حالیہ ٹرانسفر پوسٹنگ میرٹ کی خلاف ورزی اور اقرباء پروری ہے، منیر احمد کاکڑ ایڈووکیٹ
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) پاکستان بار کونسل کے رکن منیر احمد کاکڑ ایڈووکیٹ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ہائی کورٹ نے حال ہی میں ڈسٹرکٹ جوڈیشری کی 3 آسامیوں کا اعلان کیا ہے جس میں ایک وکلاء جبکہ دو کو جوڈیشل لاء ا فیسرز، پراسیکیوٹرز، اسسٹنٹ ڈسٹرکٹ اٹارنی جنرلز و دیگر کیلئے رکھے گئے ہیں جبکہ رولز میں واضح ہے کہ 80 فیصد پروموشن اور 20 فیصد ڈائریکٹ انڈکشن ہوگی، ڈائریکٹ انڈکشن میں 15 فیصد وکلاء اور 5 فیصد دیگر کیلئے ہیں رولز کے مطابق مذکورہ 3 آسامیوں میں سے 2 وکلاء اور ایک دیگر کیلئے ہیں، یاد رے کہ اس سے پہلے سال 2015 میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کے پوسٹوں پر تعیناتی کیا گیا تھا اور اب آٹھ سال کے بعد اشتہار میں وکلاء کے کوٹہ کو دیگر کے لئے مختص کرنا رولر کی خلاف ورزی ھیلہذا رولز کو مد نظر رکھتے ہوئے وکلاء کی نشستوں کو دو کیا جائے اور اس حوالے مذکور اشتہار میں ترمیم جاری کرے اس حوالے سے پہلے بھی بار کی جانب سے آواز بلند کی گئی ہے اور گزشتہ روز ھای کورٹ بار کے صدرنے بھی اس معاملے پر چیف جسٹس کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا تھا انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ڈسٹرکٹ جوڈیشری میں جو ٹرانسفر پوسٹنگ کی گئی ہے وہ قابل تشویش ہے قابل ذکر بات یہ ہے کہ یہاں بعض ججز کی تعیناتی کوئٹہ سے باہر کبھی نہیں ہوئی جبکہ بعض ججز کی ٹرانسفر ایک ہارڈ اسٹیشن سے دوسرے ہارڈ اسٹیشن کو متواتر کے ساتھ کیا جا رہا ہے اور بعض جوڈیشل افیسران کا تو سال کے اندر تبادلہ ہوجاتے ہیں اور بعض من پسند چہروں کا تین سال میں بھی نہیں ہوتی، ضرورت اس امر کی ہے کہ اگر حکومت کا احتساب کیا جاتا ہے تو عدلیہ کے احتساب کیلئے بار کو آواز بلند کرنا ہوتا ہے حالیہ ٹرانسفر پوسٹنگ میرٹ کی خلاف ورزی اور اقرباء پروری ہے، لہٰذا ضروری ہے کہ رولز کو مد نظر رکھتے ہوئے ڈسٹرکٹ جوڈیشری میں وکلاء کی نشستوں میں اضافہ اور اضلاع کی سطح پر تبادلوں میں میرٹ کا خیال رکھا جائے۔