سندھ میں امتحانات آؤٹ سروس کرنے کیلیے کام شروع کر دیا گیا
کراچی(ڈیلی گرین گوادر) صوبائی محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کی جانب سے سندھ میں میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے سالانہ امتحانات کو جزوی طور پر آؤٹ سروس کرنے کے سلسلے میں کام شروع کر دیا گیا ہے۔اس سلسلے میں تمام تعلیمی بورڈز سے کہا گیا ہے کہ امتحانات کی آؤٹ سورسنگ کے لیے وہ ٹینڈر جاری نہیں کریں بلکہ محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز اپنی جانب سے ایک مشترکہ ٹینڈر خود جاری کرے گا جس میں تمام تعلیمی بورڈز سے میٹرک اور انٹر کے امتحانات کے چار مختلف مراحل کو نجی پارٹی کے حوالے کرنے کے حوالے سے ’’اظہار دلچسپی‘‘ مانگا جائے گا۔
وزیر برائے یونیورسٹیز اینڈ بورڈز اسماعیل راہو کی زیر صدارت منعقدہ سندھ کے چیئرمین بورڈز کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا۔اجلاس میں شریک سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کے ایک قریبی ذرائع کے مطابق اس موقع پر تمام چیئرمینز بورڈز سے کہا گیا کہ یہ ضروری نہیں کہ آپ امتحانات کے چاروں مراحل ’’پیپر سیٹنگ، امتحانات کا انعقاد، اسسمنٹ اور نتائج کے اجراء‘‘ کے چاروں مراحل ہی نجی کمپنی کے حوالے کرتے ہوئے انھیں آؤٹ سورس کر دیں بلکہ فی الحال جزوی طور پر کسی ایک مرحلے کو آؤٹ سورس کرکے ٹیندڑ جیتنے والی کمپنی کی استعداد کو دیکھیں اور ابتدائی طور پر اس سال 2023 کے امتحانات میں صرف نویں اور گیارہویں کے امتحانات کے کسی مرحلے کو آؤٹ سورس کر دیں۔
اجلاس میں چیئرمینز کو بتایا گیا کہ اب یہ حکومتی پالیسی ہے لہٰذا آج نہیں تو کل اس پر عمل درآمد ہونا ہی ہے لہٰذا اسی سال سے جزوی اطلاق ضروری ہے۔اس موقع پر موجود ذرائع نے مزید بتایا کہ اندرون سندھ اور کراچی کے بعض چیئرمینز نے ایک ضلع یا ٹاؤن کے امتحانات کے انعقاد کو آؤٹ سورس کرنے کی بات کی جبکہ کراچی کے ایک چیئرمین نے اسسمنٹ کو جزوی طور پر آؤٹ سورس کرنے کا ارادہ ظاہر کیا۔بعض چیئرمینز کا کہنا تھا کہ امتحانات کا انعقاد وہاں کیا جائے جہاں دوردراز علاقوں میں کاپیاں سینٹرز سے باہر جاتی ہیں اور اسلحے کے زور پر پرچے لیے جاتے ہیں وہاں جاکر متعلقہ کمپنی امتحانات کروا کے دیکھ لے پھر اس کمپنی کی اصل استعداد کار سامنے آئے گی۔