پشتونخوامیپ حالیہ خانہ و مردم شماری کو یکسر مسترد کرتی ہے ، عیسیٰ روشان

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات عیسی روشان اور صوبائی سیکریٹری اطلاعات زمان خان کاکڑ نیایک بیان میں کہا ہے کہ پشتونخوامیپ حالیہ خانہ و مردم شماری کو یکسر مسترد کرتی ہے اور تیسرے فریق بشمول اقوام متحدہ یا پشتون بلوچ مشترکہ کمیشن کے زریعے ازسرنو مردم شماری کا مطالبہ کرتی ہے تاکہ دو برادر اقوام کے درمیان یہ تنازعہ مستقل طور پر حل ہوسکے۔ پشتونخوامیپ بلوچ کو ایک برابر قوم کی حیثیت سے تسلیم کرتی ہے اور ان سے ایسا ہی کرنے کی توقع کرتی ہے لیکن بدقسمتی سے بلوچوں کی سیاسی قوتیں حقیقت کے برخلاف محض چند سیٹوں، اضلاع و تحصیلوں، ملازمتوں اور پی ایس ڈی پی میں رقم اور حصہ بڑھانے کی خاطر جنوبی پشتونخوا کے پشتونوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے جو کسی طور پر بھی مثبت عمل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک خاص مائنڈ سیٹ کے زریعے ملک میں اور بلخصوص پشتون بلوچ مشترکہ صوبے میں پشتونوں کی حقیقی ا?بادی کو مختلف سازشوں اور حربوں کے زریعے کم ظاہر کی گئی ہے اور حالیہ مردم شماری میں تو تما م ترمروجہ اصولوں کو پامال کرتے ہوئے ایسی منظم دھاندلی کی گئی ہے کہ حیرانگی کی انتہا ہے۔ صوبے کے کئی اضلاع اور علاقوں کی ا?بادی میں 100 فیصدسے زیادہ اضافے نے حالیہ مردم شمارکی گروتھ ریٹ کے پیمانے کو یکسر ختم کرکے رکھ دیا ہے جسکا بنیادی مقصد بوگس مردم شماری کے ذریعے ان اضلاع میں صوبائی حلقوں کی تعداد بڑھانا ہے۔ موجودہ ڈیجیٹل خانہ و مردم شماری سے عوام کو یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ سابقہ مردم شماریوں کے تمام خامیوں اور دھاندلیوں کو دور کیا جائیگا اور ایک شفاف مردم شماری کی بنیاد رکھی جائیگی اور عوام کو بھی یہ امید پیدا ہوگئی کہ گزشتہ ادوار کے ناانصافیوں کا ازالہ کیا جائیگا لیکن یہ تمام دعوے جھوٹ ثابت ہوئے۔ مردم شمار ی کی صوبائی تنظیم، کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز نے اس اہم کام میں غفلت اور لاپرواہی کا مظاہرہ کیا، شمارکنندگان کی صحیح تربیت نہیں کی گئی، ٹیبلٹ سے عدم اگاہی اوراستعمال اور مطلوبہ تعداد میں شمارکنندگان کی عدم تعیناتی اور کمزور نگرانی نے سارے عمل کو ناکام اور مشکوک بنا دیا ہے اور اس خانہ و مردم شماری کی ساکھ مکمل طور پر ختم ہو گیا ہے۔ ذمہ دار اداروں کی عدم توجہی، لاپرواہی اور غفلت کاسب سے واضح مثال کوئٹہ ہے جسکی ا?بادی بڑھنے کی بجائے کم ہوگئی اگر کوئٹہ میں یہ صورتحال ہے تو باقی پسماندہ علاقوں کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتاہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روزچیف سیکریٹری سے ملاقات میں یہ تاثر دیا گیا کہ کوئٹہ میں مردم شماری میں کمی عوام کی عدم دلچسپی ہے جو کہ سراسر غلط اور گمراہ کن ہے کیونکہ ہم نے پہلے سے ہی ان مسائل کی نشاندہی کردی تھی جو مردم شماری میں کمی کا سبب تھے۔ کوئٹہ جیسے کثیر ا?بادی کے حامل شہر میں 1500 شمارکنندگان کی ضرورت تھی لیکن کوئی 500 کے ا?س پاس شمارکنندگان تعینات کئے گئیجو کہ بلکل ناکافی تھے اور ساتھ ہی اکثر شمارکنندگان ٹیبلیٹس اپریٹ کرنے میں مطلوبہ قابلیت نہیں رکھتے تھے جسکی وجہ سے وہ ڈیٹا فیڈ نہیں کرسکے۔ اس انتہائی اہم کام کی نگرانی کرنے کے ذمہ داروں خصوصا کمشنراور ڈپٹی کمشنر نے بھی عدم توجہی اور غفلت کا مظاہرہ کیا اور ایک خاص منصوبے کی تحت کوئٹہ کی مردم شمار ی کو کم کیا گیا تاکہ کوئٹہ کی صوبائی اسمبلی کی سیٹیں کم ہو جائے اور ان سیٹوں کو بوگس مردم شماری کی بنیاد پر بننے والے زیادہ ا?بادی والے علاقوں کو منتقل ہو جائے۔ بیان میں موجودہ خانہ و مردم شماری کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ اس دو قومی صوبے میں ازسر نو شفاف اور غیر جانبدارانہ خانہ و مردم شماری کرنے کا انتظام کیا جائے اور اس کیلئے پشتون بلوچ اقوام کے نمائندہ سیاسی جمہوری قوتوں کی مشاورت سے ایسا میکنزم بنایا جائے جو دونوں اقوام کو قابل قبول ہو۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے