ہماری عدالتوں میں انگریز کا نظام کیوں ہے؟ ہمارے ملک کے چیف جسٹس کے ہاتھ میں قرآن کیوں نہیں ہے ، مولانا سراج الحق

لسبیلہ(ڈیلی گرین گوادر) امیرجماعت اسلامی پاکستان مولانا سراج الحق نے کہاہے کہ اگر جماعت اسلامی کو اقتدار ملاتو ملک میں سودی نظام کا خاتمہ کرکے شریعت کے مطابق زکواۃ اور عشر کا نظام رائج کریں گے اور عدلیہ کے ججز کے ہاتھوں میں قرآن دیں گے تاکہ وہ قرآن کے مطابق غریب و امیر کو برابر سمجھ کر فیصلے کریں ملک قدرتی وسائل سے مالامال ہے لیکن عوام غربت کی چکی میں پس رہے ہیں حکمرانوں کو عوام سے کوئی غرض نہیں انہوں نے اپنی توجہ تجوریاں بھرنے پر مرکوزکر رکھی ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کوبلوچستان کے ضلع حب میں تکمیل الصیحح بخاری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں سائل وسائل اور دیگر معدنیات ہیں،سندھ میں وافر مقدار میں کوئلہ موجود ہے جو چھ سوسال تک کیلئے توانائی کی ضروریات کو پورا کرسکتاہے یعنی پاکستان کو اللہ نے قدرتی وسائل سے مالا مال کررکھاہے لیکن حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی بدولت عوام غربت کی چکی میں پس رہے ہیں اور لوگ بیروزگاری شکارہیں غربت کی وجہ سے لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں انہوں نے پی ٹی آئی کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ ہمارے دور میں ہم نے خیبر پختونخواہ میں اسلامی بینک کا نظام رائج کیا جسکی بدولت صوبہ ترقی کی راہ پر گامزن ہوا لیکن پی ٹی آئی نے حکومت میں آتے ہی نہ صرف خیبرپختونخواہ بلکہ پورے ملک کو مقروض بنادیا انہوں نے کہاکہ اگر اللہ نے جماعت اسلامی کو اقتدار کا موقع دیا تو ملک کو سودی نظام سے پاک بنائیں گے کیونکہ سود اللہ اور اسکے رسول سے جنگ ہے اور اللہ سے جنگ کرکے ہم ملک کو ترقی راہ پرکبھی گامزن نہیں کرسکتے چاہے امریکہ ڈالروں کا بارش ہی کیوں نہ کردے اگر جماعت اسلامی کو اقتدار ملا تو پورے ملک میں عدل وانصاف اور قانون کی حکمرانی قائم کریں گے عدالتوں میں امیروغریب برابرہونگے اور عدلیہ کے ججوں کے ہاتھوں میں قرآن دینگے تاکہ وہ قرآن کے مطابق اپنے فیصلے کریں انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی دوسری پارٹیوں کی طرح محض سیاسی اور مذہبی جماعت نہیں بلکہ یہ ایک دینی تحریک ہے جماعت اسلامی کے علماء اس دینی تحریک کے سالار ہیں اور یہ اقامت دین کے مجاہد ہیں ہماری تاریخ گواہی دیتی ہے کہ ہردور میں فتنوں کامقابلہ کرنے کیلئے اللہ نے اپنے نیک بندوں کو پیداکیا مولانا مودودی نے بھی اپنے دور کے فتنوں کا مقابلہ کیا آج کے اس دور کا عظیم فتنہ ہمارے ملک میں غیراسلامی نظامی اور غیراللہ کا نظام ہے اس غیر اسلامی اور غیراللہ کے نظام نے ملک کی 23کروڑ عوام کو اپنا غلام بنارکھاہے اور آج ہمارے اوپر بہت سارے خداؤں نے قبضہ کررکھاہے ملک میں خان،نواب،سردارچودھری،امریکی سامراجی اور استعماری ایجنٹ ہیں ہمیں اس فتنے کا مقابلہ کرنا ہے انہوں نے کہاکہ ہماری عدالتوں میں انگریز کا نظام کیوں ہے؟ ہمارے ملک کے چیف جسٹس کے ہاتھ میں قرآن کیوں نہیں ہے؟حالانکہ قرآن ہی فرقان ہے اللہ نے قرآن میں ارشاد فرمایا کہ جو اللہ کی نازل کردہ کتاب کے مطابق فیصلے نہیں کرتے وہ کافرہیں لیکن بدقسمتی سے میں نے میرے ملک میں کبھی بھی عدالت میں چیف جسٹس کے ہاتھ میں قرآن کریم نہیں دیکھا انہوں نے کہاکہ میں ایک سوگیارہ دن سپریم کورٹ گیاہوں اور ان111 دنوں میں ایک دن بھی میں نے ایسانہیں دیکھا کہ چیف جسٹس یا ججزنے اپنی تقریریا گفتگوکا آغاز بسم اللہ سے کیا ہوچاروں طرف کتب موجود تھیں فرانس،ہندوستان،امریکہ،برطانیہ کی عدالتوں کے فیصلے تھے لیکن ہماری عدالت اندھی بہری اور گونگی بنی ہے کہ اللہ کا کیا حکم ہے نبی کریم? کا کیا حکم ہے ہم نے 75سالہ تاریخ میں یہ کبھی نہیں دیکھاکہ چیف جسٹس نے کہاہو کہ یہ فیصلہ میں قرآن کے مطابق سناتاہوں جماعت اسلامی انگریز کے اس نظام کے خلاف جدوجہد اور جہاد کا نام ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے