قرآن کے آفاقی پیغام کی اشاعت کے لئے میڈیا کے محاذ پر وسعت مطالعہ کی ضرورت ہے،ثمینہ سعید

لاہور (ڈیلی گرین گوادر)قرآن کے آفاقی پیغام کی اشاعت کے لئے میڈیا کے محاذ پر وسعت مطالعہ کی ضرورت ہے۔ حق و باطل کی جنگ میں داعی دین کے لئے اسلامی تہذیب و تمدن کے شعائر کو بلند رکھنا اولین ترجیح ہے۔پرنٹ , الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر میڈیا کے کارکن کی کوششوں کا مرکز و محور احیاء اسلام ہو۔ ان خیالات کا اظہار حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان کی ڈپٹی سیکرٹری ثمینہ سعید نے "داعی دین اور عصر حاضر کے چیلنجز” کے موضوع پر لاہور میں میڈیا کارکنان کی تربیتی ورکشاپ بعنوان *ستارے جس کے گرد راہ ہوں ۔انہوں نے کہا کہ میڈیا کے محاذ پر کارکن کی فطری صلاحیتوں کے نکھار کی ضرورت ہے-ہمیں سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح متحد ہو کرمیڈیا کے میدان میں کام کرنا ہے-مگر اس دور دجل میں قرآن کی تعلیمات کو مضبوطی سے تھامنا ضروری ہے۔ڈائریکٹر میڈیا سیل عالیہ منصور نے کہا کہ نفع بخش علم وہ ہے جو فرد کو،اردگرد کے ماحول کو اور پوری انسانیت کو فائدہ پہنچائے ۔کسی بھی علم میں مہارت انسان کےاندر ہنرمندی،تجربہ کاری اور سلیقہ پیدا کرتی ہے۔مہارت یااسکل ڈیویلپمنٹ ایک مسلسل جاری رکھنے والا عمل ہے ۔انہوں نے آگاہ کیا کہ معیار پراکتفا نہیں کرنا بلکہ بہتر سے بہترین کے لئے کوششیں کرنا ہیں میڈیا کے کارکن کی ذمہ داری ہے کہ اپنی کارکردگی کو بہترین بنائے ۔ ابلاغی صلاحیت میں اضافے کے لئے سماجی روابط بڑھائیں ۔داعی اپنی ذات کو خود نمائی سے محفوظ رکھتے ہوئے رضائے الٰہی کے حصول کا ذریعہ بنائے-نیا زمانہ نئے صبح شام پیدا کر کے عنوان پرنگران آئ ٹی سعدیہ حمنہ نے کہا کہ علم اور مہارت مومن کے ہتھیار ہیں۔ میڈیا کارکن کا مطمع نظر صلاحیتوں کا اللہ کی راہ میں بہترین استعمال ہے.میڈیا کے کارکن کی مہارت تحریک کا اثاثہ ہے-بعد ازاں ٹیکنالوجی کے میدان میں جدید ٹولز کا استعمال عملی طور پرسکھایا گیا ۔صدر انجمن حریم ادب پاکستان عالیہ شمیم نے ادب کا تعارف،اہمیت اور تقاضے بتاتے ہوئے تخلیقی لکھائی کی عملی مشق کروائی-انہوں نے کہانی اور افسانہ میں فرق سمجھایا۔انہوں نے کہا کہ علم اور مہارت مومن کے ہتھیار ہیں ۔ شخصیت کے نکھار کے لئے کاموں کو سیکھنے کے بعد مہارت پیدا کریں۔نگران شعبہ نشرواشاعت فریحہ اشرف نے کہا کہ دین کے نفاذ کے لئے بہترین کوششیں اور جدوجہد درکار ہے- میڈیا کارکن کے لئے وقت کے ضیاع کو روکنے کے لئے ٹائم مینیجمنٹ ضروری ہے۔ مزید یہ کہ اپنی ابلاغی صلاحیت بہترین بنائے-فوری جذباتی ردعمل سے گریز کریں کیوں کہ شعبہ نشرواشاعت بہت حساس شعبہ ہے جو دراصل جماعت کے بیانیے کے اظہار کا ذمہ دار ہے۔مزید یہ کہ پرنٹ میڈیا کے لئے معیاری خبر تیار کرنے والے فرد کے لئے اخبارات کا گہرا مطالعہ لازم ہے۔ورکشاپ میں عملی پریکٹس کے ذریعے مختلف کاموں کی مشق موقع پر کروائی گئ ۔علاوہ ازیں ناظمہ صوبہ شمالی پنجاب ثمینہ احسان نے بھی شرکا سے خطاب کیا اور تربیت گاہ سے استفادہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے