بارکھان میں خاتون سمیت تین افراد کا قتل قبائلی، سماجی،اسلامی روایات کی خلاف ورزی ہے ، اراکین اسمبلی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان اسمبلی کے اراکین نے بارکھان میں خاتون سمیت تین افراد کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بارکھان میں پیش آنے والا واقعہ قبائلی، سماجی،اسلامی روایات کی خلاف ورزی ہے واقع کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے اور ذمہ داروں کا تعین کر کے قرار واقعی سزا دی جائے جبکہ وزیرداخلہ میرضیاء اللہ لانگو نے ایوان کو یقین دہانی کروائی ہے کہ مظلوم خاندان کے ساتھ مکمل انصاف ہوگا وزیراعلیٰ نے تحقیقات کے لئے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے،ایوان نے ماہ مارچ میں سینیٹ کا اجلاس بلوچستان اسمبلی میں کروانے کے لئے تحریک بھی منظورکرلی۔بلوچستان اسمبلی کااجلاس پونے دو گھنٹے کی تاخیر سے ڈپٹی اسپیکر سردار بابر موسیٰ خیل کی زیر صدارت شروع ہوا۔اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے رکن صوبائی اسمبلی میر عارف جان محمد حسنی نے کہا کہ گزشتہ روز بارکھان میں خاتون سمیت تین افراد کے قتل کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ مذہب، قانون اور رواج کے منافی عمل ہے ایوان کی کاروائی روک پر واقعہ پر بحث کی جائے۔صوبائی وزیر میر نصیب الہ مری نے بارکھان میں تین افراد کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ خاتون سمیت تین افراد کے قتل کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ خاتون کی ویڈیو کافی دن سے سوشل میڈیا پر چل رہی تھی سینیٹ میں بھی اس واقعہ پر بات ہوئی لیکن ہم سب خاموش اور بے حس بنے رہے اس واقعہ کے ہم سب ذمہ دار ہیں۔انہوں نے کہا کہ 18دسمبر کو وزیر داخلہ نے بھی اس حوالے سے خط لکھا لیکن کاروائی نہیں ہوئی اگر بروقت کاروائی ہوتی تو آج یہ واقعہ پیش نہیں آتا۔انہوں نے کہا کہ اسلام اور بلوچی رسم و رواج میں قرآن کے بعد عورت کا احترام ہے عورتوں کی وجہ سے جنگ بندی ہوجاتی ہے لیکن اس مقام کے باوجود ایک عورت کو بے دردی سے قتل کیا گیا جسکی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔انہوں نے کہا کہ گرفتار لوگوں کو قتل کرنا رواج میں نہیں ہے وزیراعلیٰ بارکھان واقعہ کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیں اور جو بھی اس میں ملوث ہے اسے سزا ملنی چاہیے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ متاثرہ خاندان کے دیگر 4بچوں کو بازیاب کروایا جائے لواحقین لاشوں کو کوئٹہ لارہے ہیں میری ان سے گزارش ہے کہ واقعہ کو قومی رنگ نہ دیا جائے اس واقع میں جو بھی ملوث ہے اسے سزا ہونی چاہیے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے