ظلم کے خلاف بولنے پر FIR اور احتجاج پر دفعہ 144 کے تحت پابندی لگاکر مظلوم کا راستہ روک کرکس کی خدمت ہورہی ہے، مولانا عبدالحق ہاشمی
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہاکہ عدالت کے فیصلے کیسے غیر معقول ہوتے ہیں صرف خدشات پر مولاناہدایت الرحمان بلوچ ضمانت منسوخی اور کیس کا اخراج اوردوسری طرف عبدالواحد صحافی کیس کو باعزت بری کیاگیا ہے شواہدو ثبوت توخدشات سے زیادہ اہمیت رکھتے ہیں وہاں کیوں رہائی جبکہ مولاناہدایت الرحمان بلوچ کیس میں صرف خدشات پر فیصلے۔عوام اس قسم کے فیصلوں واقدامات سے آنکھیں بند نہیں کریں گے۔ جب عوام کے پیسوں سے عدالتیں چلتی ہیں ججزپالتے ہیں پھر عوام بولیں گے بھی۔ منشیات،بھتہ خوری،ظلم وجبر کے خلاف اور عدل وانصاف کیلئے جدوجہد جاری رہے گی۔ انہوں نے کہاکہ عدالتوں میں ایک ہی نوعیت کے کیسزمیں دوطرح کی فیصلے عوام دونہیں ایک منصفانہ پاکستان چاہتے ہیں۔عدل وانصاف سے ہی ترقی وخوشحالی کا راستہ ہموار اور عوام خوش ہوسکتے ہیں۔مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے کوئی جرم نہیں بلکہ عوام کے بنیاد ی جائز قانونی حقوق کیلئے جمہوری طریقے سے جدوجہد کیا مگر سیاسی مخالفین،بھتہ خوروں عوام دشمنوں کو یہ اچھانہیں لگا اس لیے مولانا ہدایت الرحمان کی راہ میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں اورتشدد،گرفتاری،اور قیدوبندکی سازشیں شروع کی۔مولانا ہدایت الرحمان قوم کی امیدوں کا مرکز ہے۔ظلم وجبر کااستحصالی نظام قوم کوقبول نہیں۔ بلوچستان میں نجی جیلوں اورظلم ودرندگی کے خاتمے کی ضرورت ہے۔مولاناہدایت الرحمان بلوچ کی ضمانت مستردجبکہ نجی جیلیں بنانے،لوگوں کو قتل کرنے اورغلام بنانے والے آزادہیں ملک میں بدقسمتی سے ملک میں ایک نہیں دو نظام انصاف چل رہے ہیں۔ مولانا ہدایت الرحمان بلوچ اوران کے ساتھیوں کوقید میں ڈال کر گوادر میں دفعہ 144 لگا کر ٹرالرزو بارڈر مافیاز کو لوٹ مار کی کھلی چھوٹ دی گئی ہیں اوراس ظلم کے خلاف بولنے پر FIR اور احتجاج پر دفعہ 144 کے تحت پابندی لگاکر مظلوم کا راستہ روک کرکس کی خدمت ہورہی ہے۔جماعت اسلامی اس ظلم کے خلاف ہر فورم پر جدوجہد کریگی پارلیمنٹ میں آوازبلند کریں گے اورمولانا ہدایت الرحمان بلوچ کی رہائی کیلئے سپریم کورٹ سمیت عوامی عدالت میں بھی بھر پور آوازبلند کریں گے۔گوادردھر نے پر حملہ،، چھاپوں کے دوران گھروں میں لوٹ مار کے دوران قیمتی اشیاء موبائل فون،جیولری،موٹرسائیکل،گاڑیاں غائب کیے جو تاحال واپس نہیں ہوئے ان مظالم کے خلاف حکومت عدالت کیوں خاموش ہیں۔اس قسم کے ناروااقدامات سے حالات خراب،نفرت تعصب،ردعمل اوراحساس محرومی میں اضافہ ہوا ہے۔