لاہور مال روڈ پر عورت مارچ کی درخواست سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے مسترد
لاہور(ڈیلی گرین گوادر) عورت مارچ کی آرگنائزنگ کمیٹی نے8 مارچ کو ناصرباغ لاہور کے قریب مارچ کافیصلہ کیا ہے۔منتظمین کا کہنا ہے عورت مارچ ان کا آئینی حق ہے اوروہ اس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
دوسری طرف ڈپٹی کمشنرلاہور نے جماعت اسلامی کے حیامارچ اوردیگر تنظیموں کے احتجاج کے باعث عورت مارچ انتظامیہ کو ناصرباغ، ایوان اقبال، الحمرا اور مال روڈ پر مارچ کی اجازت دینے سے انکار کردیاہے.سول سوسائٹی، خواتین کی نمائندہ مختلف این جی اوزاورٹرانس جینڈرکمیونٹی نے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر لاہورمیں عورت مارچ کے انعقاد کی اجازت کے لئے درخواست دی تھی جسے ڈپٹی کمشنرلاہورنے مستردکردیاہے۔
ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) رافعہ حیدر نے سیکیورٹی خدشات، مارچ کے دوران متنازعہ پلے کارڈز اورنعروں اوراسی روز جماعت اسلامی کی خواتین کی طرف سے مال روڈ پر حیا مارچ کے شرکا کے ساتھ تصادم کے خدشات کی وجہ سے عورت مارچ انتظامیہ کی درخواست مسترد کردی ہے۔ڈی سی لاہوررافعہ حیدرنے بتایا کہ سیکیورٹی اداروں کی رپورٹس کے مطابق عورت مارچ کے حوالے سے کافی تھریٹ الرٹس ہیں اس لئے درخواست مستردکی گئی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ عورت مارچ کے دوران لگائے جانے والے متنازعہ نعروں اورمارچ کے دوران متنازعہ بینرز۔پلے کارڈز کی نمائش کی وجہ سے عام شہریوں سمیت مختلف مذہبی جماعتوں کی طرف سے شدید تحفظات کا اظہارکیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق ایک مذہبی جماعت نے عورت مارچ کو ہرقیمت پرروکنے کا بھی پروگرام بنا رکھا جس سے شہرمیں امن وامان کی صورت حال خراب ہوسکتی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس بھی ایک مذہبی جماعت کی کارکنان نے عورت مارچ کے انعقاد کے موقع پراحتجاج کیا تھا تاہم سیکیورٹی کے سخت انتظامات کی وجہ سے کوئی ناخوشگوار واقع پیش نہیں آیا تھا۔دوسری طرف عورت مارچ کی آرگنائزنگ کمیٹی نے 8 مارچ کو ہرصورت مارچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے منتظمین 6 مارچ کو اہم پریس کانفرنس میں اپنے لائحہ عمل کا اعلان بھی کریں گے۔عورت مارچ کی آرگنائزنگ کمیٹی کا کہنا ہے عورت مارچ کا انعقاد ان کا آئینی حق ہے اوراس کے لئے کسی این اوسی کی ضرورت نہیں ہے۔ 8 مارچ کو مارچ کریں گے اور کسی کو ان کا آئینی حق چھیننے کی اجازت نہیں دیں گے۔ منتظمین کے مطابق وہ ڈی سی لاہورکے اس اقدام کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔