جامعہ بلوچستان کے مختلف سکالرشپس پر جانے والے ڈیفالٹرز پر 91.565ملین روپے خرچ کیاگیا، اختر حسین لانگو

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے بلوچستان یونیورسٹی انتظامیہ کو حکم دیاہے کہ وہ وفاقی وزارت خارجہ سے رابطہ کرے کہ سکالرشپس پر گئے ڈیفارلٹر سے ریکوری کا عمل یقینی بنائیں،جامعہ بلوچستان کے مختلف سکالرشپس پر جانے والے ڈیفالٹرز پر 91.565ملین روپے خرچ کیاگیا،یہ رقم بیرون ملک جاکر وہاں کی نیشنلٹی حاصل کرنے کیلئے خرچ نہیں کی جارہی بلکہ یہاں کے لوگوں کو تعلیم دینے کیلئے خرچ کی گئی ہے۔منگل کے روز پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس بلوچستان صوبائی اسمبلی کے کمیٹی روم میں اختر حسین لانگو کی زیرصدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں لسبیلہ یونیورسٹی اور بلوچستان یونیورسٹی کے مختلف پیراز اور کمپلائنس رپورٹس زیر بحث رہے۔ اجلاس میں ملک نصیر احمد شاہوانی، ثنااللہ بلوچ، قادر علی نائل، نصراللہ زیرے، محمد اکبر مینگل، سیکرٹری اسمبلی طاہر شاہ کاکڑ، اکاونٹینٹ جنرل بلوچستان نصراللہ جان، ڈائریکٹر جنرل آڈٹ شجاع علی، وائس چانسلر لسبیلہ یونیورسٹی ڈاکٹر دوست محمد بلوچ، وائس چانسلر بلوچستان یونیورسٹی ڈاکٹر شفیق الرحمان ایڈیسنل سیکرٹری پی اے سی سراج الدین لہڑی اورچیف اکاونٹ آفیسر سید ادریس آغا نے شرکت کی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ پبلک اکاونٹس کمیٹی ایک ذمہ دار فورم ہے۔ یہاں ثبوت کے ساتھ پیراز کو دفاع کرنے کے لئے ہر محکمہ کو موقع دیا جاتا ہے لیکن اگر محکمے مستند طریقہ سے اپنا دفاع نہیں کر سکتے ہو تو پیراز پر بحث کرنا بیسود ہوگا۔ پی اے سی ایسے تمام پیراز پر اپنی ہدایات جاری کرئیگا جن پر پی اے سی کو عوام کے پیسوں کا غلط استعمال نظر آئے گا۔ پیسے کم ہو یا زیادہ عوام کے پیسوں کے غلط استعمال پر سختت کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔ لسبیلہ یونیورسٹی کے ملازمین سے ہاؤس رینٹ کی عدم کٹوتی کے پیرا پر پی اے سی نے ہدایات جاری کئیے کہ تین سال کے تمام مطلوبہ رقم جلد از جلد ریکور کر کے خزانے میں جمع کروائے جائیں۔ چئیرمین نے اجلاس کے دوران کہا کہ لسبیلہ یونیورسٹی اپنے رولز کو محکمہ قانون سے ویٹ کروائیں تاکہ یونیورسٹی کے رولز میں ٹیکنیکل مسائل کو حل کیا جائے۔ چئیرمین نے بلوچستان یونیورسٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹیاں سینٹ اور سنڈیکیٹ میں پیراز کو لے جا کر مالیات کی بدانتظامیوں سے استثنی نہیں لے سکتے۔ پیراز کو سنڈیکیٹ میں لے جا کر معمول نہ بنائیں۔ یونیورسٹیاں پیراز کو ختم کرنے لے لئے سینٹ اور سنڈیکیٹ کے منظوری لینی ہی ہے تو اس فورم پر ہمارے بیٹھنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ مالیاتی بدانتظامیوں سے ان فورمز پر استثنی غیر قانونی ہے۔ کمیٹی نے کئی پیراز پر ریکوری کی ہدایات جاری کئیے۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جو ہدایات اس فورم سے جاتی ہے ان کو سنجیدگی سے لیا جائے بصورت دیگر سخت کاروائی پر مجبور ہونگے۔ ایک پیرا پر کمیٹی نے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ سی ایم آئی ٹی ٹیم یونیورسٹی جا کر متعلقہ پیرا پر تحقیقات کرئے۔ کمپلائس رپورٹ پر کمیٹی نے سکالرز شپ پر بیرون ملک گئے ڈیفالٹرز سے ریکوری پر ہدایات صادر کرتے ہوئے کہا کہ انکے سیکورٹی بانڈز زمین یونیورسٹی اپنے قبضے میں لیں۔ صوبے نے ان اسکالرز پر اتناخرچہ محض صوبے کو خدمات پیش کرنے کے لئے کیا ہے نہ کہ باہر ملکوں میں ریائش پذیر ہونے کے لئیے۔ ان سکالرز پر اس لئے خرچہ نہیں ہوا کہ وہ باہر جا کر دیگر ملکوں کی نیشنیلٹی حاصل کر کے واپس نہ آئیں۔ ایسے افراد کے شناختی کارڈ بلاک کرنے سے کچھ نہیں ہوگا۔ یونیورسٹی وفاقی وزارت خارجہ سے پی اے سی کی ہدایات کی روشنی میں رابطہ کریں اور ایسے تمام افراد سے ریکوری کی جائے۔ کمپلائنس رپوٹ کے ایک پیرا پر چئیرمین نے کہا کہ اگر طلبا کے لیپ ٹاپس یونیورسٹی ملازمین میں تقسیم کئیے جائے تو یہ ناانصافی ہو گی۔ ایسے تمام ملازمین سے ریکوری کر کے طلباو طالبات کے لئے لیپ ٹاپس خریدے جائے۔ اختر حسین لانگو نے اجلاس کے اختتام پر کہا کہ یونیورسٹیوں کے مالی بحران کے حوالے سے حکومت بلوچستان سے بات کرینگے اور مالی بحران پر ہر فورم پر آواز اٹھائینگے۔ ہمارا مستقبل انہی جامعات سے منسلک ہے یونیورسٹیوں کا مالی بحران لمہ فکریہ ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے