ناراض بلوچوں کے ساتھ بامقصد مذاکرات سے مسائل حل ہوسکتے ہیں ، ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ونیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہاہے کہ فیصلہ ساز لوگوں اور اداروں کو بلوچستان کے لوگوں سے زیادہ وسائل سے محبت ہیں،ناراض بلوچوں کے ساتھ بامقصد مذاکرات سے مسائل حل ہوسکتے ہیں لیکن مرکز اور بلوچستان کے لوگ جو نہیں چاہتے کہ بلوچستان کامسئلہ حل ہوں اور وہ آج بھی بلوچستان کوپسماندہ رکھناچاہتے ہیں بلوچستان کی اشرافیہ سردار اور جاگیردارکو اسلام آباد کی سرپرستی حاصل ہے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے ایک انٹرویو میں کیا۔ڈاکٹرعبدالمالک بلوچنے کہاکہ فیصلہ ساز لوگ اور اداروں کو بلوچستان کے لوگوں سے نہیں بلکہ وسائل سے محبت ہیں بلوچستان کی ناراضگی75سال کی منطقی نتیجہ ہے کیونکہ بلوچستان کو ہمیشہ سیاسی،معاشی اور سماجی طورپر نظرانداز کیاگیاہے ناراضگی کاسب سے بڑی وجہ یہی ہے کہ یہاں ایک سوال ہے جواب تک حل طلب ہے پاکستان میں طاقت کا سرچشمہ عوام ہے یا بندوق ہے یہ ایک کثیر القومی ریاست ہے جہاں مختلف اقوام آباد ہے ان کی وجوداور زبان سے انکار کیاجارہاہے خاص طورپر بلوچستان کومعاشی ترقی کی مساویانہ ترقی نہیں دی گئی ہے بلکہ بلوچستان کے جتنے ساحل اور وسائل تھے ان کو لوٹ لیاگیاہے یہ بنیادی وجہ ہے بلوچستان میں ناراضگی کی حکومت کوچاہیے کہ ان مسائل کو حل کرے صوبے میں ناراض بلوچوں کے ساتھ بامقصد مذاکرات کی جائیں نواب اکبر بگٹی کی شہادت کے بعد یہاں آگ کی شدت میں اضافہ ہواہے اس سے پہلے یہاں چار انسرجنسیاں ہوئی تھیں جب تک ہم سیاسی مسئلوں کومذاکرات کے ذریعے حل نہیں کرینگے بلوچستان میں ایک مائنڈ سیٹ ہے جس میں فوج،بیوروکریسی،سیاستدان،میڈیا ججز شامل ہیں ان کو بلوچستان کے مسائل اچھے لگتے ہیں بلکہ بلوچستان اچھا لگتاہے لیکن بلوچستان کے عوام اچھے نہیں لگتے یہ ایک مائنڈ سیٹ ہے جب بھی ان کو موقع ملتاہے بلوچستان کو پسماندہ رکھنے کی سوچ موجود ہے اور ساتھ ساتھ انہی لوگوں کو سپورٹ کرتے ہیں جو یہاں کا اشرافیہ ہے جوسردار،جاگیردار کی شکل میں اسلام آباد کی سرپرستی حاصل ہے،حتی کہ بلوچستان میں بھی اینٹی پیپل رول رہاہے تاکہ بلوچستان کو اسی طرح پسماندہ رکھاجائے یہ ایک سوچ ہے جس میں بلوچستان اور مرکز کے لوگ دونوں شامل ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے