کر قومی اتحاد اور ترقی یقینی بنائی جا سکتی ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی ترقی سے پاکستان کی ترقی جڑی ہے۔انہوں نے ہدایت کی کہ بلوچستان کی ترقی کے لئے ترقیاتی فنڈز کی فراہمی ممکن بنائی جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ خواتین اور معاشرے کے محروم طبقات کو مرکزی دھارے میں لانے کے لئے حکومت بھرپور کوشش کر رہی ہے۔ملاقات میں کمیشن کے کنوینئر رکن قومی اسمبلی سردار اختر مینگل،اور اراکین سینیٹر مشاہد حسین سید،سینیٹر کامران مرتضیٰ، افراسیاب خٹک، ناصر محمود کھوسہ، میجر (رٹائرڈ)حسنین ایڈیشنل سیکرٹری سینیٹ نے شرکت کی۔اس موقع پر وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ، وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نزیر تارڑ، مشیر وزیراعظم احد چیمہ اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران بھی موجود تھے بلوچستان کے طلباء شکایات کے حوالے سے اس کمیشن کا قیام اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں ستمبر 2022میں عمل میں آیا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے