اس وقت پورا ملک معاشی ابتری سے نبردآزما ہے جو ملک کے تمام شعبہ ہائے زندگی پر بری طرح اثرانداز ہو رہا ہے ، ڈاکٹر ساجدہ نورین

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی کی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ساجدہ نورین کی زیر صدارت یونیورسٹی کے مالی و انتظامی امور سے متعلق اجلاس منعقد ہوا، شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے وی سی نے کہا کہ اس وقت پورا ملک معاشی ابتری سے نبردآزما ہے جو ملک کے تمام شعبہ ہائے زندگی پر بری طرح اثرانداز ہو رہا ہے، اس دوران اجلاس کے شرکاء کی جانب سے یونیورسٹی کی مالی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے مختلف تجاویز پیش کی گئیں جس کی روشنی میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ساجدہ نورین نے ایچ ای سی اور صوبائی حکومت کو گرانٹ سے متعلق لیٹر لکھنے کی ہدایات جاری کیں تاکہ اس بحرانی کیفیت جس سے بلوچستان کی تمام پبلک سیکٹر جامعات متاثر ہیں سے جلد از جلد نکلا جا سکے۔وی سی نے مزید کہا کہ لگ بھگ دو دہائی قبل صوبے میں خواتین کی واحد جامعہ کا قیام دراصل معیاری تعلیم نسواں کو فروغ دینا تھا چونکہ بلوچستان ایک قبائلی صوبہ ہے جہاں تعلیم نسواں سے متعلق پہلے سے ہی کافی مسائل در پیش ہیں لیکن یونیورسٹی ہذا نے اپنی کارکردگی کی بدولت قبائلی معاشرے کو تعلیم نسواں کیلئے قائل کیا اور آج یونیورسٹی ہذا میں دس ہزار سے بھی زائد طالبات مختلف تعلیمی شعبہ جات میں زیر تعلیم ہیں جبکہ بیشتر جامعہ سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد اپنے متعلقہ تعلیمی شعبہ جات میں اپنی قابلیت کا لوہا منوا رہی ہیں۔ ویمن یونیورسٹی بشمول سب کیمپسز پشین، خضدار اور نوشکی میں طالبات کی انرولمنٹ میں اضافہ بھی ایک خوش آئند امر ہے جس سے صوبے میں نہ صرف تعلیمی معیار بلند ہوگا بلکہ شعور و آگہی کو بھی فروغ ملے گا جو کہ یونیورسٹی ہذا پر طالبات کے والدین اور قبائلی معاشرے کی اعتماد اور اطمینان کی دلیل ہے انہوں نے اس سلسلے میں مزید کہا کہ بلوچستان کی تمام پبلک سیکٹر جامعات مالی بحران کا شکار ہیں جبکہ بیشتر اپنے ملازمین کی تنخواہوں کے اجراء میں بھی مکمل طور پر قاصر ہیں لیکن باوجود اس امر کے انتظامیہ ویمن یونیورسٹی نے نہ صرف اپنے ملازمین کی تنخواہوں کے اجراء کو یقینی بنائے رکھا ہے بلکہ چالیس فیصد ڈی آر اے الاو?نس کو ملازمین کی تنخواہوں میں شامل کر کے اور 230 ایڈمن اسٹاف، پروفیسرز، اسسٹنٹ پروفیسرز اور ایسوسی ایٹ پروفیسرز کو پرموٹ کرنے کے بعد اپنی ملازم دوست پالیسی کا واضح ثبوت بھی دیا ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ تعلیمی معیار کو مزید بہتر بنانے کیلئے یونیورسٹی ہذا میں مزید شعبہ جات کے قیام کو بھی عمل میں لایا گیا ہے جس میں جی ایس او آفس اورکوالٹی ایشوریس سیل سر فہرست ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے