دکھ ہے کہ میراسرار زہری نے 20سالہ سیاسی رفاقت دو دن میں ختم کردی، واجہ میر اسد اللہ بلوچ

کراچی/کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) کے مرکزی سیکرٹری جنرل صوبائی وزیر زراعت میر اسد اللہ بلوچ نے کہاہے کہ پارٹی ورکرز سینٹرل کمیٹی کے ممبر ان کی اکثریت پارٹی کے پلیٹ فارم پر متحد ہے پارٹی کو دولخت کرنے کی کوشش کر کے میر اسرار اللہ زہری نے بلوچستان میں جاری سیاسی انتشار کو دوام دینے کی کوشش کی ہے جوکہ مناسب عمل نہیں بی این پی عوامی کے کارکن اور سینٹرل کمیٹی کے ممبران و عہدیداران سیاسی اور جمہوری سوچ کے حامل ہیں اور تمام فیصلے سیاسی سوچ کے تحت کئے جاتے ہیں میر اسرار زہری نے 13فروری کو خضدار میں جو اجلاس طلب کیا اور اس میں جو لوگ انھوں نے مرکزی کمیٹی کے ممبران ظاہر کر کے دکھائے وہ تو پارٹی کے ممبر ہی نہیں ہیں اپنے ذاتی محافظوں کو پارٹی کی کیپ پہنا کر انہیں پارٹی کے مرکزی ممبر ظاہر کیا اور انھوں نے ہمارے ساتھ کئے گئے وعدے کی خلاف ورزی کی بلوچ سیاسی کلچر کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے ہم کونسل سیشن کوئٹہ شال میں طلب کیا ہے جہاں پر دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا بلوچستان کے اصل وارث چرواہے کسان ہاری مزدور ہیں لیکن بلوچستان میں استحصالی نظام کی وجہ سے صوبے کے اصل وارث بدحالی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں بلوچ ایک وفادار اور اپنے عہد کی پابند قوم ہے،میراسرار اللہ زہری نے 20سالہ سیاسی رفاقت کو ختم کردیا لہذا میں سمجھتا ہوں کہ بلوچستان کے عوام کی بدحالی اور پسماندگی کی وجہ اسطرح کے فیصلے ہوتے ہیں میر اسرار اللہ زہری کی پارٹی سے دلچسپی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ خضدار جو کہ انکا حلقہ ہے وہاں سے حالیہ بلدیاتی انتخابات میں BNPعوامی کا کوئی ایک کونسلر تک منتخب نہ ہو سکا حد تو یہ ہے کہ انھوں نے پارٹی کو منظم کرنے اور اسے وسعت دینے کے بجائے اپنے بھائی کوجے یو آئی جو ائن کرائی جبکہ بلدیاتی انتخابات میں میرے حلقے پنجگور سے پارٹی نے کلین سوئپ کیا اور صوبے کے دیگر علاقوں سے بھی ہماری پارٹی نے کامیابی حاصل کی یہ بات انھو ں نے اپنی رہائشگاہ کراچی میں بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) کے مرکزی سینٹرل کمیٹی کے اجلاس کے بعد پارٹی کے عہدیداران و اراکین کے ہمراہ ایک پرہجوم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی میر اسد اللہ بلوچ نے کہاکہ بی این پی عوامی کی مرکزی کونسل سیشن 2017کو پنجگور میں منعقدہوا تھا اس وقت بی این پی عوامی بحرانی کیفیت سے دوچار ہے ہمارے کچھ ساتھی جو بیس سال تک پارٹی سے منسلک رہے تھے جن میں سید احسان شاہ ہمیں پہلے چھوڑ کر گئے اس کے بعد میر اصغر چھوڑ کر گئے اور 13فروری کو میر اسرار اللہ زہری نے بھی پارٹی کو دولخت کر کے ہمیں چھوڑ کر چلا گیا جبکہ بی این پی عوامی کے مجموعی طور پر پوزیشن یہ تھا کہ کابینہ کے 15اراکین،سینٹرل کمیٹی کے 30اور مجموعی طور پر 45کی باڈی تھے کچھ ساتھی ظفر اللہ زہری،کچھ احسان شاہ کے ساتھ،کچھ اصغر رند کے ساتھ چلے گئے باقی ہمارے پاس 30سینٹرل کمیٹی کے اراکین رہ گئے جس میں سے 6اراکین 13فروری کو میر اسرار زہری کے ساتھ میٹنگ کر رہے تھے باقی 23اراکین رہتے ہیں وہ ہمارے ساتھ ہیں یہ وہی ساتھی ہیں جو 2017میں قومی سیشن میں جمہوری سیاسی طریقے سے ان کا چنا کیا گیا تھا انھوں نے کہاکہ ہماری پارٹی بحرانی کیفیت میں تھا تو میں ذاتی حیثیت اور ساتھیوں کے مشاورت کے بعد میر اسرار زہری کے گھر گئے اور انہیں کہا کہ پارٹی کی کابینہ ادھورہ ہے قومی کونسل سیشن کال کر کے ایک جامعہ وبہتر نئے مینڈنٹ کے ساتھ آگے چلیں گے انھوں نے 15فرور ی کو اجلاس کا کال دیا تھا جس کی اخبارات میں خبریں چلیں ساتھیوں کو بھی اطلاع دی گئی لیکن 13فروری کو جب ایک نیوز سوشل میڈیا پر چلا جس پر افسوس ہو اکہ بیس سال کا سیاسی ساتھی خضدار میں مرکزی کمیٹی کا اجلاس کیا لیکن انہوں نے ہم سے کمٹمنٹ کیا تھا کہ15فروری کو جو اجلاس ہونے جارہا ہے وہ میر اسرار زہری کی صدارت میں ہوگا لیکن بغیر کسی اطلاع کو انھوں نے 13فروری کو اپنے ذاتی محافظوں کے ساتھ بیٹھ کر انہیں بی این پی عوامی کا کیپ پہنا کر انہیں پارٹی کے مرکزی کمیٹی ممبر بنا کر بلوچ سیاسی کلچر کو بہت بڑا نقصان دیا جو کہ بلوچستان کے لوگوں میں ایک غلط میسج گیا ہے انھوں نے کہاکہ بلوچستان کے عوام معدنیات کے حوالے سے صوبے کے امیر لوگ ہیں لیکن اس وقت استحصالی نظام کی وجہ سے وہ بدحالی میں لیکن ایک چیز ہے بلوچ وفادار عہد پیمان کے پابند ہیں مجھے دکھ ہوا کہ بیس سال تک ایک دوسرے کے ساتھ رہے انھوں نے صرف 2دن پہلے بیس سال کے سیاسی رفاقت جدوجہد کو یکسر ختم کردیا انھوں نے کہاکہ بلوچستا ن کی تباہی ہی تھی کہ بلوچستان میں کسی نے اپنی لالچ بچانے کی خاطر تو کسی نے اپنے حوس کے خاطر اور کسی نے اپنے بینک بیلنس بڑھانے کے خاطر اسٹیبلشمنٹ کیلئے استعمال ہوئے اور یہ نہ رکنے والا سلسلہ چلتا رہا لیڈروں نے بنگلے بنائے بینک بیلنس بنائے جس میں ہم بھی شریک ہیں ہم کوئی پارسہ نہیں ہیں انھوں نے کہا کہ بلوچستان کے چرواہوں ریوڑ چرائے جن کے گھر اجڑ گئے کیونکہ بلوچستان کے اصل وارث وہی ہیں جو پہاڑوں کے دامن میں بیٹھ کر بکریاں چراتے ہیں لیکن مختلف اوقات میں لیڈر شپ کے نام پر لوگوں کوتوڑا گیا لیکن آج جو غیر یقینی کیفیت اس ملک میں ہے عوام آئی ایم ایف کے چنگل میں پھنسے ہوئے ہیں ڈالر کی اونچی اڑان جاری ہے مہنگائی بڑھ رہی ہے اس حالت میں بلوچ کہاں کھڑا ہوگا وقت و حالات کی ضرورت ہے کہ ہم ایک قومی سیاسی جمہوری ترقی پسند پارٹی بنائیں انھوں نے کہا کہ انھوں نے اپنے قوم کو کبھی دھوکہ نہیں دیا لوگ جب سینٹ کے الیکشن میں ہوتے تھے توانکی بولیاں لگتی ہیں لیکن میرے ورکروں کو فخر ہے آج کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ لوگ وزیر بنے نوکریاں فروخت کیں لیکن ہم نے کبھی نوکریاں فروخت نہیں کی اور اپنی بچی کچھی زندگی اپنے قوم ورکروں کیلئے وقف کردی ہے اپنے اصولی سیاسی جدوجہد کو جاری رکھیں جو آئین نے انہیں حق دیا ہے ہم انارکی پھیلانے والے نہیں ہیں اور ہمارے ساتھ بلوچستان کے بہت سے لوگوں کے رابطے ہیں انھوں نے کہاکہ ہر بت تھوڑ دینگے جو بلوچستان کے لوگوں کے خلاف ہوگا ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہاکہ میر اسرار اللہ زہری سے انکا کوئی ذاتی اختلاف نہیں ہے پنجگور کے چارلاکھ عوام نے انہیں 2017میں عزت وقار دی اورنام کا نام بلند کیا 20ہزار لوگوں پر مشتمل جلسہ میں انہیں پارٹی صدارت کی مبارک دی گئی انھوں نے کہاکہ پارٹی میں کوئی بھی ممبر صدارت کی خواہش رکھ سکتا ہے اور ہم نے جمہوری طریقے سے کام کیا ہے ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہاکہ میر ظفر اللہ زہری خضدار سے الیکشن جیتے آرہے تھے وہ پارٹی کا سیٹ تھا اور میر اسرار اللہ زہری نے اپنے بھائی کو جمعیت کے حوالے کر دیا اس سے پہلے اپنے داماد یونس زہری کو بھی جے یو آئی میں بھیجا اور اپنے پارٹی کا سربراہ ہوتے ہوئے اپنے بھائی کو دوسری سیاسی جماعت میں جائیں تو وہ ہمارے پارٹی کے جھنڈے اور آئین سے کس حد تک دوستی ہوسکتی ہے اسکا سب لوگ اندازہ لگاسکتے ہیں یہ تاریخ ووقت ثابت کرے گی انھوں نے کہاکہ بلوچستان میں 70سے لیکر آج تک کلچر رہا ہے جو گورنمنٹ آیا ہے میرٹ کے بنیاد پر غریب لوگوں کو نوکریاں نہیں ملی ہیں انھوں نے کہاکہ میر اسرار زہری غلط ٹرٹریک چھوڑیں ہم انہیں آنے کی دعوت دیتے ہیں اور بی این پی عوامی کا مرکزی قومی کونسل سیشن مارچ کو کوئٹہ شال میں منعقدکر ینگے انھوں نے کہاکہ جونپڑی میں رہنے والے مزدور کسان وہی کے وہی رہ گئے کچھ خاص طبقے کو فائدہ ہو ا غریب غریب رہے اور امیر امیرترین بن گئے ہماری کوشش ہے کہ بی این پی عوامی کو آگے لے چلیں اور بحرانی کیفیت سے نکالیں ہمارے ساتھ مڈل کلاس کے لوگ ہیں نہ سردار و نواب ہیں انشااللہ لوگ ہمارے ساتھ ہیں لیکن ذاتی طور پر کسی سے اختلافات نہیں اگر میر اسرار زہری کوئی نئی پارٹی بناتا ہے جی بسم اللہ انھوں نے کہا کہ ہم پارلیمانی سیاست کر رہے ہیں اور بلدیاتی الیکشن میں کامیاب ممبر ز ہمارے ساتھ ہیں انھوں نے کہا کہ ہم سیاسی جدوجہد کر رہے ہیں لوگوں کی خدمت کر رہے ہیں نہ کہ جمع پونجی خرچ کر رہے ہیں اور کون کہاں کھڑا ہے آنے والا وقت ثابت کردیگا جہاں سے ہمیں جدوجہد کا آغاز کرنا وہاں سے شروع کردینگے میر اسد اللہ بلوچ نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ میر اسرار زہری نے 13فروری کو پارٹی میٹنگ کر کے پارٹی توڑ دیا ہے اور بلوچ قوم یکجہتی کا دعوت دے رہا ہے انھوں نے ایک پارٹی توڑ دیا لوگ تعلیم یافتہ ہیں اور سب کچھ سمجھتے ہیں یہ بیان دے رہا ہے یہ کیا ہے اس طرح سے لوگ اکٹھے نہیں ہوتے اور لوگ کہتے ہیں میر اسرار زہری پہلے آپ ظفر اللہ زہری،یونس زہری اور پھر عنایت کو ساتھ ملیں پہلے خضدار سے اتفاق شروع کریں بعدمیں آگے بڑھیں انھوں نے کہاکہ ہم بلوچستان میں کسی اتحاد کے خلاف نہیں ہیں بلوچستان کے جتنے سیاسی جماعتیں ہیں آئیں ملکر پارٹی بناتے ہیں اس میں دو شق کا اضافہ کرنا ہے جس میں شخصیت پرستی ختم ہو اس موقع پر مرکزی لیبر سیکرٹری نور احمد بلوچ،مرکزی ہومین رائٹس سیکرٹری سعید فیض بلوچ،مرکزی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر ناشنا س لہڑی،مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ایڈوکیٹ حسن بلوچ،سیکرٹری مالیات شاہد بلوچ،مرکزی فشریز سیکرٹری ملا واحد نوری،مرکزی سپورٹس سیکرٹری رحمدل بلوچ،مرکزی اورسیز سیکرٹری نور احمد ملازئی،ممبر سینٹرل کمیٹی عبدالوکیل مینگل،ممبر سینٹرل کمیٹی آصف مجید بلوچ،،ممبر سینٹرل کمیٹی شکیل احمد بلوچ،،ممبر سینٹرل کمیٹی سنگت الہی بخش بلوچ،ممبر سینٹرل کمیٹی نثار احمد بلوچ،ممبر سینٹرل کمیٹی علی جان جوسکی،ممبر سینٹرل کمیٹی مقبول احمد بلوچ،ممبر سینٹرل کمیٹی ڈاکٹر یاسر شاہوانی،ممبر سینٹرل کمیٹی میر محمد چانڈیوں،ممبر سینٹرل کمیٹی ظریف زدگ،ممبر سینٹرل کمیٹی حاجی علی اکبر جتک،ممبر سینٹرل کمیٹی ڈاکٹر عیبد اللہ مری،ممبر سینٹرل کمیٹی میر مجیب بلوچ،ممبر سینٹرل کمیٹی حاجی محمد اکبر،ممبر سینٹرل کمیٹی میر ایوب بادینی موجود تھے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے