خانہ شماری کیلئے مزید دس دن اور مردم شماری کیلئے 2 ماہ کا وقت دیا جائے، جہانزیب بلوچ
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل بی این پی جہانزیب بلوچ نے کہا ہے کہ مردم اور خانہ شماری کیلئے کئے گئے انتظامات ناکافی ہیں،خانہ شماری کیلئے مزید دس دن اور مردم شماری کیلئے 2ماہ کا وقت دیا جائے، مناسب انتظامات نہ کئے جانے کے خلاف چھ مارچ کو احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے۔ یہ بات انہوں نے اراکین بلو چستان اسمبلی اختر حسین لانگو، احمد نواز بلوچ، حمل کلمتی، شکیلہ نوید دھوار سمیت دیگر کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کر تے ہوئے کہی۔ بی این پی کے سیکرٹری جنرل واجہ جہانزیب بلوچ نے کہا کہ گزشتہ روزسے ملک بھر کی طرح صوبے میں مردم وخانہ شماری کاسلسلہ شروع ہواہے ہم مردم شماری کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس میں بھرپور حصہ لے رہے ہیں مگر مردم خانہ شماری کیلئے کئے گئے انتظامات ناکافی ہیں دو روز میں ہمیں عملہ نظر ہی نہیں آیا ہے۔انہوں نے کہا کہ 30 لاکھ آبادی والے کوئٹہ میں صرف 1310 بلاک بنائے گئے ہیں اور عملے کو صرف 100 گاڑیاں فراہم کی گئی ہیں۔جہانزیب بلوچ نے کہا کہ تین دن میں خانہ شماری نہیں صرف خانہ پری ہوگی، یہ صورتحال ہمارے لئے قابل قبول نہیں ہے۔سیکرٹری جنرل بی این پی نے کہا کہ ہم نے اپنے تحفظات سے متعلقہ حکام کو آگاہ کردیا ہے، مردم وخانہ شماری کیلئے مقررہ وقت کم ہے اس میں اضافہ کیاجائے،اگر مردم شماری کے حوالے سے انتظامات درست نہ کئے گئے توہم اسے مسترد کردیں گے اس حوالے سے بلوچستان بھر میں چھ مارچ کو احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ امن وامان کی موجود صورتحال سب کے سامنے ہیں،اس صورتحال میں بغیر سیکورٹی کے عملہ کیسے اپنی ذمہ داری پوری کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے سب سے پہلے خانہ شماری کا خیر مقدم کیا تھا اور کارکنوں کی ہدایت کی تھی کہ عملے کے ساتھ تعاون کیا جائے لیکن جب میدان میں عملے ہی نہیں ہے تو کس کے ساتھ تعاون کریں۔ انہوں نے کہا کہ خانہ شمار ی مقصدر لوگوں کا شمار کرنا ہے تو اس میں ضروری نہیں کہ تین دن کے اندر ہی خانہ شماری کی جائے وقت بڑھانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ خانہ شماری کے حوالے سے دیگر سیا سی جماعتوں کے خدشات بھی سامنے آجائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ مردم شماری کی مد میں کسی ضلعی انتظامیہ کو ایک پیسہ بھی نہیں دیا گیا حکومت مردم شماری کے نام پر مذاق کررہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ضلع گوادر میں 24 سپروائزر اور 120 سے زائد اینومنیٹرز نے کام کرنا ہے،150 لوگوں نے 700 کلو میٹر فاصلے پر کام کرنا ہے جو کہ ناممکن ہے۔ انہوں نے کہاکہ خانہ شماری اور مر دم شماری کے عملے نے سیکورٹی کے بغیر کام سے انکار کردیا ہے،کام کے دوران اکثر عملہ غیر حاضر ہے ان بے ترتیبی میں کون مردم شماری کے نتائج تسلیم کریگا۔ انہوں نے کہاکہ اب ہمارے پاس دو راستے ہیں خانہ شماری کیلئے کم سے کم دس دن کا وقت بڑھایا جائے ہمارے پاس احتجاج کا راستہ بھی موجود ہے۔انہوں نے کہاکہ مقامی آبادی پہلے سے ہی بہت کم دکھائی گئی ہے بلوچستان کے رقبے کو مدنظر رکھا جائے۔اس موقع پر رکن صوبائی اسمبلی اختر حسین نے کہا ہے کہ خانہ شماری اور مردم شماری کے حوالے سے پشتونخواء ملی عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی، جمعیت علماء اسلام سمیت دیگر سیا سی جماعتوں کو بھی اعتراضات ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بلو چستان اس وقت آدھا پاکستان کہلاتا ہے، کوئٹہ میں خانہ شماری کے حوالے سے کوئی کام ہو تا ہو ا نظر نہیں آرہا ہے،مردم و خانہ شماری میں بے ترتیبی نظر آرہی ہے،کام کے دوران اکثر عملہ غیر حاضر ہے۔