ہمیں اپنے وسائل کو سب کے لئے انصاف کی فراہمی اور لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لئے استعمال کرنا ہے، میر ضیاء اللہ لانگو

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) صوبائی وزیر داخلہ و قبائلی امور میر ضیاء اللہ لانگو کی زیر صدارت بلوچستان میں قانون کی حکمرانی پروگرام کے روڈمیپ کے سلسلے میں بنائی گئی سٹیرنگ کمیٹی کا چھٹا اجلاس کوئٹہ میں منعقد ہوا جس میں اصلاحات کے پہلے پانچ سالہ مرحلے کی کامیاب تکمیل اور 26-2023 کے لئے تیار کئے گئے نئے روڈمیپ کے اجراء پر مسرت و اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس کے دوران اہم متعلقہ فریقوں نے قانون کی حکمرانی کے میدان میں شواہد پر مبنی اصلاحات کے عمل کو آگے بڑھانے کے پختہ عزم کا اظہار کیا تاکہ بلوچستان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں پر عوام کے اعتماد اور بھروسے کو مزید مضبوط بنایا جا سکے۔ محکمہ داخلہ و قبائلی امور حکومتِ بلوچستان کے ایڈیشنل سیکرٹری زاہد سلیم نے اپنے ابتدائی کلمات میں روڈمیپ کے تحت اہم اصلاحات پر عملدرآمد کے سلسلے میں پوری لگن اور محنت کے ساتھ کام کرنے پر تمام اداروں اور محکموں کی تعریف کی۔ نئے پانچ سالہ روڈمیپ کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ گزشتہ مرحلے کی کامیابیوں کو آگے بڑھاتے ہوئے قانون کی حکمرانی کے نظام کو مستحکم بنانے کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا اور تمام شہریوں بالخصوص انتہائی محروم طبقات کے لئے فراہمی انصاف کے موثر انتظامات اور بہترین مروجہ طریقوں کو یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے اس پروگرام کے لئے مالی تعاون پر یورپی یونین اور تکنیکی معاونت پر یو این او ڈی سی کا شکریہ ادا کیا۔ روڈمیپ کے تحت اداروں کی سطح پر فیصلے کرنے اور پورے نظام کی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے نتائج پر مبنی طریقہ کار اپنایا گیا ہے۔ اجلاس کی بدولت تمام متعلقہ اداروں اور ترقیاتی پارٹنرز کو مل کر روڈمیپ میں ہونے والی پیشرفت کا جائزہ لینے کا موقع ملا۔ اجلاس میں پہلی بار بلوچستان پولیس، پراسیکیوشن، جیل خانہ جات، لیویز اور ریکلیمیشن اینڈ پروبیشن ڈپارٹمنٹ کے نمائندوں نے صوبائی سطح پر قانون کی حکمرانی سے متعلق طے شدہ اہداف پر اپنے اپنے محکموں کی کارکردگی پیش کی۔ فوجداری نظام انصاف کے اداروں میں اس شعبے کی سطح پر باہمی روابط کے ذریعے بنیادی مسائل کو دور کرنے میں پیش آنے والی مشکلات اور اس حوالے سے حاصل ہونے والی کامیابیوں کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔ آئندہ لائحہ عمل کے تحت حکومتِ بلوچستان کی جانب سے مختص کی گئی 50 ملین روپے کی رقم سے روڈمیپ پر عملدرآمد سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سٹیرنگ کمیٹی کے چھٹے اجلاس میں دیگر اہم کامیابیوں کو بھی اجاگر کیا گیا جن میں فورانزک کیس جمع کرانے کی شرح میں 13.5 فیصد اضافہ، بلوچستان میں خواتین پولیس افسران کی تعداد میں 1.11 فیصد اضافہ، بلوچستان لیویز فورس سے ضمانت یافتہ افراد کے تناسب میں 5 فیصد اضافہ اور 7 خواتین سمیت لیویز کے 135 انوسٹی گیشن آفیسرز کی تربیت، 11 جیلوں میں ‘پریزن مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم (پی ایم آئی ایس)’ کا اجراء، 88 فیصد مردوں اور 11.1 فیصد خواتین پر مشتمل 153 پراسیکیوٹرز کی تربیت، تحقیقات و تفتیش سے پہلے، اس کے دوران اور اس کے بعد باہمی رابطہ اور تعاون بہتر بنانے کے لئے ستمبر 2022 میں پولیس اور پراسیکیوشن کے محکموں کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط، ریکلیمیشن اینڈ پروبیشن ایکٹ کا جائزہ اور قانون سازی کے مسودہ کی تیاری پر تربیت خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ اجلاس میں یورپی یونین مندوب کے شعبہ گورننس اینڈ ایجوکیشن کے ٹیم لیڈر سوین روئش نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قانون کی حکمرانی اور انسانی حقوق سمیت عمدہ طرزِحکمرانی کا فروغ دنیا بھر میں اور بالخصوص پاکستان میں یورپی یونین کی اہم پالیسی ترجیحات میں شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ قانون کی حکمرانی کے نئے روڈمیپ میں فراہمی انصاف، قیام امن و سلامتی اور بالخصوص خواتین اور لڑکیوں کے تحفظ کے حوالے سے بلوچستان حکومت کے لئے اہم اہداف طے کر دئیے گئے ہیں۔ انہوں نے اس مشترکہ مقصد کے حصول کے لئے مل کر کام کرنے پر خوشی کا اظہار کیا۔ یورپی یونین مندوب کے علاوہ اقوامِ متحدہ کے پارٹنر اداروں یو این ڈی پی اور یو این ویمن کے نمائندوں نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ پاکستان میں یو این او ڈی سی کنٹری آفس کے شعبہ کریمنل جسٹس اینڈ ریفارمز کی مشیر محترمہ جوہائدو ہانانو نے مشترکہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے نتائج پر مبنی تبدیلی کے عمل کو آگے بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے پروگرام کے سلسلے میں حکومتِ بلوچستان اور قانون کی حکمرانی سے متعلق اداروں کی انتھک محنت اور یورپی یونین کی جانب سے مالی تعاون کی فراہمی پر ان کا شکریہ ادا کیا جس کی بدولت بلوچستان کے عوام کو فراہمی انصاف میں بہتری لانے کے لئے اصلاحات کا تاریخی عمل مسلسل جاری ہے۔ اجلاس میں بلوچستان میں فوجداری نظامِ انصاف کے اداروں کے لئے یو این او ڈی سی کی کوآرڈینیشن اور مشاورت سے تیار کئے گئے 12 تربیتی کتابچوں پر مشتمل نصاب کی تقریبِ اجراء منعقد کی گئی۔ یہ کتابچے فوجداری نظامِ انصاف کے متعلقہ اداروں نے تیار کئے ہیں اور ان اداروں نے ان کی توثیق کی ہے جن کی بدولت قانون کی حکمرانی سے متعلق اداروں میں مختلف سطح پر پائی جانے والی علوم اور مہارتوں کی کمی کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔ ان تمام سرگرمیوں کا مقصد ان کتابچوں کو متعلقہ اداروں میں رائج تربیتی نظام کا حصہ بنانا ہے جن میں اس کاوش کو پائیدار بنانے کے لئے "تربیت کاروں کی تربیت” اور "رہنمائی و سرپرستی” جیسے موضوعات کا احاطہ بھی کیا گیا ہے۔ اس موقع پر صوبائی وزیرِ داخلہ و قبائلی امور ضیاء اللہ لانگو نے پروگرام کے سلسلے میں اپنا اپنا کردار ادا کرنے پر تمام متعلقہ فریقوں بالخصوص مالی تعاون پر یورپی یونین اور تکنیکی معاونت پر یو این او ڈی سی کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے قانون کی حکمرانی روڈمیپ کے تحت اصلاحات کے عمل کو آگے بڑھانے اور سب کے لئے امن، سلامتی اور انصاف کے ذریعے عوام کی زندگیوں میں بہتری لانے کے لئے حکومت بلوچستان کے پختہ عزم کا اعادہ بھی کیا۔ میر ضیاء کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے وسائل کو سب کے لئے انصاف کی فراہمی اور لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لئے استعمال کرنا ہے نئے روڈ میپ کے تحت کام ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے جبکہ روڈ میپ کے تحت ہم بلوچستان میں قانون کی بالادستی اور عوام کو تحفظ فراہم کرنے کا سفر جاری رکھیں گیچھٹی سٹیرنگ کمیٹی کے شرکاء کو یورپی یونین کے مالی تعاون سے "ڈلیور جسٹس پراجیکٹ” کے تحت ہونے والی کامیابیوں سے بھی آگاہ کیا گیا۔ پراجیکٹ کے تحت 5 پولیس سٹیشنوں میں جدید سہولیات کی فراہمی کے ذریعے انہیں سمارٹ پولیس سٹیشنوں میں تبدیل کیا گیا ہے، اور ایک خدمت مرکز کے ذریعے شہریوں کو ایک چھت تلے پولیس خدمات تک تیز رسائی فراہم کرنے کے انتظامات کئے گئے ہیں۔ اسی طرح بلوچستان جوڈیشل اکیڈمی میں کتب اور تحقیقی مواد کی فراہمی کے ساتھ ساتھ فرنیچر بھی فراہم کیا گیا ہے اور انفارمیشن ٹیکنالوجی میں معاونت اور ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے اسے ایک جدید جوڈیشل اکیڈمی لائبریری اینڈ ریسرچ سنٹر میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ سٹیرنگ کمیٹی کے چھٹے اجلاس کے بعد یکم مارچ کو ایک سمارٹ پولیس سٹیشن اور جوڈیشل اکیڈمی لائبریری اینڈ ریسرچ سنٹر کا افتتاح بھی کیا جا رہا ہے جو یورپی یونین کے مالی تعاون اور یو این او ڈی سی کی تکنیکی معاونت سے قائم کئے گئے ہیں۔ کوئٹہ میں اس وقت پانچ سمارٹ پولیس سٹیشن موجود ہیں جو پولیس سرگرمیوں اور جوابی کارروائیوں کی ڈیجیٹلائزیشن کی حکمتِ عملیوں پر کام کر رہے ہیں۔ جوڈیشل اکیڈمی لائبریری میں کتب، تحقیقی مواد، ڈیجیٹلائزیشن کے لئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی صورت میں معاونت اور فرنیچر کی فراہمی سے اکیڈمی کی کارکردگی میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ قانون کی حکمرانی پروگرام کے پہلے روڈمیپ کی منظوری چار سالہ مدت (2022-2018) کے لئے دی گئی تھی جو مئی 2022 میں پایہ تکمیل کو پہنچا۔ روڈمیپ کی حالیہ اویلیویشن کا مقصد نظرثانی شدہ اصلاحات کی تیاری کے لئے معلومات حاصل کرنا اور مزید چار سال (2026-2023) کے لئے اس عمل کو آگے بڑھانا تھا تاکہ اس کے تحت اپنائے گئے عمدہ طریقوں کا پیمانہ مزید وسیع کرتے ہوئے انہیں ٹھوس، پائیدار اور باقاعدہ شکل دی جائے اور شعبہ انصاف کی سرگرمیوں میں ڈیٹا کے استعمال پر مبنی طریقوں کو مزید فروغ دیا جائے۔ اویلیویشن سے حاصل ہونے والی معلومات اور قانون کی حکمرانی میں بہتری کے لئے تیار کی گئی حتمی اصلاحات بھی سٹیرنگ کمیٹی کے چھٹے اجلاس میں پیش کی گئیں اور ان کی توثیق کی گئی۔ نظرثانی شدہ دستاویز وزیراعلیٰ بلوچستان کو جمع کرائی جائے گی جسے منظوری کے لئے کابینہ میں پیش کیا جائے گا۔ اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ زاہد سلیم،ائی جی پولیس عبدالخالق شیخ،ڈائریکٹر جنرل لیویز نصیب اللہ کاکڑ آئی جی جیل خانہ جات شجاع کاسی۔و دیگر اعلیٰ حکام بھی شریک تھے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے