زمیندار ایکشن کمیٹی ضلع پشین اور قلعہ عبداللہ کا واپڈاکے ناروا لوڈشیڈنگ کے خلاف 2 مارچ کو پہیہ جام ہڑتال کااعلان
پشین(ڈیلی گرین گوادر) زمیندار ایکشن کمیٹی ضلع پشین اور قلعہ عبداللہ نے واپڈاکے ناروا لوڈشیڈنگ کے خلاف آج 2مارچ کو پہیہ جام ہڑتال کااعلان کردیا، کمیٹی رہنماؤں کے مطابق اگر ہمارے جائز مطالبات حل نہ ہوئے تو صوبے کے تمام صوبائی وقومی شاہراہوں احتجاجی دہرنے کئے جائیں گے اور چمن کوئٹہ تا کراچی،کوئٹہ تا ڑوب اسلام آباد،کوئٹہ،سبی تا سکھر،کوئٹہ سے اندرون صوبائی و قومی شاہراہوں کو مختلف مقامات پربند کیاجائے گا، یہاں پشین میں کمیٹی کے چئیر مین سید عبدالقہارآغا، محمد صادق کاکڑ، قلعہ عبداللہ کے صدر کاظم خان اچکزئی، عبدالجبار، حاجی خالق داد اور دوست محمد کٹکے زئی ودیگر نے پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زرعی فیڈرز پر صرف 2گھنٹے بجلی کی فراہمی وفاق کی ہٹ دھرمی ہے، صوبے کے زمینداروں کے ساتھ نارواسلوک پر خاموش نہیں رہیں گے، انہوں نے کہا کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ سے پانی کی پیدا ہونے والی قلت اور کھاد کی عدم فراہمی سے زمینداروں کے فصلات وباغات تباہ ہوگئی ہے اور بجلی کی6 گھنٹے فراہمی سے متعلق وفاق کی ہٹ دھرمی برقرار ہے، زمیندار ایکشن کمیٹی بلوچستان کے مرکزی صدر ملک نصیر شاہوانی اور جنرل سیکرٹری حاجی عبدالرحمان بازئی نے 2مارچ کو بلوچستان بھر میں پہیہ جام ہڑتال کااعلان کردیا ہے، چمن کوئٹہ تا کراچی،کوئٹہ تاڑوب اسلام آباد،کوئٹہ،سبی تا سکھر، کوئٹہ سے اندرون صوبہ قومی شاہراہوں کو مختلف مقامات پر زمینداروں کی جانب سے بند کیاجائے گا، وفاقی وزراء خرم دستگیر اور خواجہ آصف بلوچستان کے فصلات کو راکھ کی ڈھیر میں تبدیل کرنے پر تلے ہوئے ہیں، انہوں نے کہا کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ سے پانی کی پیدا ہونے والی قلت اور کھاد کی عدم فراہمی سے زمینداروں کے فصلات وباغات تباہ ہورہے ہیں اور بڑے پیمانے پرغذائی قلت کاخدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں بجلی کے بحران سے متعلق بلوچستان اسمبلی کے ارکان پرمشتمل پارلیمانی کمیٹی نے ملک نصیر احمدشا ہوانی، ڈپٹی اسپیکر سرداربابر موسیٰ خیل کی قیادت میں اسلام آباد میں وفاقی حکومت سے ملاقات کی اور اس سلسلے میں انہیں تمام تر صورتحال سے آگاہ کیاتھا، پارلیمانی وفد نے اسلام آباد میں وفاقی وزراء انجینئر خرم دستگیر،خواجہ آصف سے ملاقات کی تھی لیکن وفاقی وزراء کی جانب سے انتہائی غیر مناسب رویہ اور بلوچستان کے زمینداروں کے ساتھ ظالمانہ رویہ اختیار کیاگیا جو قابل مذمت ہے اور چیف ایگزیکٹو کیسکو کو حکم دیاکہ وہ بلوچستان کو صرف2گھنٹے بجلی فراہم کرے تاکہ تمام فصلات وباغات راکھ کی ڈھیر میں تبدیل ہوجائیں۔ایک طرف بلوچستان کے لوگ غذائی قلت کے شکار ہے آئند ہ سال غذائی قلت پر تیل چھڑکنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے زمینداران پہلے ہی تباہی سے دوچار ہیں، سیزن میں کھاد کو غائب اور بجلی کی لوڈشیڈنگ شروع کردی جاتی ہے جس سے یہاں کے زمینداران کو اربوں روپے کے نقصانات کاسامنا کرناپڑتاہے، وفاقی حکومت بلوچستان کے زمینداروں کے ساتھ ناروا سلوک ختم کرے یہ سوتیلی ماں والا سلوک ناقابل برداشت ہوتاجارہاہے۔انہوں نے کہاکہ باغات میں درختوں نے جو پھول آنے کے بعد پانی کی قلت کی وجہ سے پھول مرجا کر گر کر خاک میں مل گئے ہیں،آئندہ بلوچستان میں سیب،انارسمیت دیگر کو بڑے پیمانے پر نقصانات کااندیشہ ہے،انہوں نے کہاکہ زمینداروں کی جانب سے حکومت وقت کو 24گھنٹوں کاالٹی میٹم دیا گیا تھا لیکن کیسکو کی جانب سے بتایاگیاکہ وہ بجلی بحال نہیں کرسکے گی جس پر زمیندارایکشن کمیٹی سخت احتجاجی لائحہ عمل طے کرچکی ہے اس سلسلے میں پہلے مرحلے میں بلوچستان بھر میں 2مارچ کو چمن کوئٹہ تا کراچی،کوئٹہ تاڑوب اسلام آباد،کوئٹہ سبی تا سکھر اورکوئٹہ سے اندرون صوبہ قومی شاہراہوں کو مختلف مقامات پر زمینداروں کی جانب سے بند کیاجائے گااس سلسلے میں تمام زمینداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تیاری مکمل کرے،زمیندار ایکشن کمیٹی کی جانب سے 2مارچ کو صبح 7بجے تا شام 5بجے تک ہڑتال رہے گا،عوام،ٹرانسپورٹرز سمیت تمام مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد سے اپیل ہے کہ وہ اس ہڑتال کوکامیاب بنانے کیلئے ہمارا ساتھ دیں،ہڑتال کے دوران ایمبولینس اور میت کو گزرنے کی اجازت ہوگی۔بلوچستان کی تمام سیاسی، قومی، وسیاسی جماعتوں کے قائدین سے اپیل ہے کہ وہ وفاقی حکومت کی ہٹ دھرمی کے خلاف آواز بلند کرے۔