بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ بلوچستان کو ایک اور بنگلہ دیش بنانا چاہتی ہے،ایک ہفتے میں مولانا ہدایت الرحمن کو رہا نہ کیا گیا تو گوادر کا رخ کریں گے،سراج الحق

کوئٹہ(این این آئی)جماعت اسلامی کے مرکزی امیر سراج الحق نے قومی اسمبلی،سندھ وبلوچستان اسمبلیاں توڑ کر ملک میں عام انتخابات کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دو صوبوں میں کرائے جانے والے انتخابات نامکمل الیکشن ہوں گے عوام ان کے نتائج تسلیم نہیں کریں گے پی ڈی ایم کی گیارہ ماہ کی حکومت نے ملک کو تباہی کے آخری کنارے تک پہنچا دیا ہے بلوچستان میں غربت،بے روزگاری کے ذمہ دار حکمران طبقہ ہے تمام وسائل کے باوجود یہاں غربت ناچ رہی ہے، مولانا ہدایت الرحمن کو بلوچستان کے عوام کی ترجمانی کرنے کی سزادی جار ہی ہے،مولاناہدایت الرحمن کے پیچھے پوری جماعت اسلامی کھڑی ہے اگر انہیں نہیں چھوڑ گیا تو پوری قوم کولیکر گوادر آوں گا، ایک ہفتے میں جماعت اسلامی اپنا لائن آف ایکشن دیگی۔یہ بات انہوں نے جماعت اسلامی کوئٹہ کے زیراہتمام کوئٹہ میں ہاکی گراؤنڈ کے قریب ایدھی چوک پراحتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ دھرنے سے جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مولانا عبدالحق ہاشمی،حافظ نورعلی،بشیراحمدماندائی،ڈاکٹرعطاء الرحمان،زاہداختر بلوچ،حافظ محمد اسماعیل مینگل،مرتضیٰ خان کاکڑ،انجینئر مجیدبادینی،نورالدین غلزئی،مولانانصیب اللہ شاہوانی،سید محمد ترین،مولانا خالدالرحمان شاہوانی،صابرصالح پانیزئی،پروفیسر سلطان محمد کاکڑ،مولانا محمد ہاشم کاکڑودیگر نے بھی خطاب کیا دھرنے میں خواتین نے بھی کثیرتعدادمیں شرکت کی۔سراج الحق نے کہاکہ بلوچستان میں عجیب تماشا ہے جس کے پاس پانچ آٹھ ارب روپے ہیں وہ اراکین اسمبلی کو خرید کر سینیٹر بن سکتا ہے یہاں نظام برائے فروخت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں انڈیا کے ایٹم بم سے خطرہ نہیں بلکہ خطرہ استینوں کے سانپوں سے ہے جو ایک دوسرے کا ساتھ دیتے رہتے ہیں۔سراج الحق نے مزید کہاکہ اسٹیبلشمنٹ، سرداروں، پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کی حکومتوں نے مل کر بلوچوں کو حقوق سے محروم رکھا۔ عالمی اسٹیبلشمنٹ نے پہلے مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بنا کر ملک دولخت کیا، اب پھر وہی ڈگر چل رہی ہے۔ 22کروڑ غیور پاکستانی ملک کی حفاظت کرنا جانتے ہیں،بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ بلوچستان کو ایک اور بنگلہ دیش بنانا چاہتی ہے اب تماشے بند ہونے چاہییں، عوام کو فیصلہ کا اختیار دیا جائے، پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی مرکز اور سندھ اسمبلی تحلیل کریں، تمام سٹیک ہولڈرز مل بیٹھیں اورپورے ملک میں انتخابات پر راضی ہو جائیں، صرف دو صوبوں میں الیکشن سے مزید انتشار پھیلے گا، قومی خزانہ ویسے بھی اس حال میں نہیں کہ الگ الگ الیکشن کا بوجھ برداشت کرے۔ دھرنا میں خواتین، بچوں، بزرگوں سمیت مختلف طبقہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ جماعت اسلامی نے ہمیشہ بلوچستان کے حق میں آواز اٹھائی ہے۔ بطور سینیٹر انھوں نے بلوچستان اور گوادر کے مسئلہ کو سینیٹ میں اٹھایا، جماعت اسلامی کے ممبران اسمبلی نے قومی اسمبلی میں اس مسئلہ پر مسلسل بات کی۔ جماعت اسلامی واضح کر دینا چاہتی ہے کہ گوادر کے عوام کو لاوارث نہ سمجھا جائے۔ جماعت اسلامی مولانا ہدایت الرحمن اور گوادر کی عوام کی پشت پر ہے، اپنا حق لے کر رہیں گے۔ بلوچستان کا مقدمہ ایوانوں، چوکوں، چوراہوں میں لڑیں گے۔ اس وقت مرکز میں تماشا برپا ہے، پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی کی حکومت کے 11ماہ تباہی و بربادی کے علاوہ کچھ نہیں، آج ملک میں آئین و قانون کا مذاق اڑ رہا ہے، قانون صرف غریب کے لیے ہے۔ مہنگائی اور غربت کی وجہ سے لوگ ایک وقت کے کھانے کو ترس رہے ہیں، عوام کو تعلیم، صحت،خوراک اور چھت کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے، مگر یہاں حکومتیں لوگوں کو کچھ دینے کی بجائے ان کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالتی رہیں، ہمیشہ غریب سے قربانی مانگی جاتی ہے، اب ملک کی حکمران اشرافیہ اورہزاروں ارب کے اثاثوں کے مالک قربانی دیں، یہ نہیں ہو سکتا کہ بھینس کو چارہ عوام ڈالیں اور اس کا دودھ اور مکھن حکمران استعمال کریں،غریب کو لسی تک نہ ملے۔ بلوچستان اسمبلی میں بیٹھے اکثر ممبران برائے فروخت ہیں، اگر کسی کے پاس چند ارب ہیں تو وہ پوری اسمبلی خرید سکتا ہے۔ قوم پرست سردار بتائیں انھوں نے مال بنانے کے علاوہ بلوچستان کے باسیوں کو کیا دیا، کیا ایک سردار نے ایک غریب بچے کے لیے بھی تعلیم کا بندوبست کیا۔ سیلاب آیا تو سارے سردار، وڈیرے، ایم این ایز، ایم پی ایز غائب تھے۔ جماعت اسلامی کے ہزاروں کارکنان نے ملک بھر سے امداد اکٹھی کر کے بلوچستان کے متاثرین تک پہنچائی، لوگوں کے گھر تعمیر کیے، وہ بطور امیر جماعت اسلامی تمام متاثرہ علاقوں میں گئے۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں وسائل کی کمی نہیں، ہمیں خطرہ آستین کے سانپوں سے ہے۔ اب ظلم روکنا ہو گا، لوگ اپنا حق مانگ رہے ہیں۔ ملک کے مسائل صرف جماعت اسلامی حل کر سکتی ہے،لوگوں کو ظلم و ناانصافی سے نجات، امن و خوشحالی چاہیے تو جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے