پشاور ہائیکورٹ نے بلدیاتی نمائندوں کو بحال کردیا

پشاور(ڈیلی گرین گوادر) ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے بلدیاتی نمائندوں کی معطلی کے اعلامیہ کو معطل کرتے بلدیاتی نمائندوں کو بحال کر دیا۔عدالت نے الیکشن کمیشن آف پاکستان، اٹارنی جنرل اور ایڈوکیٹ جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت کل 2 مارچ کے لیے ملتوی کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

کیس کی سماعت پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس روح الامین اور جسٹس اشتیاق ابرہیم پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔ رٹ پٹیشن نوشہرہ سے تحصیل میئر اسحاق خٹک مردان سے حمایت اللہ مایار سمیت دیگر بلدیاتی نمائندوں نے دائر کی ہے۔دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت شروع کی تو درخواست گزار حمایت االلہ مایار کی جانب سے بابر خان یوسفزئی ایڈوکیٹ جبکہ اسحاق خٹک اور دیگر کی جانب سے نعمان کاکا خیل اور ملک شہباز ایڈوکیٹس عدالت میں پیش ہوئے۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن نے بلدیاتی نمائندوں کو معطل کیا ہے جو کہ غیر آئینی اقدام ہے بلدیاتی حکومت کا کردار جمہوریت میں بہت نمایاں ہے صوبائی جنرل الیکشن پر اثر انداز ہونے کی بنیاد پر بلدیاتی نمائندوں کو معطل کیا گیا اگر ایسا ہے تو وفاقی حکومت کو بھی ختم کریں کیونکہ وفاق بھی ضمنی الیکشن اور صوبائی جنرل الیکشن میں سرکاری وسائل استعمال کرے گی۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ بلدیاتی نظام کے بغیر کسی ملک میں سیاسی نظام مکمل نہیں، لوکل گورنمنٹ کا بجٹ تیار کیا گیا ہے جس کے لیے منصوبہ بندی بھی مکمل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اگلے سال کی منصوبہ بندی کا عمل بھی جاری ہے، اس مرحلے پر بلدیاتی نظام کو معطل کرنا سمجھ سے بالا تر ہے۔درخواست گزار کے وکیل کے مطابق لوکل باڈیز آئین کے آرٹیکل 140 (اے) کے تحت عمل میں لائی گئی ہے اور اسی صورت میں اس کی معطلی آئین کی ایک شق کی معطلی ہے جس کا اختیار کسی بھی صورت الیکشن کمیشن کے پاس نہیں چونکہ وہ شفاف الیکشن کا بہانہ بنا کر ایسا کرنا چاہتی ہے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ پوری حکومتیں بھی معطل کی جائیں۔

درخواست گزار کے مطابق شفاف الیکشن کی ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے اور یہ شفاف طریقے سے الیکشن کا انعقاد کریں گے، اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو الیکشن کمیشن اپنی ذمہ دار پوری نہیں کرتی اور اس کے لیے مقامی حکومتوں کو معطل کرنا کسی بھی صورت درست نہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ لوکل گورنمنٹ کے تحت وہ پالیسیاں بنائی جاتی ہے جس کا براہ راست اثر مقامی افراد پر ہوتا ہے جس میں اسکول، تعلیم، صحت اور دیگر شعبے شامل ہیں۔انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ جو اعلامیہ الیکشن کمیشن نے جاری کیا ہے اس کو کالعدم قرار دیا جائے۔

عدالت نے دلائل سننے کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اعلامیہ کو معطل کرتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان، اٹارنی جنرل اور ایڈوکیٹ جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 2 مارچ کے لیے ملتوی کر دی۔اس سلسلے میں درخواست گزار کے وکیل بابر یوسفزئی نے میڈیا کو بتایا کہ الیکشن کمیشن کے اعلامیہ معطل ہونے کے بعد صوبے کے تمام بلدیاتی نمائندے بحال ہوگئے ہیں کیونکہ جب الیکشن کمیشن کا اعلامیہ معطل ہو جائے تو بلدیاتی نمائندے خود بخود بحال ہو جاتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے