میرے علاقے میں صحت کا بہت بڑا مرکز اور ڈاکٹروں کے لئے رہائش کا بندوبست بھی ہے مگروہاں بھی ڈاکٹر نہیں آتے، سردار یار محمد رند
کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان اسمبلی اجلاس سنیئر سیاستدان سردار یار محمد رند نے قرارداد پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کے وسائل سے تعلیم حاصل کرنے والے ڈاکٹر بننے کے بعد اپنے ضلع میں فرائض انجام نہیں دیتے جو افسوسناک ہے یہ ان کی اخلاقی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنی ملازمت کے ابتدائی سال اپنے علاقے میں خدمات انجام دیں اور اپنے عوام کی خدمت کریں مگر بدقسمتی سے ڈاکٹر اور اساتذہ سمیت دیگر ملازمین ملازمت کے حصول کے فوراً بعد کوئٹہ ٹرانسفر کرالیتے ہیں، میں سترہ ماہ وزیر تعلیم رہا مجھے افسوس ہوتا ہے کہ اس دوران بھی اکثر اساتذہ کے تبادلوں کے لئے لوگ آتے رہے میں نے اس مسئلے پر اپنے اکثر دوستوں کو بھی ناراض کیا، چمن کے دورے پر گیا تو گرلز ڈگری کالج میں پرنسپل سمیت کوئی ٹیچر نہیں تھی، بچیوں نے جو صورتحال بتائی وہ افسوسناک تھی، میں نے بحیثیت صوبائی وزیر تعلیم اندرون صوبہ جہاں بھی دورے کیے وہاں کالجز کی بہترین عمارتیں اور دیگر سہولیات ہوتی تھیں مگر اساتذہ ڈیوٹی پر نہیں ہوتے تھے یہی صورتحال صحت کے شعبے میں ہے، میرے علاقے شوران میں صحت کا بہت بڑا مرکز اور ڈاکٹروں کے لئے رہائش کا بندوبست بھی ہے مگر وہاں بھی ڈاکٹر نہیں آتے گزشتہ دنوں شوران میں بڑا آئی کیمپ لگایا گیا جس میں سو سے زائد صرف بڑے آپریشن شروع ہوئے جبکہ سینکڑوں مریضوں کا معائنہ اور علاج کیا گیا جس کا وہاں کے عوام تصور نہیں کرسکتے تھے کیمپ کے منتظمین کا شکریہ اد اکرتا ہوں مگر دوسری طرف ایسے ڈاکٹر بھی ہیں جنہوں نے طب کے شعبے کو کاروبار بنالیا ہے جبکہ صحت اور تعلیم ایسے شعبے ہیں جن سے ہماری نسلوں کا مستقبل وابستہ ہے میں نے بحیثیت صوبائی وزیر تعلیم کے شعبے کے لئے بڑے اہم منصوبے بنائے، سابق وزیراعلیٰ جام کمال خان کے دور حکومت منصوبے پی ایس ڈی پی میں شامل کرانے کی کوشش کی میں مجھے یقین دہانی کرائی گئی منصوبے بجٹ کا حصہ ہیں مگر بجٹ سے صرف ایک رات قبل منصوبے پی ایس ڈی پی سے نکال دئیے گئے یہ میرے منصوبے نہیں تھے بلوچستان کی ترقی و خوشحالی اور بچوں کے بہتر مستقبل کے لئے تھے جنہیں نکال دیا گیا جس پر میں نے وزارت سے استعفیٰ دیدیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ تنخواہیں لینے کے بعد ڈاکٹروں اور اساتذہ کو اپنی خدمات انجام دینی چاہئے۔