پشتونوں کی اپنے وسائل پر اختیار نہ ہونے کی وجہ سے وہ اپنے جنت جیسے وطن سے دور زندگی گزارنے پر مجبور کر دیئے گئے ہیں ، خوشحال کاکڑ

کراچی ( ڈیلی گرین گوادر) سندھ بالخصوص کراچی میں پشتونوں کے انسانی، قانونی، شہری حقوق کے حصول اور تحفظ اور پشتون نشین علاقوں میں ہر قسم کی سہولیات کی فراہمی کیلئے بھر پور جدوجہد کی جائیگی۔ ان خیالات کا اظہار پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین خوشحال خان کاکڑ، سینئر ڈپٹی چیئرمین رضا محمد رضا، مرکزی سینئر سیکریٹری قادر آغا، مرکزی سیکریٹری اطلاعات عیسی روشان، جنوبی پشتونخوا کے صوبائی سینئر نائب صدر چیئرمین اللہ نور، صدیق آغا، شفیع ترین اور محمد شاہ خان نے شیریں جناح کالونی میں اولسی اجتماع اور صدر ا یمپریس مارکیٹ کراچی میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مقررین نے کہا کہ پارٹی سندھ کی صوبائی کانفرنس منعقدہ 19 فروری ایک سنگ میل ثابت ہوگی جس میں صوبہ سندھ کیلئے رہنماوں کا انتخاب اور صوبے میں رہنے والے پشتونوں کے مسائل اور مشکلات کا جائزہ لیا جا ئیگا اور اس کے حل کیلئے لائحہ عمل اور اقدامات کیلئے راہ متعین کی جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ پشتونخوا میپ کی ہمیشہ یہ تاریخ رہی ہے کہ اس نے ہر دور میں پشتونوں کو درپیش مسائل کے حل کیلئے آواز بلند کی ہے اور اس راہ میں کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا ہے اور جدوجہد کا یہ سلسلہ جاری ہے اور پارٹی کو یقین ہے کہ یہ جدوجہدقومی غلامی سے نجات دلانے اور ایک خوشحال مستقبل کا سبب ضرور بنے گی۔ پشتونوں کی قومی غلامی اور اپنے وسائل پر اختیار نہ ہونے کی وجہ سے وہ اپنے جنت جیسے وطن سے دور زندگی گزارنے پر مجبور کر دیئے گئے ہیں اور لاکھوں کی تعداد میں پشتون عوام روزگار کی تلاش میں صوبہ سندھ خصوصا کراچی کے شہر میں موجود ہے اور اس شہر کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کیا ہے اور کر رہے ہیں۔پاکستان کے کسی بھی کونے میں رہنے اور کاروبار کرنے کا حق پشتونوں کو ملکی آئین کے تحت حاصل ہے اور ساتھ ہی پشتونوں کو تمام شہری حقوق کی فراہمی ریاست اور حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے لیکن بدقسمتی سے پشتون قوم کو بنیادی انسانی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے اور حقوق سے انکار کی یہ پالیسی تاحال جاری ہے۔ کراچی میں کثیر آبادی اور مستقل رہائش ہونے کے باوجود پشتون عوام کو بلدیاتی، صوبائی اور قومی اسمبلی میں انکی آبادی کے تناسب سے نمائندگی حاصل نہیں اور متعلقہ فورمز میں مناسب نمائندگی نہ ہونے کی وجہ سے ان کے مسائل نے ایک گھمبیر شکل اختیار کر لی ہے۔ پشتون نشین آبادیاں ہر قسم کی بنیادی انسانی سہولیات سے محروم ہے اور انکے مسائل کے حل کیلئے مستقبل کا بھی کوئی پلان موجود نہیں جو اکیسویں صدی میں ایک المیہ سے کم نہیں۔ انہوں نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اتفاق اور اتحاد کے بغیر ہماری بقا اور ترقی مشکل ہے جب تک ہماری قوم سیاست کی اہمیت کو نہیں سمجھیں گی اورعملی طور پر سیاست میں حصہ نہیں لیں گے اس وقت تک ہمیں مسائل و مشکلات سے چھٹکارا ممکن نہیں اس لئے ضروری ہے کہ پشتون قوم پشتونخوا ملی عوامی پارٹی میں شامل ہوکر انکے تنظیم کا حصہ بن جائے اور اس پلیٹ فارم کیزریعے جدوجہد کرکے عوام کو ہر قسم کے مشکلات سے نجات دلائیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے