سیلاب متاثرین کیے گئے وعدے پورے نہ ہوئے تو وزارتیں رکھنا مشکل ہو جائیگا،بلاول بھٹو

کراچی (ڈیلی گرین گوادر) چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مطالبہ کیا ہے کہ سیلاب متاثرین سے کئے گئے وعدے پورے کیے جائیں، متاثرین سے کیے گئے وعدے پورے نہ ہوئے تو وزارتیں رکھنا مشکل ہو جائے گا۔انہوں نے کراچی میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم سے بات کریں گے کہ سیلاب متاثرین سے کیے گئے وعدے پورے کیے جائیں، امید کرتا ہوں شکایت کو دور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وفاق کو سیلات متاثرین سے کیے ہوئے وعدے پورے کرنا ہوں گے۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے نام لیے بغیر کہا سیاسی چوہا زمان پارک میں بستر کے نیچے چھپا ہوا ہے، چوہے کی ٹانگ میں درد ہے، ادھر ادھر بھاگ رہا ہے، سیاسی چوہے کے بجائے ہمیں معیشت پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ سیلاب سے ہماری معیشت کو بہت بڑا دھچکہ لگا، سندھ حکومت سیلاب متاثرین کی مدد کر رہی ہے،پاکستان ایک زرعی ملک ہے، زراعت کے شعبے کو سپورٹ کیا گیا تو ہم اپنی ضروریات پوری کر سکتے ہیں، سیلاب سے متاثرہ کسانوں کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، سیلاب سے 5 ملین ایکڑ رقبے پر فصلیں تباہ ہوئی ہیں، گزشتہ 10 سال سے زرعی معیشت کو جس طرح سرمایہ کاری کی ضرورت تھی وہ نہ ہوسکی۔

بلاول بھٹو نے استفسار کیا زراعت میں سرمایہ کاری نہیں کریں گے تو پاکستان کیسے ایک زرعی ملک بنے گا ؟ آصف زرداری دور میں زرعی شعبے پر خصوصی توجہ دی گئی، چھوٹے کسانوں کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا چاہتے ہیں، ہمیں اپنے کسانوں کے ساتھ کھڑا ہونا پڑے گا، مہنگائی سے ہر طبقہ پریشان ہےچیئرمین پی پی نے کہا کہ پیپلز پارٹی ایک نظریاتی جماعت ہے، ہمارا کوئی دشمن نہیں، ہمار ا مقابلہ ، بے روز گاری، مہنگائی اور غربت سے ہے، ہمارا مقابلہ کسی سلیکٹڈ اور کٹھ پتلی جماعت سے نہیں ہے، ہم نے ہمیشہ عوام کے مسائل کو ترجیح دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت تاریخی معاشی مشکلات کا سامنا ہے، ملک میں دہشت گردی کے خطرات بڑھ رہے ہیں، ملک کو درپیش معاشی چیلنجز کا حل پیپلز پارٹی کے پاس ہے، ہم نے 2017 میں ہونے والی مردم شماری پر اعتراضات اٹھائے، پچھلی مردم شماری میں مرضی کی حلقہ بندی پر کام ہوا، اس کا مقصد ایک لاڈلے کو فائدہ پہنچانا تھا، ہم نے تحفظات اس لیے اٹھائے تھے کہ سندھ اور دیگر صوبوں کی تعداد میں واضح فرق تھا۔

بلاول بھٹو نے کہا 2018 کے الیکشن سے پہلے مردم شماری پر تحفظات کا اظہار کیا، صرف 5 فیصد بلاک پر دوبارہ مردم شماری کا کہا تا کہ سچ پتا چل سکے، وہ کام نہ ہوا اور اسی مردم شماری پر 2018 کے انتخابات ہوئے، پیپلز پارٹی یہی تحفظات مسلسل اٹھاتی رہی، الیکشن سامنے ہیں تو اعلان ہوا کہ ڈیجیٹل مردم شماری ہوگی، ڈیجیٹل مردم شماری پر پیپلز پارٹی اور عوام کو بھی تحفظات ہیں۔

چیئرمین پی پی نے کہا کہ مجھے بھی بطور وفاقی وزیر دیر سے پتہ چلا ایک ہفتے کی توسیع ہوئی ہے، اگر اسی طریقے سے مردم شماری ہونی ہے تو پیپلز پارٹی کیلئے قابل قبول نہیں، ہمارے اعتراضات نہیں دیکھے گئے تو سندھ حکومت مردم شماری میں ساتھ نہیں ہوگی، پھر وفاقی حکومت خود مردم شماری کرلے۔وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی ایک سائنٹفک اور حقیقی مردم شماری کو سپورٹ کرسکتی ہے، اس طرح کی مردم شماری کو ہم سپورٹ نہیں کرسکتے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے