پی ڈی ایم مہنگائی کے خاتمے کی بجائے معاملات ایک دوسرے پر ڈال رہاہے،سینیٹرمنظورکاکڑ
اسلام آباد(ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر منظوراحمدخان کاکڑ نے کہاہے کہ پی ڈی ایم مہنگائی کے خاتمے کیلئے بنایاگیالیکن اب تو معاملات ایک دوسرے پر ڈالنے کا سلسلہ جاری ہے شاید یہ معاملہ بانی پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح تک پہنچ جائیں کیونکہ ہم اپنی غلطیاں تسلیم نہیں کرتے،پہلے ٹرک کی بتی کے پیچھے لوگوں کو لگایاجاتا تھا اب تو آٹے کے ٹرک کے پیچھے عوام کو لگایاگیا ہے،وفاقی وزیر خزانہ 30سے40ہزار میں کسی ایک خاندان کا بجٹ بنا کردیں اشرفیہ کو اپنی فکر لگی ہے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے ایوان بالا میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔منظور احمدکاکڑ نے کہاکہ سابقہ حکومت میں کہاجاتاتھاکہ بڑی مہنگائی ہے ملک میں مہنگائی کاطوفان غریب غریب تر اور امیر امیر تر ہوتاجارہاہے۔جب پی ڈی ایم بنی تو اسی لئے بنی کہ مہنگائی کے خلاف جدوجہد کی جائیگی جبکہ پی ڈی ایم کی حکومت آئی تو اس نے سابقہ حکومت سے زیادہ عوام پراتنا ملبہ ڈالا کہ لوگ خودکشی پر آپہنچے،بجلی،گیس،کھانے پینے کے چیزوں کی بات کی جائیں تو قیمتیں آسمان کوپہنچ رہی ہیں بجٹ میں اشرفیہ کو نوازا گیا ہے موجودہ حکومت سابقہ حکومت پر ذمہ داری ڈال رہی ہے جبکہ وہ اس سے پچھلی حکومت پر ذمہ داری ڈال رہی ہے میرے خیال سے یہ ملبہ بانی پاکستان قائداعظم علی جناح پر ڈالنے تک معاملہ جائیگا یہاں کوئی اپنی غلطی تسلیم ہی نہیں کرتا کاش ہم اپنی غلطیاں تسلیم کرتے ہمیں اپنے گریبان میں دیکھنے کے بعددوسروں پر تنقید کرنی چاہیے،انہوں نے کہاکہ کہتے ہیں کہ ٹرک کی بتی کے پیچھے لوگوں کو لگایاتھا اب آٹے کے ٹرک کے پیچھے لوگوں کو لگایاہے،کراچی میں آٹے کے حصول کیلئے ایک شخص کی جان چلی گئی بلوچستان میں آٹے کے حصول کیلئے لمبی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں کیا یہ حکومت یاریاست ہے،ہم ریاست کی ریڑھ کی ہڈی کی بات کرتے ہیں لیکن ایک غریب کو آٹا فراہم نہیں کیاجاسکاایک غریب اپنے بچے کو کیا کھلائیں جو روزانہ800روپے کماتاہے اشرفیہ اپنے بچے کو صرف مہینے کا30ہزار کا برگر کھلادے گاایک انسان 15ہزار کماتاہے وہ اپنی زندگی کیسے گزارتا ہوگا،وفاقی وزیر خزانہ 30سے40ہزار میں کسی ایک خاندان کا بجٹ بنا کردیں اشرفیہ کو اپنی فکر لگی ہے کوئی کہتاہے کہ آپ نے یہ آڈیو لیک کی اور میں نے یہ تنقید کی۔ ملک جس نہج پر پہنچ گیاہے وہ تشویشناک ہے،انہوں نے کہاکہ خیبرپشتونخوا، کراچی اور کوہلو میں دہشتگردی کے جوواقعات ہوئے وہ افسوسناک ہے جتنی قربانیاں سیکورٹی فورسز نے دی عوام نے دی،سول ہسپتال میں وکلاء،پی ٹی سی کا واقعہ ہواتھا انہوں نے کہاکہ نواب اکبر بگٹی جب شہید ہواتھا اس کے بعد فیصل نصیر نے جس طرح صورتحال کنٹرول کیا یہ وہ بلوچستان تھا جب بھارت کہہ رہا تھاکہ بلوچستان الگ صوبہ بنے گا بلوچستان آج بھی پاکستان کا حصہ ہے کہاجاتاہے کہ دہشتگردوں کو قومی دھارے میں لایاجائے ان شہدا سے پوچھاجائے کہ ان پر کیا گزررہی ہے۔