براہوئی زبان ایک قدیم زبان ہے جس کے آثار مہر گڑھ سے ملتے ہیں،میر قادر بخش مینگل
قلات(ڈیلی گرین گوادر)مادری زبانوں کے حوالے سے براہوئی اکیڈمی قلات کے زیر اہتمام ایک روزہ سیمینار کا انعقاد کیا گیا،سیمینار میں براہوئی زبان کے نامور ادیب شعرا و محققین اور سیاسی و قبائلی رہنماؤں نے بڑی تعداد شرکت کی۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے مرحو م شاعر و ادیب محقق اللہ بخش شاکر کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔مقررین نے کہا کہ براہوئی زبان ایک قدیم زبان ہے جس کے آثار مہر گڑھ سے ملتے ہیں براہوئی زبان دوہزار پانچ سو سال قبل عراق میں بولی جاتی تھی۔انہوں نے کہا کہ تمام زبانیں قبل از تاریخ ہیں جو حضرت آدم کے بعد اللہ تعالی نے پیدا کئے تمام زبانوں کا ممنبہ اور جد حضرت آدم ہے اور یہی وہ زبان تھی جو حضرت آدم کو پیدائش کے وقت ملی تھی براہوئی زبان بھی ایک قدیم زبان ہے جس کے آثار مہر گڑھ کے آثار سے ملے ہیں اور محققین کے مطابق تقریباً اڑھائی سال قبل عراق میں بھی بھی بولی جاتی تھی یونیسکو کی ایک اعدادوشمار کے مطابق دنیا میں چھ ہزار سات سو زبانیں بولی جاتی ہیں اس وقت ما دری زبانوں میں دنیا میں چائنی زبان سب سے زیادبولی جانے والی زبان ہے پاکستان میں 38 فیصد لوگ پنچابی بولتے ہیں اور تیس لاکھ سے زائد لوگ پاکستان میں براہوئی بولتے ہیں دنیا میں جن اقوام نے تیزی سے ترقی کے منازل طے کئے۔ انہوں نے اپنی مادری زبانوں کو اہمیت دی جس کی واضح مثال چائنا جاپان روس اور دیگر ممالک ہے جو آج دنیا کی معیشت پر حکمرانی کررہے ہیں لہٰذا مادری زبانوں کوہمیشہ اہمیت دینی چاہیے سیمینار سے بی این پی کے سابق صدر میر قادر بخش مینگل پروفیسر ڈاکٹر صدیق نیچاری محمد حنیف قلاتی محسن براہوئی اکبرنسیم حفیظ ساعد عبداسلام میر یوسف شاہوانی پروفیسر عامر ریاض عبداللہ جوہر نبی بخش انجم مفتی ناصر مینگل سید امام شاہ ندیم دہواراور دیگر نے بھی خطاب کیا۔