عدالت نے عدم پیشی پر عمران خان کی حفاظتی درخواست ضمانت خارج کردی

لاہور(ڈیلی گرین گوادر) لاہور ہائی کورٹ نے تین بار مہلت کے باوجود پیش نہ ہونے پر عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست خارج کردی۔عمران خان کی تھانہ سنگ جانی اسلام آباد میں درج مقدمے میں عمران خان کی حفاظتی درخواست ضمانت پر لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس باقر نجی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے دوسرے روز سماعت کی۔

عدالت نے پیشی کے آخری حصے میں عمران خان کے وکلا کو درخواست گزار کو شام ساڑھے چھ بجے تک کمرہ عدالت میں حاضر ہونے کی ہدایت کی تھی تاہم چیئرمین پی ٹی آئی مہلت کے لیے دیے گئے مقررہ وقت تک کمرہ عدالت میں پیش نہ ہوئے۔لاہور ہائی کورٹ نے عدم پیروی پر عمران کان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست خارج کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کی پیش نہ ہونے پر حاضری معافی کی درخواست مسترد کردی۔

جسٹس باقر نجفی نے ریمارکس میں کہا کہ عدالت نے 6:30 منٹ پر طلب کیا لیکن درخواست گزار عدالت پیش نہیں ہوئے، عدالت عدم پیروی پر درخواست خارج کرتی ہے۔بعد ازاں عدالت نے عمران خان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے انہیں شام ساڑھے چھ بجے تک ہر صورت پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔ جس پر پی ٹی آئی کے چیئرمین نے قانونی ماہرین سے مشاورت کی اور پھر عدالت میں پیش ہونے کا فیصلہ کیا۔

چیئرمین عمران خان کی زمان پارک سے لاہور ہائی کورٹ میں پیشی کیلیے روانگی سے قبل سیکیورٹی ہائی الرٹ کی گئی اور عمران خان کے بھانجے حسان نیازی نے پی ٹی آئی چیئرمین کے شام ساڑھے چھ بجے تک عدالت پیش ہونے کی یقین دہانی کرائی تھی۔اس سے قبل جسٹس علی باقر نجفی نے عمران خان کے وکلا کو ریمارکس دیے کہ آپ اپنی درخواست واپس لے لیں اور جب عمران خان ٹھیک ہوں تو دوسری درخواست دائر کریں۔

سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ نے کہا کہ ڈاکٹرز کے مطابق عمران خان زخمی ہیں اور چل نہیں سکتے مگر ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں، عمران خان گاڑی کے زریعے احاطہ عدالت تک چلے جائیں تو کوئی مضائقہ نہیں ہے، ہمیں یقین ہے عدالتوں سے انصاف ملے گا۔چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی حفاظتی ضمانت کے کیس کی سماعت لاہور ہائی کورٹ میں ہوئی، جہاں عدالت کی طلبی کے باوجود عمران خان آج بھی پیش نہیں ہوئے۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے سماعت کرتے ہوئے سماعت ساڑھے بارہ بجے تک ملتوی کی۔ جس کے بعد عمران خان کی جانب سے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کو اپنا وکیل مقرر کیا گیا اور انہوں نے اپنا وکالت نامہ عدالت میں جمع کروایا۔

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کے معالج ڈاکٹر فیصل عدالت میں پیش ہوکر عمران خان کی صحت سے متعلق آگاہ کریں گے۔جس کے بعد سماعت میں پھر وقفہ دیا گیا۔ سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا تو عدالت نے عمران خان کے وکیل کی عدم دستیابی کے باعث سماعت 2 بجے تک پھر ملتوی کردی۔حفاظتی ضمانت پر لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے سماعت ایک بار پھر شروع کی، تاہم عمران خان عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کی ایک اور حفاظتی ضمانت دائر کی ہے ، ڈاکٹر فیصل عدالت میں موجود ہیں وہ عدالت کو بریف کریں گے، جس کے بعد عمران خان کے معالج ڈاکٹر فیصل روسٹرم پر آگئے۔

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اس کیس میں ہمیں اسلام آباد ہائیکورٹ سے ریلیف مل چکا ہے ۔عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست واپس لینا چاہتا ہوں ۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے استفسار کیا کہ عمران خان کے وکالت نامے اور حلف نامے پر دستخط میں فرق ہے وہ کیوں ہے؟ یہ بہت اہم معاملہ ہے۔ میں آپ کو یا آپ کے کلائنٹ کو توہینِ عدالت کا نوٹس جاری کروں گا۔میں درخواست واپس نہیں کر رہا، اس درخواست کو پینڈنگ رکھ رہا ہوں، آپ دستخط کے معاملے پر وضاحت دیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے