بلوچستان میں 6 ہزار کے قریب جعلی ڈومیسائل پر بھرتیوں کی نشاندہی ہوچکی ہے، میر اختر حسین لانگو

کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان اسمبلی اجلاس بی این پی کے رکن میر اختر حسین لانگو نے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہر گاہ بلوچستان میں صدیوں سے آباد مختلف اقوام جن میں بلوچ پشتون ہزارہ، پنجابی، اردو سندھی، سرائیگی اور ہندکو زبانیں بولنے والوں کیلئے آباد کار کی اصطلاح استعمال کی جاتی رہی ہے جبکہ ان کے آباؤ اجداد اسی سرزمین میں مدفون ہیں اور ان کی دیگر مقامی قبائل سے رشتہ دایاں بھی ہیں اس کے علاوہ صوبے کے ہر شعبہ میں ان کی نمائندگی اور گراں قدر خدمات بھی ہیں بلوچستان میں صدیوں سے رہنے والے اقوام کو غیر مقامی کہنا اسلامی اور بلوچستان کی قبائلی روایات کے منافی ہے واضح رہے کہ حکومت بلوچستان کے محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی کے نوٹیفکیشن نمبر 1-48/74-Cabinet (S&GAD) مورخہ 26 اگست 1974ء جو کہ بلوچستان گزٹ میں مورخہ 10 ستمبر 1974ء کو باقاعدہ طور پر شائع ہوا ہے جس میں بلوچستان میں بسنے والے غیر مقامی اقوام کو مقامی قرار دیا گیا تھا تاحال اس پر تقریباً 49 سال گزرنے کے باوجود کوئی عملی اقدام نہیں اٹھایا گیا ہے جوکہ ان اقوام کیساتھ سراسر زیادتی اور ناانصافی کے مترادف ہے لہذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ وہ کوئٹہ میں مقامی اور آباد کی تفریق کو فوری ختم کرکے مورخہ 26 اگست 1974 ء کے نوٹیفکیشن کی روشنی میں ان کو لوکل سرٹیفکیٹ جاری اور انہیں مقامی قرار دینے کی بابت عملی اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ ان کا دیرینہ مسئلہ حل ہو قرار داد کی موزونیت پر بات کرتے ہوئے اخترحسین لانگو نے کہا کہ ڈومیسائل کے اجراء کا طریقہ کار یہ ہے کہ جو شخص تین سے چھ ماہ تک صوبہ میں رہا ہو اسے ڈومیسائل مل سکتا ہے لیکن اس کی آڑ میں کئی ہزار لوگوں نے جعلی ڈومیسائل بنوائے اور صوبے کے نوجوانوں کی حق تلفی کی انہوں نے کہاکہ بی ایم سی کے حالیہ انٹرویو میں ایسے لوگ تھے جنہوں نے کوئٹہ کا پتہ دیا لیکن انہیں کوئٹہ کے بارے میں کچھ معلوم نہیں تھا سینٹ میں بھی چھ ہزار کے قریب جعلی ڈومیسائل پر بھرتیوں کی نشاندہی ہوچکی ہے انہوں نے کہا کہ یہ لوگ صدیوں سے آباد ہیں اور ان کی نسلیں یہاں پر پیدا ہوئی اور دفن ہیں ایسے لوگ بھی ہیں جو کوئٹہ چھوڑ کرگئے مگر اپنی وسیعت میں کوئٹہ میں دفن ہونے کا کہا ایسے لوگ اس دھرتی کہ وفادار ہیں انہیں سیٹلر کہنا طعنہ دینے کے مترادف ہے انہوں نے کہاکہ سیٹلر اور لوکل کی تفریق ختم ہونی چائیے ہم نے 2002ء میں بھی اس پر قرار داد منظور کی تھی لہذا اس پر عملدرآمد کیاجائے جبکہ ماضی میں سردار عطاء اللہ مینگل نے بھی 1973ء میں اس حوالہ سے قرار داد منظور کی تھی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے