مختلف قوتوں کی کوشش رہی ہے کہ بار کو تقسیم کرکے کمزور کیاجائے،منیر احمدکاکڑ ایڈووکیٹ

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) پاکستان بار کونسل کے ممبر منیر احمدکاکڑ ایڈووکیٹ نے پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے درمیان تقسیم پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ مختلف قوتوں کی کوشش رہی ہے کہ بار کو تقسیم کرکے کمزور کیاجائے آج جو عمل عابد زبیری کے ساتھ کیاجارہاہے وہ اس سے پہلے امان اللہ کنرانی جب صدر سپریم کورٹ بار تھے انکے کے ساتھ بھی تخت لاہور والوں نے جو independent group سے تعلق رکھتے تھے اسوقت انہوں نے کنرانی کو بھی معطل کیاتھا موجودہ پاکستان بار پنڈی کے ماحول سے متاثر ہو خاص کر چھوٹے صوبوں کے لئے جی ایچ کیو بنتا جارہا ہے جو قابل تشویش امر ہے،پاکستان بار کونسل کے ممبران کے غیر مناسب رویہ کی مذمت کرتا ہوں۔ان خیالات کااظہار انہوں نے اپنے ایک بیان میں کیا۔ منیراحمدکاکڑ ایڈووکیٹ نے کہاکہ یہ غیر مناسب ہے کہ پاکستان بار کونسل کے بعض ممبران بار کو تقسیم درتقسیم کا کردارادا کررہے ہیں اگر تقسیم کا عمل جاری رہے تو پھر سپریم کورٹ بار کے ساتھ ساتھ پاکستان بار کونسل بھی کمزور ہوگی اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے منتخب صدر اور سیکرٹری کے خلاف نام نہاد اکثریت کی بنیاد پر آرڈر کئے جارہے ہیں جو نہ صرف غیر قانونی ہیں بلکہ اس سے ادارے کی ساکھ بھی بری طرح متاثر ہوتی ہے،پاکستان بارکونسل یا صوبائی بار کونسلز ریگولیٹری باڈیز ہیں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن یا ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشنز ملک بھر یا صوبے بھر سے ووٹ لیکر منتخب ہوتے ہیں وہ اپنے وکلاء کو جواب دہ ہیں۔انہوں نے کہاکہ اس سے قبل بھی امان اللہ کنرانی ایڈووکیٹ کے ساتھ یہی رویہ اپنائے گیا تھا جو آج عابد زبیری کے ساتھ کئے جارہے اس عمل سے یہ بات واضح ہورہی ہے کہ تخت لاہور والے چھوٹے صوبوں کی منتخب نمائندگی کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ان لوگوں کے اس غیر اخلاقی عمل سے بار کی تقسیم سپریم کورٹ سمیت بار باڈیز کو کمزور کرنے کی ایک مذموم سازش ہے اور پہلے بھی کوئٹہ میں کنونشن سے بائیکاٹ کیاگیاتھااور خیبرپشتونخوا میں ہونے والے وکلاء کنونشن سے بھی بائیکاٹ کرتے ہیں کیونکہ موجودہ پاکستان بار کونسل وکلاء کے منتخب نماہندہ باڈی کے بجائے ایک گروپ اور بالخصوص ایک مخصوص گروہ کی نماہندگی کا کردار ادا کر رہے ہیں جو کہ قابل تشویش بات ہے اور یہی عمل بار کی تقسیم کا سبب بن چکا ہے اور بار کی تقسیم کا زمدار موجودہپاکستان بار کونسل کے کچھ ممبران کے نامناسب رویہ ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے