عمران خان کا کل لاہور میں انتخابی ریلی نکالنے کا اعلان

اسلام آباد (ڈیلی گرین گوادر) پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے اپنے کارکن ظل شاہ کی ہلاکت پر پنجاب حکومت کا بیان مسترد کردیا اور ساتھ ہی کل لاہور میں ریلی نکالنے کا اعلان کردیا اور مطالبہ کیا ہے کہ قتل کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے۔نگراں وزیراعلیٰ پنجاب اور آئی جی پنجاب کی پریس کانفرنس کے ردعمل میں ویڈیو کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے ظل شاہ کی کار حادثے میں ہلاکت کے بیان کو مسترد کردیا اور کہا کہ ظل شاہ کو پولیس نے دوران حراست تشدد کرکے شہید کیا۔

عمران خان نے کہا کہ کہا کہ اس سے پہلے بھی ہمارے کارکنوں کو شہید کیا گیا اور رہنماوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، لیکن ظل شاہ کے ساتھ ظلم پر جو تکلیف ہوئی بیان نہیں کرسکتا، 25 مئی کو بھی پولیس نے اس کا بازو توڑ دیا تھا، ظل شاہ نے آج تک کسی کے ساتھ کچھ نہیں کیا وہ اپنی دنیا میں رہنے والا شخص تھا، پولیس اسے وین میں ڈال کر لے گئی، ڈیڑھے گھنٹے اس کے ساتھ کیا کیا؟ بعدازاں اس کی لاش سڑک سے ملی۔

انہوں نے کہا کہ ظل شاہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سب کے سامنے ہے، یہ کس طرح درندے ہیں؟ اس کے پیچھے جو آدمی ہے وہ ذہنی مریض ہے وہ جب سے آیا ہے اس طرح کی حرکتیں کرارہا ہے، ظل شاہ کے جسم پر 60 جگہ تشدد کے نشانات ہیں، اسے مار کر سڑک پر پھینک دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ظل شاہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سب کے سامنے ہے، یہ کس طرح درندے ہیں؟ اس کے پیچھے جو آدمی ہے وہ ذہنی مریض ہے وہ جب سے آیا ہے اس طرح کی حرکتیں کرارہا ہے، ظل شاہ کے جسم پر 60 جگہ تشدد کے نشانات ہیں، اسے مار کر سڑک پر پھینک دیا گیا، اس طرح کا تشدد میرا ذہن تسلیم نہیں کررہا، زرداری کے بغل بچے کو نگراں وزیراعلیٰ بنایا گیا، ان پولیس افسران کو چن چن کر لایا گیا جنہوں ںے پہلے بھی پی ٹی آئی کارکنوں پر تشدد کیا۔عمران خان نے کہا کہ پہلے یہ ظل شاہ کا قتل مجھ پر ڈال رہے تھے اور آج انہوں ںے پریس کانفرنس میں اسے حادثہ قرار دے دیا، آئی جی پنجاب کو دوبارہ ظلم کرنے کے لیے خاص بلایا گیا جن میں دو ایس پی بھی شامل ہیں جن کی شکلیں ہم یاد رکھیں گے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے کچھ پولیس والوں نے پیغام بھجوایا ہے کہ ظل شاہ کو نامعلوم افراد کے حوالے کردیا گیا تھا، اور آج یہ اسے کار حادثہ کہہ رہے ہیں اور اسے کور اپ کررہے ہیں، یہ پہلی بار نہیں ہے، اسی سائیکو پیتھ نے شہباز گل پر تشدد کرایا شہباز گل ابھی تک پوری طرح ٹھیک نہیں ہوا، شہباز گل کو خواجہ آصف کے بیان پر اٹھایا گیا تھا، شہباز گل سے کہوں گا خواجہ آصف کے خلاف پرچہ درج کرائے۔

انہوں ںے کہا کہ مریم نواز عدلیہ کو حکم رہی ہے کہ عمران خان کو گرفتار کرو اور اپنے والد کے کیسز معاف کرانے کا کہہ رہی ہے جس کے پاس لندن میں اربوں روپے کی چار بڑی بڑی پراپرٹی ہیں اور کسی ایک کا نہیں بتاسکتے کہ پیسہ کہاں سے آیا؟ آڈیو لیک میں سامنے آیا کہ مریم کہتی ہے کہ اسے حادثہ قرار دو اور اسی پر نگراں وزیراعلیٰ اور آئی جی پنجاب نے پریس کانفرنس کی۔
انہوں ںے کہا کہ ظل شاہ جیسے ملنگ آدمی پر بدترین تشدد کی تصاویر دیکھ کر آپ کا خون کھول جائے گا، بھلا حادثے میں کوئی اس طرح مرتا ہے کہ سر اس کا پھاڑا ہوا ہے، دیگر کئی اعضا اس کے تشدد سے پھٹ گئے اور کار حادثہ ہے تو جسم کے نازک اعضا پر تشدد کیسے ہوگیا؟ کون سا ایسا کار حادثہ جس میں کمر پر بھی چوٹ ہے، ہاتھ اس کے ٹوٹے ہیں جو کہ تشدد روکنے کے دوران ٹوٹے ہوں گے اور یہ دونوں لوگوں کے سامنے بے شرمی کے ساتھ جھوٹ بولتے ہیں۔

انہوں ںے کہا کہ مجھے اپنی عدلیہ سے یہی مسئلہ ہے کہ وہ مجھ پر کھڑی ہوگئی لیکن تشدد کے ان معاملات پر کیوں کھڑی نہیں ہوئی؟ مجھ پر توہین عدالت کا مقدمہ بنا، مریم نواز ساری جگہ جاجاکر عدلیہ کو برا بھلا کہہ رہی ہے اس پر توہین عدالت کا کیس کیوں نہیں بن رہا؟ ملک میں یہ دو قانون کیوں؟ نامعلوم افراد بیٹھے ہوتے ہیں جو شہباز گل پر ٹارچر کا مقدمہ درج ہونے نہیں دیتے، وہ ڈاکٹر کے پاس بیٹ کر رپورٹ تبدیل کردیتے ہیں کہ اس پر تشدد نہیں ہوا، ان سب کے پیچھے سائیکو پیتھ ہے۔

عمران خان نے کہا کہ مجھ پر قاتلانہ حملہ ہوا اور میں سابق وزیراعظم ہوکر پرچہ نہیں کٹوا سکا، کیوں کہ اس میں ایک خاص انسان کا نام آرہا تھا جو کہ قانون سے بالاتر ہیں، یہ قتل کریں تشدد کریں انہیں کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا، اس کے بعد میری ساری شہادتیں ضائع کردی گئیں، شوٹر کی موجودگی کے شواہد ختم کردیے گئے، سائیکوپیتھ نے حکم دیے اور تین شوٹر جو مارنے آئے تھے انہیں غائب کردیا گیا اور اب ظل شاہ کے قتل کی شواہد ضائع کیے جارہے ہیں۔

انہوں نے کا قوم کا سب سے بڑا مجرم آصف زرداری ہے، سندھ میں کیا ظلم ہورہا ہے، غریب کی عورتیں اٹھالی جاتی ہیں، زمینوں پر قبضہ ہوجاتا ہے، ان پر تشدد کرکے ان ہی پر قبضہ ہوجاتا ہے، ہمیں اپنی حقیقی آزادی کی جنگ لڑنی ہے، مجھ پر اب تک 80 مقدمات ہوگئے ہیں، ہم پر ظلم اور ہم پر ہی مقدمہ، جنگل کا قانون۔

عمران خان کا عوام کا سمندر الیکشن کے لیے نکلنے والا ہے اب یہ چاہتے ہیں عمران خان کو جیل میں ڈالو یا قتل کرے، لندن میں بیٹھا بھگوڑا وہاں سے ملک کے فیصلے کررہا ہے، ہمارے ملک کے فیصلے ایک مجرم کیوں کررہا ہے اس کی بیٹی دندناتی پھررہی ہے اور جسے چاہے برا بھلا کہہ رہی ہے، خون کے آخری قطرے تک ان کا مقابلہ کروں گا، آپ کو میرے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔انہوں ںے کہا کہ انتخابات ہونے والے ہیں، کل ہم لاہور سے انتخابی ریلی نکالیں گے جس کی قیادت میں خود کروں گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے