کوئٹہ، سمیت بلوچستان بھرمیں مہنگائی کا جن بے قابو، عام آدمی کی زندگی مشکل اور کٹھن ہوتی جا رہی ہے

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں مہنگائی کا جن بے قابو ہو کر رہ گیا ہے اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں ہر گزرتے دن کے ساتھ تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس سے عام آدمی کی زندگی مشکل اور کٹھن ہوتی جا رہی ہے۔ اشیائے ضروریہ کی آسمان چھوتی قیمتوں پر قابو پانے کے لیے حکام کی جانب سے اعلان کردہ اقدامات کے ابھی تک ایسے کوئی نتائج سامنے نہیں آرہے جن سے صارفین کو کچھ فائدہ ہو۔ چکن کی قیمتوں کا جائزہ لیں تو زندہ مرغی کی قیمت 475 روپے کلو بلو جبکہ مرغی کا گوشت 575 روپے کلو کلو فروخت ہو رہا ہیں ایک ڈیلر نے بتایا کہ سویا بین کی قلت اور پولٹری فیڈ کی قیمتوں میں بھاری اضافے کی وجہ سے پولٹری فیڈ کا بحران پولٹری فارمز سے مرغیوں کی سپلائی بند ہونے کا سبب بن گیا ہے انہوں نے کہا کہ قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے خریداروں کی جانب سے چکن خریدنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرنے کے بعد خوردہ فروشوں نے دکانوں پر فروخت کے لیے مرغیوں کی تعداد بھی کم از کم 40 سے 50 فیصد تک کم کر دی ہے۔ صارفین کے لیے چھوٹا گوشت 1800 سو سے 2000 ہزار میں فروخت ہو رہا ہیں کوئٹہ میں گوشت کے تاجروں نے گوشت اور مٹن کی قیمتوں میں 300 سے 400 روپے فی کلو اضافہ کر دیا ہے کیونکہ چکن کی قیمتوں میں زبردست اضافے کے بعد بہت سے صارفین نے گائے کا گوشت خریدنا شروع کردیا ہے، ڈیلرز نے قیمتوں میں اضافے کی وجہ ہول سیل کی قیمتوں میں اضافے کو قرار دیا۔ جبکہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں بڑا گوشت ہڈی کے بغیر 950 روپے سے 1000روپے میں فروخت ہو رہا ہے اور ہڈی والا گوشت 800 سے 900روپے کلو فروخت ہو رہا ہے دوسری جانب تمام دودھ فروشوں نے دودھ کی قیمت 200 روپے 210روپے فروخت کیا جا رہا ہے دہی 230 سے 250 روپے فی کلو فروخت کیا جا رہا ہے جبکہ کمشنر کوئٹہ اور ڈی سی کوئٹہ گران فروشوں کے خلاف کوئی سنجیدہ کارروائی نہیں کر رہے قیمتوں میں اضافے کو روکنے کے دعوں کے باوجود صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں کمشنر ڈی سی کی ٹیم کی تمام تر کوششیں اب تک ان صارفین کے لیے بے نتیجہ ثابت ہوئی ہیں صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں اگر سبزیوں کی بات کی جائے تو آلو 300 روپے پانچ کلو پیاز پانچ کلو 900 سے 1000 روپے میں فروخت ہو رہی ہے کوئٹہ میں فارمی انڈے 350 روپے درجن جبکہ دیسی انڈے 500 سے 550 روپے میں فروخت ہو رہے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے