ایران سے اسمگلنگ کے سبب بلوچستان میں سریے کی صنعت تباہ
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)اسمگلنگ کی وجہ سے بلوچستان میں سریا بنانے والی صنعت تباہ ہوگئی ہے جس کے سبب ہزاروں افراد بے روزگار ہو گئے۔ڈیلی گرین گوادر رپورٹ کے مطابق سریا تیار کرنے والے اداروں کی ایسوسی ایشن (پی اے ایل ایس پی) کے سیکریٹری جنرل واجد بخاری نے وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھ کر مطلع کیا کہ بلوچستان میں فروخت ہونے والا 80 فیصد سریا ایران سے بذریعہ اسمگلنگ، مس ڈیکلیئریشن اور انڈر انوائسنگ آرہا ہے۔سیکیورٹی کی کمزور نگرانی کی وجہ سے اسمگل شدہ سریا اب لاہور، کراچی اور دیگر شہروں تک پہنچ چکا ہے۔واجد بخاری نے بتایا کہ ایران اور افغانستان سے تقریبا 5 لاکھ ٹن سریا اسمگل ہو کر پاکستان کے مختلف حصوں میں آتا ہے، جو مقامی مینوفیکچررز کے لیے شدید جھٹکا ہے۔انہوں نے دعوی کیا کہ غیر قانونی طریقے سے آنے والا سریا پاکستان کی کل پیداوار کا 10 فیصد ہے، تاہم اس لعنت کی وجہ سے قومی خزانے کو 25 ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے۔انہوں نے اسمگلنگ سے ملک میں مرتب ہونے والے اثرات پر تشویش کا اظہار کیا، خاص طور پر منی لانڈرنگ جیسے مسائل کے حوالے سے کیونکہ پاکستان اور ایران کے پاس اس مقصد کے لیے کوئی باضابطہ بینکنگ چینل نہیں ہے۔انہوں نے دعوی کیا کہ محکمہ کسٹمز نے مارچ میں اسمگل شدہ ایرانی سریے کے بڑے ٹرکس پکڑے اور ان افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا، ان کا مزید کہنا تھا کہ رواں مہینے کے اوائل میں چمن سرحد کے قریب اسمگل شدہ سریے کے ایک ٹرک کو قبضے میں بھی لیا گیا۔انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ حکومت کو اس غیر قانونی سرگرمی کو روکنے کے لیے مثر اقدامات کی متعدد درخواستوں کے باوجود اس کی روک تھام کے لیے کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا۔انہوں نے حکومت کو تجویز پیش کی کہ سریے کی درآمدات کی اجازت صرف بذریعہ سمندری راستے کے ہونی چاہیے تاکہ اسمگلنگ کے خطرات کو مثر انداز میں قابو پایا جاسکے۔واجد بخاری کا مزید کہنا تھا کہ مقامی صنعت پہلے ہی کرنسی کی بے قدری اور بلند مالیاتی اور خام مال کی لاگت کے سبب مشکلات سے دوچار ہے، انہوں نے کہا کہ سریے کی اسمگلنگ نے انڈسٹری کی بقا کے مسائل پیدا کردیے ہیں۔انہوں نے دعوی کیا کہ خام مال کی قلت کی وجہ سے پیداواری سرگرمیاں رک گئی ہیں اور متعدد یونٹس اپنی گنجائش سے بہت کم پر کام کررہی ہیں۔