سوشل میڈیا کی دورمیں عیدکارڈبھیجنے کی قدیم روایت دم توڑنے لگی، محکمہ ڈاکخانہ جات کو لاکھوں روپے کامالی خسارہ

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)سوشل میڈیاکی ترقی کے دورمیں عیدکارڈبھیجنے کی قدیم روایت دم توڑنے لگی، عیدکارڈکی چھپائی کاکاروبارٹھپ ہونے سے لاکھوں افرادبیروزگارہوگئے، عیدکارڈکی ترسیل کاسلسلہ رک جانے سے محکمہ ڈاکخانہ جات کو بھی لاکھوں روپے کامالی خسارہ برداشت کرناپڑا۔عیدین ودیگرمذہبی تہواروں کے موقع پر لوگ اپنے پیاروں کو نیک خواہشات اورخوشیوں بھرے پیغامات بھیجنے کیلئے عیدکارڈاستعمال کرتے تھے، عیدالفطرکی آمد کے ساتھ ہی بازاروں میں رنگ برنگے عیدکارڈکے اسٹال سج جاتے تھے جہاں پر مردخواتین اوربزرگ افراد اپنی پسندکے عیدکارڈخریدنے آتے تھے، مگرسوشل میڈیاکی ترقی کے ساتھ ساتھ عیدکارڈکے ذریعے ایک دوسرے کو پیغامات بھیجنے کی قدیم روایت دم توڑنے لگی ہے اوربازاروں میں عیدکارڈکے اسٹال ختم ہوتے گئے اوراب یہ رونقیں کہیں بھی نظرنہیں آرہے۔عیدکارڈکے کاروبارسے منسلک افرادنے بتایاکہ رمضان المبارک کے دوسرے عشرے میں ان کی دکانوں اوراسٹالزپرلوگوں کارش لگ جاتاتھا اوروہ اپنے پیاروں کیلئے عیدکارڈخریدکی خریداری کرتے تھے جس سے ان کی روزی روٹی منسلک تھی اوروہ خوب کاروباربھی کرتے تھے۔دوسری جانب موبائل اورانٹرنیٹ کانیااورتیزترین دورشروع ہواہے جس کے ذریعے چندسیکنڈوں میں لوگ ایک دوسرے کوعیدین کے پیغامات بھیجتے ہیں یہ ہی نہیں بیرون ممالک میں ویڈیوکال کے ذریعے بات چیت بھی کرسکتے ہیں جومثبت ربدیلی ہے۔سوشل میڈیاکی ترقی سے عیدکارڈکی چھپائی اورکاروبارسے منسلک لاکھوں لوگوں کاکاروبارمکمل طورپررک گیا ہے اوروہ بیروزگارہوگئے ہیں کیونکہ اب کوئی عیدکارڈخریدنے نہیں آتا۔ عیدین کے موقع پرڈاکخانہ کے ذریعے لوگ اپنے پیاروں کیلئے کارڈارسال کرسکتے تھے جس کیلئے بڑی تعدادمیں رنگین لفافے بھی پرنٹ کرائے جاتے تھے جواب رک گیاہے اورعیدین کے موقع کوئی کسی کو ڈاک کے ذیعے پغام نہیں بھیج رہااس سے محکمہ ڈاکخانہ جات کو بھی لاکھوں روپے کامالی خسارہ برداشت کرناپڑا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے