صحافیوں پر پولیس تشدد، بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کا پولیس کوریج کے بائیکاٹ کا فیصلہ

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) صحافیوں پر تشدد کے خلاف بلوچستان یونین آف جرنلسٹس نے بلوچستان پولیس کے کوریج کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔ پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے نجی ٹی وی کے عملے کو دھمکیاں دینے اور گھر کے اندر داخل ہونے کی مذمت کرتے ہوئے پی ٹی آئی قیادت سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے جنرل باڈی کا اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں گزشتہ روز پی ٹی آئی احتجاج کے دوران پولیس کی جانب سے صحافیوں پر تشدد پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پولیس کی خبروں، پریس کانفرنسز اور دیگر تقریبات کی کوریج کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے صحافیوں کے ساتھ نارواسلوک اور جی این این ٹی وی میں داخل ہونے اور عملے کو دھمکیاں دینے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ اجلاس کے بعد بی یو جے صدر عرفان سعید کی قیادت میں کوئٹہ پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا مظاہرین نے پولیس، پی ٹی آئی اور بول ٹی وی انتظامیہ کے خلاف شدید نعرہ بازی کی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بی یو جے کے صدر عرفان سعید نے کہا کہ پولیس کی جانب سے گزشتہ روز تشدد کرکے چھ صحافیوں کو زخمی کیا گیا انہوں نے کہا کہ پولیس سیپی ٹی آئی مظاہرین کنٹرول ہوئے نہ اپنی گاڑیاں نہیں بچاسکی اور غصہ صحافیوں پر اتارا انہوں نے کہا کہ صحافیوں پر تشدد ایس ایس پی آپریشنز کوئٹہ کے حکم پر ہوا۔ جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس جب تک اس معاملے پر تحریری طور پر معذرت نہیں کرتی ان کی کوریج کا بائیکاٹ کیا جائے گا، آئی جی پولیس بلوچستان ایس ایس پی آپریشنز کے خلاف کارروائی کرے۔ بی یو جے صدر نے کہا کہ پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے کوریج نہ ملنے کے نام پر صحافیوں کے ساتھ نارواسلوک کیا جارہا ہے۔ پی ٹی آئی کے صوبائی دفتر پر پولیس چھاپے کے دوران کارکن اپنے دفتر سے ملحقہ نجی ٹی وی جی این این کے دفتر اور بیوروچیف کے گھر میں دیوار پھلانگ کر کھوے۔ چادر اور چاردیواری کی پامالی کی۔ جب منع کیا تو جی این این ٹی وی کے عملے کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں۔ پی ٹی آئی قیادت اس رویے کا نوٹس لے بصورت دیگر سخت لائحہ عمل اپنانے پر مجبور ہوں گے۔ صدر عرفان سعید نے پشاور میں اے پی پی اور ریڈیو پاکستان دفتر پر پی ٹی آئی مظاہرین کے حملے کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ صدر بی یو جے عرفان سعید مزید کہا کہ بول ٹی وی انتظامیہ نے پہلے بول اخبار بند کرکے صحافی ظفر بلوچ کو پھر ایک فون کال پر بول ٹی وی کے کیمرہ مین ندیم اعوان کو ملازمت سے فارغ کیا بول کے مالک شعیب شیخ ان صحافیوں کو ملازمت پر بحال کرے۔ آپ کی گرفتاری پر احتجاج کیا تھا آئندہ کسی قسم کی آواز نہیں اٹھائیں گے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے