والدین اپنے بچوں کے تعلیمی مہم کا حصہ بن کر ان کے بہتر مستقبل کیلئے ہمارا ساتھ دیں ، ایمل خان ترین

پشین(ڈیلی گرین گوادر) پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن ضلع پشین کے زیر اہتمام نئے تعلیمی سال کے آغاز کے تحت سکول داخلہ مہم کے سلسلے میں پشین شہر میں طلباء اور سکول کے بچوں پر مشتمل ریلی کا انعقاد کیا گیا، تنظیم کے ضلعی آرگنائزر ایمل خان ترین، ڈپٹی آرگنائزر ملک اظہارِ خان اچکزئی اور تنظیم کے دیگر رہنماؤں کی قیادت میں ریلی ضلع کچہری سے نکالی گئی جو مختلف شاہراہوں سے ہوتی ہوئی باچا خان روڈ پر اختتام پذیر ہوکر جلسے میں تبدیل ہوگئی،جس سے پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے ضلعی آرگنائزر ایمل خان ترین، ڈپٹی آرگنائزر ملک اظہارِ خان اچکزئی، روز افغان، پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری نصیر خان ننگیال، ضلعی رہنماء، حاجی اکبر خان، عبدالمناف بادیزئی ایڈوکیٹ اور دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا۔ مقررین نے بچوں کے والدین سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے بچوں کے تعلیمی مہم کا حصہ بن کر ان کے بہتر مستقبل کیلئے ہمارا ساتھ دیں، انہوں نے کہا کہ دنیا کے تمام مذہب،اقوام ممالک نے علم کے حصول کو بنیادی اہمیت دی ہے اور پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کو ملکی سطح پر یہ اعزاز حاصل ہے کہ پی ایس او نے بڑے پیمانے پر بچوں کو سکولوں میں داخل کروانے کیلئے موثر مہم چلا رہی ہے اور عوام کو علم کی اہمیت اور افادیت سے روشناس کررہی ہے جس کے ہمارے بچوں جوانوں کے مستقبل پر نہایت مثبت اثرات مرتب ہونگے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا صوبہ بیش بہا قدرتی وسائل کے مالک ہونے کے باوجود غربت، پسماندگی اور جہالت کے اندھیروں میں گرا ہوا ہے صوبے میں اس وقت ٹوٹل آبادی کا 65فیصد حصہ ناخواندہ ہے گزشتہ سال کے ایک سروے کے مطابق صوبے کے 2.7ملین بچے سکول سے محروم ہیں، صوبے کے 12سے13ہزار سکولوں میں صرف 6فیصد ہائی سکول ہیں اور آج بھی صوبے میں گھوسٹ سکولوں کی تعداد تین سو سے زائد ہے جس پر باقاعدہ بجٹ تو خزانے سے نکل رہی ہے لیکن سکول کا نام ونشان تک موجود نہیں، کئی سکول ایسے ہیں جو کہ بااثر لوگوں کے ذاتی استعمال میں مہمان خانوں میں تبدیل ہوچکے ہیں، انہوں نے کہا کہ ایسے حالات میں پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن نئے تعلیمی سال کے آغاز میں ایک بار پھر عوام کی آگاہی کیلئے سکول داخلہ مہم شروع کردی ہے تاکہ والدین تک بچوں کو سکولوں میں داخلے کی افادیت کا پیغام پہنچ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں منشیات فروشی اور منشیات کے استعمال میں بے تحاشا اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے اور اس میں بڑی تعداد ان بچوں اور نوجوانوں کی ہے جو غربت اور لاعلمی کی وجہ سے سکول میں داخل نہیں کرائے جاسکے اور آج وہ معاشرے کیلئے صرف ناکارہ نہیں بلکہ ناسور بنتے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں آپ تمام پرنٹ الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے نمائندوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ہمارے اس کارخیر میں ہمارے ساتھ شانہ بشانہ جدوجہد کو اپنے اور اپنے چینلز کے توسط سے حصہ بن کر اپنی قومی اور پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی کریں۔ انہوں نے کہا کہ پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن جماعت اول سے اعلیٰ تعلیم تک مفت، معیاری اور مادری زبانوں میں شروع کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ صوبے کے تمام بند سکولز اور غیر حاضر اساتذہ جو محکمہ تعلیم کے ضلعی آفیسران کے گٹھ جوڑ سے مسلسل ڈیوٹی دینے سے غیر حاضر ہیں ان کا نوٹس لینا اور انہیں پڑھائی کیلئے حاضر کرنے کا مطالبہ کرتاہے۔ مادری زبانوں میں پرائمری سطح تک جو تعلیمی سلسلہ جاری ہوا تھا اور ساتھ ہی ایکٹ بھی بن گیا تھا قانون کے باوجود مادری زبانوں کو نہ چھاپنا اور مادری زبانوں کو سکولوں میں جاری نہ رکھنا ایکٹ توڑنے کے مترادف ہے۔ لہٰذا فوری طورپر رواں سال میں مادری زبانوں کی کتابیں چھاپنا،کلاسوں کو جاری رکھنا اور اساتذہ کی تربیت کا انتظام کا مطالبہ کرتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے