ملک میں آئین، قانون اور پارلیمنٹ کی بالادستی کی ضرورت ہے ، نوابزادہ لشکری خان رئیسانی

کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) آل پاکستان واپڈا ہائیڈروالیکٹرک ورکرز یونین(سی بی اے) بلوچستان کے زیر اہتمام ایک روزہ سیمینار بموضوع "پاورسیکٹر کی نجکاری سے ملک کی خودمختاری،مفاد عامہ اور ملازمین پر منفی اثرات” خورشید لیبر ہال کوئٹہ میں منعقد ہوا۔اس سیمینار کے مہمان خاص ملک و صوبے کے سینئر سیاستدان نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی تھے۔انہوں نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک میں آئین، قانون اور پارلیمنٹ کی بالادستی کی ضرورت ہے تاکہ ملک کو مزید سیاسی اورمعاشی بحرانوں سے بچایاجاسکے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں تقریباً 200 سے زائدسیاسی پارٹیاں رجسٹرڈ ہیں اور کسی بھی سیاسی پارٹی کے پاس معاشی ٹیم موجود نہیں ہے بلکہ معیشت چلانے کیلئے کبھی معین قریشی، کبھی شوکت عزیز، کبھی ڈاکٹر حفیظ، کبھی شوکت ترین اور کبھی محبوب الحق جیسے بین الاقوامی اداروں کے مفادات کا تحفظ کرنے والی شخصیات کے ذریعے معیشت کو چلایا جاتا ہے اور موجودہ حکومت کے وزیر خزانہ سینیٹر منتخب ہونے کے باوجود 4سال تک لندن اور دبئی میں قیام پذیررہے جس کے بعد انہی بین الاقوامی اداروں کی ڈکٹیشن پر عملدرآمد کیلئے انہیں موضوع ترین شخصیت کے طور پر لایا گیا اورانہیں 4سال کی تنخواہیں اور مراعات بھی دی گئیں۔انہوں نے موجودہ حکومت سے پرزورمطالبہ کیا کہ وہ صدر، وزیراعظم، گورنر اور وزیراعلیٰ ہاؤسز، تمام منتخب نمائندوں اور وزراء کی تنخواہوں میں 50 فیصد کمی کریں، دہری شہریت یافتہ گریڈ17اور اس سے اوپر کے تمام افسران جو کہ دوسرے ممالک میں زندگی سے لفت اندوز ہورہے ہیں ان کی پینشن بند کی جائے اور تمام غیرترقیاتی اخراجات اور وزارتوں کی تعداد میں 50فیصد کمی لائی جائے۔انہوں نے کے الیکٹرک، پی ٹی سی ایل اور دیگر قومی اداروں کی نجکاری ناکام ہونے پر حکومت سے مطالبہ کیاکہ پارلیمنٹ اور عدالتی کمیشن کے ذریعے پرائیویٹائز کیے گئے اداروں کی تحقیقات کی جائے۔انہوں نے بتایا کہ اس ملک میں سرمایہ کاری کرنے والے انویسٹراس ملک سے ڈالر باہر منتقل کرکے ملک کی بنیادوں کو ایسے منصوبوں کے ذریعے کھوکلا کررہے ہیں جس سے ملک کی معیشت کو فائدے کی بجائے ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ تمام آئین، قانون اور جمہوریت پسند عوام، طلباء، مزدور، کسان، تاجراوردیگرطبقات کے لوگ مل کر ملک کے نظام کو بدلنے میں اپنا کرداراداکریں تاکہ ملک میں امپورٹڈاورسلیکٹڈ حکومتیں نہ بنیں اور جو بھی پارلیمنٹ بنے وہ عوام کو جوابدہ ہو اور عوام ترکیہ کی عوام کی طرح سڑکوں پر نکل کر ڈکٹیٹروں کے ارادوں کو ناکام بنائیں۔انہوں نے کہا کہ پاورسیکٹر کی تمام کمپنیوں کو تحلیل کرنے اور واپڈا کی سابقہ حیثیت کو بحال کرنے کے مسئلے کو پارلیمنٹ ہاؤس میں زیر بحث لایا جائے اور پاور سیکٹر کی سی بی اے یونین کے ساتھ بات چیت کے ذریعے مسئلے کو ملک، قوم، عوام اور ملازمین کی بہتری کے مطابق حل کیا جائے۔انہوں نے سی بی اے یونین کو یقین دلایا کہ وہ اوران کے ہم خیال ساتھی نجکاری کے خلاف یونین کی جدوجہد میں ان کی بھرپورحمایت کریں گے۔پیشترازیں یونین کے رہنماؤں محمدرمضان اچکزئی، عبدالحئی، عبدالباقی، سید آغا محمد اور ملک محمد آصف نے خطاب کرتے ہوئے حکومت کو متنبہ کیا کہ وہ آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر یکطرفہ نجکاری کرنے کے فیصلے کو فی الفور منسوخ کرے اوریونین کے ساتھ بات چیت کے ذریعے نجکاری کی بجائے ملک اورقوم کے فائدے اورنقصان پر بحث کرنے کے بعد فیصلہ کیا جائے۔انہوں نے حکومت سے پرزورمطالبہ کیا کہ حکومت پاورسیکٹر کی تمام کمپنیوں کو تحلیل کرکے واپڈا کو بحال کرے کیونکہ واپڈا واپڈایکٹ1958-ء کے بعد 1994 تک ملک میں سستی اور 24گھنٹے بجلی صارفین کو میسر رہی ہے جس سے ملک کی زراعت، تجارت، صنعت اور لائیواسٹاک نے ترقی کی، نوجوانوں کو روزگار میسر ہوا اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن رہا۔انہوں نے کہا کہ 1994ء میں واپڈا اور اصلاحات اور تنظیمی فیصلوں کے بعد واپڈا کی تقسیم کرنے سے کمپنیوں کے پرائیویٹ بورڈآف ڈائریکٹرز اور نااہل انتظامی سربراہان کی وجہ سے اداروں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔انہوں نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ کارکنوں کی جانوں کی حفاظت کیلئے انہیں سیفٹی کے تمام آلات، ٹریننگ، گاڑیاں مہیا کرنے کے ساتھ ساتھ 70ہزار سے زیادہ خالی آسامیوں پر تقرریاں کرکے ادارے میں جاری نقصان کو روکیں۔انہوں نے کہا کہ کیسکو میں وفاقی وزیر مملکت برائے پاور ڈویژن، کیسکو بورڈ آف ڈائریکٹرز اور قائمقام چیف ایگزیکٹوآفیسر کے فیصلے سیاسی بنیادوں پر ہورہے ہیں جس سے ادارے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچ رہا ہے اس لئے ضروری ہے کہ کیسکو میں بھی سیاسی مداخلت بند کی جائے، سیاسی تبادلوں کی روک تھام کی جائے، میرٹ اور قانون کے مطابق کمپنی کے معاملات چلائے جائیں اور کارکنوں کے پرموشن، اپ گریڈیشن اور ان کے بقایاجات کی ادائیگی سمیت تمام جائز مسائل حل کیے جائیں کی جائے اور اگر حکومت نے ان مسائل پر سنجیدگی سے بات چیت کا اہتمام نہ کیا گیا تو 15 فروری کو پورے ملک کی طرح بلوچستان میں واپڈا اور پاور کمپنیوں کے مزدور مطالبات کے حق میں مظاہرہ کریں گے۔اس سلسلے میں یونین کے تمام عہدیداروں نے عہد کیا کہ وہ ان غیرآئینی و غیر قانونی اقدامات کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں بھرپور شرکت کرکے یکجہتی کا مظاہر کریں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے