چیف جسٹس فل کورٹ بناکر ملک کو بحران سے نکال سکتے تھے ، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)سربراہ نیشنل پارٹی اور سابق وزیراعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کا کہنا ہے کہ اس وقت ملک میں شدید سیاسی، معاشی اور قانونی بحران ہے، عدلیہ کو خود کو متنازع نہیں بنانا چاہئے تھا، چیف جسٹس فل بینچ بنا کر ملک کو بحران سے نکال سکتے تھے مگر انہوں نے ایسا نہیں کیانجی ٹی وی سے خصوصی انٹرویو میں سابق وزیراعلی بلوچستان اور سینئر سیاستدان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ ملک کی موجودہ صورتحال انتہائی مایوس کن ہے، ملک اس وقت شدید سیاسی، آئینی اور معاشی بحران میں مبتلا ہے، تمام ادارے بریک ڈان میں چلے گئے ہیں ان کا کہنا ہے کہ عدلیہ کو اپنے آپ کو متنازع نہیں بنانا چاہئے تھا، اگر یہ فیصلہ فل بینچ کے ذریعے آتا تو زیادہ قابل قبول ہوتا، چیف جسٹس کو فل بینچ بناکر ملک کو بحران سے نکالنا چاہئے تھا، مگر انہوں نے ایسا نہیں کیاڈاکٹر عبدالمالک نے مزید کہا کہ عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کے اندر تقسیم ہے، بحران سے نکالنے والے لوگ سیاستدان ہوں یا عدلیہ آپس میں الجھے ہوئے ہیں، سیاستدان بمقابلہ سیاستدان، عدلیہ بمقابلہ عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ بمقابلہ اسٹیبلشمنٹ سب الجھے ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے ملک میں استحکام نہیں آرہانیشنل پارٹی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ عجیب صورتحال پیدا کردی گئی ہے، کوئی اصلاحات کیلئے تیار نہیں ہے، معاشی اصلاحات چاہتے ہیں لیکن کوئی بھی اپنا خرچہ کم کرنے کو تیار نہیں، ڈالر اور پیٹرول 300 روپے تک پہنچ گئے، 10 کلو آٹے کے تھیلے کیلئے روزانہ لوگ مررہے ہیں ڈاکٹر عبدالمالک نے یہ بھی کہا کہ بلوچستان میں منتخب ہو کر آنے والے 2002 میں مسلم لیگ ق کے ساتھ تھے، 2008 میں پیپلزپارٹی کے ساتھ، 2013 میں مسلم لیگ ن کے ساتھ اور 2018 میں باپ پارٹی میں آگئے، عوام کو حق حکمرانی سے بہت دور رکھا گیا ہے، اپنی مرضی کی حکومتیں لائی جاتی ہیں اور ان سے اپنی مرضی کے فیصلے کروائے جاتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ اگر آئین کے تحت نہیں چلے تو تو 10 میثاق بھی لے آئیں کامیاب نہیں ہوں گے، عمران خان مینج کرکے آیا تھا، اس سے جو توقع کررہے تھے اس نے وہ نہیں کیاسابق وزیراعلی بلوچستان نے مزید کہا کہ تحریک عدم اعتماد لانا پی ڈی ایم کا حق تھا لیکن اس کے فورا بعد الیکشن میں جانا چاہئے تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے