حکومتی اقدامات عدالتی حکم امتناعی کی وجہ سے تعطل کے شکار ہیں ، وزیراعلیٰ بلوچستان

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)وزیراعلی میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ ملک اور بلوچستان کی معاشی صورتحال اور درپیش مسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے ہمیں باہمی تعاون سے ایسے فیصلے کرنے ہونگے جس کے ثمرات براہ راست عوام تک پہنچیں بلوچستان میں کئی ایسے حکومتی اقدامات ہیں جو عدالتی حکم امتناعی کے باعث تعطل کاشکار ہیں ہم انتہائی مشکل سے ترقیاتی کاموں اور وزگار کے مواقع پیدا کرتے ہیں مگر ایک حکم امتناعی پورا نظام جام کردیتا ہے اب فیصلہ کیا ہے کہ جہاں بھی حکم امتناعی آیا میں خود عدالت جاؤں گا سیاستدانوں پر الزامات لگانے والے کبھی ان کی مشکلات کا ادراک نہیں کرتے جو لوگ مجھ پر الزامات عائد کرتے ہیں انہیں بتا دینا چاہتا ہوں کہ مجھے یہ ذمہ داری اللہ نے سونپی ہے اور میں اپنے رب کو جوابدہ ہوں ان خیالات کااظہار انہوں نے بلوچستان کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ یہاں صدیوں سے آباد مختلف مذاہب کے لوگ امن وسکون کی زندگی احساس تحفظ کے ساتھ گزاررہے ہیں جنہیں تعلیم،صحت اور کاروبار میں اپنی خدمات پیش کرنے کے مواقع حاصل ہیں آج ملکی حالات دیکھیں تو یہاں سیاست میں ایک د وسرے کو نیچا دیکھانے کے روایات پیدا ہوچکی ہیں میاں محمدنواز شریف،محمد شہباز شریف اور کبھی آصف علی زرداری پر الزامات عائد کئے جاتے ہیں یہاں تو اپنی اعلی عسکری قیادت پر بھی الزامات کی بارش کی جاتی ہے اب ضروری اس امر کی ہے کہ ہمیں انتقام کی بجائے تمام مسائل کو اللہ کے حوالے کردینا چاہیے انہوں نے کہا کہ اقتدار میں سب سے اہم ذمہ داری عوام کو سہولیات فراہم کرنا اور ان کی فلاح وبہبود ہے یہی وجہ تھی کی تمام تر دباؤ کے باوجود ہم نے میرٹ پر بھرتیاں کرنے کافیصلہ کیا جس کیلئے پر مجھ پر بہت ز یادہ دباؤ تھا مگر میں نے اپنی آنے والے نسل کے مستقبل کیلئے یہ سخت فیصلہ بھی کیا تمام آسامیاں پبلک سروس کمیشن کے حوالے کرنے کے بعد مجھے علم ہے کہ ہمارے بہت سے لوگ ناراض ہونگے کیونکہ الیکشن قریب ہے اور یہاں لوگوں نے سب سے وعدے کئے ہیں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اللہ کی رضا کو پس پشت ڈال کر میرٹ کو پامال نہیں کیا جاسکتا اپنے وزرا اور اتحادیوں سے بھی یہی گزارش ہے کہ میرٹ کو پامالی سے بچاتے ہوئے سفارش کلچر کو ختم کریں مجھ پر لوگ الزام لگاتے رہتے ہیں کہ میں سوتا رہتا ہوں کام نہیں کرتا لیکن جو ہم نے کام کئے ہیں وہ تاریخ کا حصہ ہیں اور یہ تمام کام اللہ کی طاقت سے ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت دیرپا امن کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات اٹھارہی ہے ہم نے بحیثیت مسلمان او بحیثیت ایک قوم اپنے صوبے اور ملک کو پر امن بنا ناہے اور اس کیلئے باہمی ا تحاد واتفاق،بھائی چارہ اور بین المذاہب کا ہم آہنگی انتہائی اہمیت کا حامل ہے جس میں علما کا کردار نا گزیر ہے انہوں نے کہ اس وقت صوبہ اور ملک معاشی طور پر بے انتہا مشکلات کا شکار ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ جو قوتیں ہمیں فیصلہ سازی میں معاونت نہیں کرسکتی وہ کم از کم ہمارے لئے مشکلات کھڑی نہ کریں انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں پر انگلیاں تو اٹھائی جاتی ہے لیکن ان کے مشکلات پر بات نہیں کی جاتی یہاں صرف ان لوگوں کی تعریف کی جاتی ہیں جو نوکریاں تقسیم کریں ہمارے لوگ اپنے ووٹ کی قدر نہیں جانتے اور چند نوکریوں کیکے بدلے اپنا مستقبل داؤ پر لگا دیتے ہیں اب ان رویوں کا خاتمہ ہونا چاہیے انہوں نے کہا کہ ہم انتہائی مشکل حالات میں یہاں ترقیاتی منصوبوں اور روزگار کے مواقع پیدا کرتے ہیں مگر افسوس کہ عدالتیں ایک حکم امتناعی سے پورا سسٹم جام کردیتی ہیں جو ایک طرح سے ایک دوسرے کے حدود میں مداخلت ہے اور میں ایسے ایوان کے فیصلوں کے تقدس کی پامالی سمجھتا ہوں اب ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ جہاں بھی ترقیاتی منصوبوں اور روزگار کے مواقعوں سے متعلق حکم امتناعی دیا جائے گا میں خود عدالت جاؤں گا کیونکہ یہ عدالتیں ہماری ہیں اور مجھے اس میں کوئی شرمندگی نہیں کہ بحیثیت وزیراعلی میں عدالتوں میں پیش ہوں کیونکہ یہ ہمارے صوبے کے مستقبل کا فیصلہ ہے جسے ہم نے سنجیدہ بنیادوں پر دیکھنا ہوگا انہوں نے کہا کہ میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ میری کابینہ اور اسمبلی کا ہر ایم پی اے وزیراعلی ہے اور اسی کے مطابق اہمیت ملنی چاہیے کیونکہ یہ لوگ عوام کو جوابدہ ہے اور عوامی مینڈیٹ اسے اسمبلی تک آئیں ہیں جنہوں نے اس صوبے کیلئے بہت سے اہم فیصلوں میں اپناکردار ادا کیا ہے ہم حق رکھتے ہیں کہ ہم اپنے فیصلوں کا دفاع کریں اور کسی کو بھی یہ اجازت نہ دیں کہ وہ ان فیصلوں کی راہ میں رکاوٹ حائل کرنے کی کوشش کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے