پشتونخوا وطن کے عوام کیلئے ایک خوشحال، ترقی یافتہ، پرامن اور استحصال سے پاک معاشرے کا قیام عمل میں لائیں گے،خوشحال کاکڑ
کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) قومی غلامی سے نجات صرف اور صرف منظم اور نظریاتی تنظیم کے ذریعے ہی ممکن ہے پشتونخوامیپ کے ہرسطح کے تنظیم کو جمہوری اور اجتماعی شعور کے اصولوں کے مطابق منظم کرکے پشتونخوا وطن کے عوام کیلئے ایک خوشحال، ترقی یافتہ، پرامن اور استحصال سے پاک معاشرے کا قیام عمل میں لائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین خوشحال خان کاکڑ نے شیخان علاقائی کانفرنس کے کھلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس سے پہلے کانفرنس کا بند اجلاس منعقد ہوا جسکی صدارت صوبائی صدر نصراللہ خان زیرے نے کی جبکہ سٹیج سیکریٹری کے فرائض صوبائی ڈپٹی سیکرٹری ندا سنگر نے ادا کیے اور انتخابات عمل میں لائے گئے جس میں جمعہ خان بڑیچ سیکرٹری، جبار مندوخیل سینئر معاون سیکریٹری اور 13 رکنی ایگزیکٹیوز منتخب کیے گئے۔ اس موقع پر پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات عیسی روشان، مرکزی سیکرٹری حاجی اعظم خان مسیزئی، صوبائی صدر ایم پی اے نصراللہ خان زیرے، سینئر نائب صدر اللہ نور چیئرمین، صوبائی ڈپٹی سیکرٹریز رحمت اللہ صابر، رزاق بڑیچ، عبد الفیاض، خلیل ترین، نیک زیارکش نے بھی خطاب کیا۔ مقررین نیکہا کہ یہ اٹل حقیقت ہے کہ ایک منظم تنظیم اور اس کے ارکان کو شعوری اور نظریاتی طور پر تیار کرکے ہی پشتونخوا وطن کے عوام کی ابتر حالت میں تبدیلی لائی جاسکتی ہے اور دنیا کے تجربوں سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ اجتماعی شعور اور اجتماعی قیادت سے محروم پارٹیاں اور تنظیمیں جب ذاتی خواہشات اور مفادات کے تابع رہنماؤں اور کارکنوں کے ہتھے چڑھ جاتی ہیں تو وہاں پر تحریکوں اور تنظیموں کو بے شمار مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ عوام کی خدمت اور کامیابی تو درکنار بلکہ ان تنظیموں میں عدم برداشت، اور ذاتی پسند و ناپسند کا عمل دخل اتنا بڑھ جاتا ہے کہ بالا آخر ان میں ٹوٹ پھوٹ کا عمل شروع ہو جاتا ہے اور یہ اپنے مقاصد سے دور ہوتے چلے جاتے ہیں جس کینتیجے میں عوام کا ان پر سے اعتماد اٹھ جاتا ہے اور ناکامی اور بدنامی انکا مقدر بن جاتی ہیں۔ پشتونخوامیپ کے رہنماؤں اور کارکنوں نے تمام منفی رجحانات اور اقدامات سے گریز کرنا ہے اور ہر قسم کی گمراہی سے خود کو اور تنظیم کو بچانا ہے۔ مقررین نے کہا کہ پشتونخوا وطن کے عوام انتہائی درجے کے مشکلات اور مصائب کا شکار ہے اور مستقبل قریب میں بھی بہتری کے اثرات نظر نہیں آتے، پاکستان گیر پارٹیوں نے اقتدار کو فوقیت دیتے ہوئے اسٹبلشمنٹ سے سازباز کرلی ہیاور ساتھ ہی پاکستانی اسٹبلشمن نے خود کو تمام خرابیوں سے مبرا کرکے سیاسی، معاشی اور اقتصادی ناکامیوں کا سارا بوجھ سیاسی قوتوں کے کھاتے میں ڈالنے میں کامیاب ہو گئی ہے۔ اس کے علاوہ اسٹبلشمنٹ نے سیاسی قوتوں کو اپس میں دست و گریبان کرکے عوام میں سیاست کو بدنام کرنے، عوام کو سیاسی پارٹیوں کے خلاف اکسانے اور پھر اپنے مرضی کے شرائط پر سیاسی پارٹیوں کو اقتدار حوالے کرنے جیسے حربے دہرائے جارہے ہیں جو ناقابل قبول اور عوام دشمن اعمال ہیں اور ان منفی اقدامات کی قیمت غریب عوام چکارہی ہے۔ حالیہ کمر توڑ مہنگائی کے حوالے سے مقررین نے کہا کہ غریب اور متوسط طبقے کیلئے موجودہ حالات میں بنیادی انسانی ضروریات کو پورا کرنا انتہائی مشکل بن گیاہے اور عوام معاشی بحران کی وجہ سے نفسیاتی مر یض بن گئے ہیں جبکہ حکومتی بے حسی روز بروز بڑھتی جارہی ہیں اور عوام کو فاقوں پر مجبور کردیا گیا ہے۔ اگر حکومت نے غربت کی چکی میں پسے ہوئے عوام کیلئے کچھ نہ کیا تو شدید عوامی ردعمل آئیگا جسکو کنٹرول کرنا کسی کے بس میں نہیں ہوگا۔ مقررین نے مطالبہ کیا کہ تمام بنیادی انسانی ضروریات زندگی پر حکومت سبسڈی دیکر ارزاں نرخوں پر اسکی فراہمی یقینی بنائی جائے اور اس مد میں ہونے والے تمام اخراجات غیر ترقیاتی اور دفاعی اخراجات میں کمی، دفاعی اداروں کی جانب سے بنائے گئے کاروباروں کی نیلامی اور مراعات یافتہ طبقے اور اشرافیہ پر اضافی ٹیکس لگاکر پورے کیے جائیں۔