کوئٹہ سمیت بلوچستان میں 50 فیصد سرکاری سکولز خستہ حال، بجلی گیس پانی فرنیچر سے محروم، رپورٹ

کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان سمیت صوبائی دارلحکومت کوئٹہ کے 100میں سے 50فیصد سرکاری عمارتیں خستہ حال،فرنیچر، بجلی اور گیس کی سہولیات سے محروم ہونے کے ساتھ ساتھ متعدد سکولوں میں باتھ روم بھی نان فنکشنل ہیں سہولیات نہ ہونے میں سب سے زیادہ متاثر پرائمری سکولز ہیں جن میں 400 یا 500 تعداد میں بچے پڑھتے ہیں ان کے سکولوں میں سوئپر تک موجونہیں ہے بچے اپنی مدد آپ کے تحت سکولوں میں صفائی کاکام کرتے ہیں والدین کے شکایات میں بھی اضافہ ہوگیا حکومت نوٹس نہیں لیا جا رہاہے، اس سلسلے میں ڈیلی گرین گوادر کی سروے ٹیم نے صوبائی دار لحکومت کوئٹہ اور گرد نواح کے علاقوں کا تفصیلی سروے کیا جس میں نوی کلی کریم آباد، کلی عمر، سریاب روڈ مستونگ دشت بولان مدرسہ انوار القرآن نوی کلی کوتوال، غلجی آباد، شبی خیل، شلگزئی ودیگر شامل ہیں جہاں کے رہائشیوں حافظ سلیم، ماسٹر خاکسار،، عبدالواجد کاکڑ، سیدحمزا شاہ محمدعرفان جان حاجی اکبر لالا، عبدالمجید، فرمان اللہ زرکون، عمران قریشی ودیگر نے بتایا کہ سرکاری سکولوں میں عمارتیں خستہ حال ہیں اکثر وبیشتر ان میں پرائمری سکولز ہیں جن میں بچوں کی تعداد 200سے ہر سکول میں ہے ان سکولوں میں ہر سکول میں 1یا 2باتھروم ہوتے ہیں جن میں صرف 1فنکشنل ہوتا ہے جبکہ دوسرا نان فنکشنل ہے کم از کم سکول میں 10سے 12باتھروم ہونے چاہئے سکول میں بچے صفائی کاکام خود کرتے ہیں صاف یونیفارم میں آکر یونیفارم گندا کرکے واپس لوٹ جا تے ہیں جس کے باعث والدین کے شکایات میں بھی اضافہ ہوا ہے کہ ہمارا بچہ سکول پڑھ رہاہے کسی ہوٹل میں ملازم نہیں ہے صفائی نہ کرائی جائے حکومت نے سنگین نوعیت کے اس اہم مسئلہ کا کوئی نوٹس نہیں لیا گیا ہے سرکاری سکولوں خصوصا پرائمری سکولوں میں سوئیپر دی جائے تاکہ بچوں سے مشقت نہ کرائی جائے مدرسہ انوار القرآن کو سرکاری سطح پر سکول کا درجہ دیا گیا ہے جن میں 200تعداد بچے سکول پڑھتے ہیں سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے پریشان ہیں۔ علاقہ مکینوں نے صوبائی حکومت سے فوری طورپر نوٹس لینے اور سرکاری سکولوں میں بحرانی کیفیت پر قابو پانے کا مطالبہ کیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے