بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ کو بجٹ ریلیز نہ کرنا صوبے کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے،پروفیسر ڈاکٹرعبدالحلیم صادق

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماپروفیسر ڈاکٹر عبدالحلیم صادق نے کہا ہے کہ بلوچستان کے پبلشر نے اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے اپنے صوبے کے لاکھوں بچوں کے مستقبل کو خراب ہونے سے بچانے کیلئے تقریباً 40 فیصد درسی کتب چھاپ کر محکمہ کو دے دی ہیں لیکن وزیرخزانہ اور سیکرٹری کی عدم توجہ کی وجہ سے جولائی سے 10 فروری تک بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ کو بجٹ ریلیز نہ کرنا صوبے کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے۔ پاکستان کے دیگر صوبوں میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور کاغذ کی قیمتوں میں آئے روز کے اضافے کی وجہ سے 25 فیصد اضافی فنڈز دیے ہیں جبکہ بلوچستان حکومت بھی پبلشر کی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے 20 فیصد فنڈز میں اضافہ کرے تاکہ وہ بھی باقی کتابوں کی چھپائی کو یقینی بنا کر نوجوان نسل کے تعلیمی ضیاع کو روکنے میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں مختلف پبلشر بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ کے توسط سے نئے تعلیمی سال کے آغاز میں درسی کتب چھاپتے ہیں تاکہ بچوں کو تعلیمی اداروں میں حکومت کی جانب سے مفت درسی کتب مہیا ہوسکیں گزشتہ برس یکم جولائی سے 10 فروری تک وزیر خزانہ اور سیکرٹری خزانہ کی عدم توجہ اور دلچسپی کی وجہ سے فنڈز ریلیز نہیں کئے گئے اور بڑھتی ہوئی مہنگائی اور کاغذ کی قیمت میں روزانہ 10روپے فی کلو اضافہ ہو رہا ہے، جس کی وجہ سے پبلشر کو کتابوں کی چھپائی میں اضافی بوجھ برداشت کرنا پڑ رہا ہے، پہلے ہی پریس مالکان پر بجلی، کاغذ اور دیگر چیزوں کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے نے مشکلات پیدا کردی ہیں، صوبے کے 15ہزار تعلیمی اداروں کے بند ہونے اور 11لاکھ بچوں کا تعلیمی نقصان ہونے کا اندیشہ ہے، ہم نے متعدد بار حکام بالا کو صورتحال سے آگاہ کیا ہے لیکن ان مشکلات اور مسائل کا ازالہ نہیں کیا گیا، جس کہ وجہ سے کتب کی چھپائی کا معاملہ تاحال لٹکا ہوا ہے۔ بلوچستان کے پبلشر نے اپنے صوبے کے نوجوانوں کی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے تعلیم کے ضیاع کو روکنے کیلئے مثبت اقدام اٹھاتے ہوئے 35سے 40فیصد درسی کتب چھاپ کر بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ کو دیدی ہیں، پہلے 40سے 60فیصد کتابوں کی چھپائی کیساتھ ہی فنڈز ریلیز کر دیئے جاتے تھے لیکن اب ایسا نہیں کیا جا رہا جسکی وجہ سے ہماری مشکلات میںا ضافہ ہو رہا ہے اور آئے روز کاغذ کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے مسائل بھی بڑھ گئے ہیں صوبہ سندھ اور دیگر میں کاغذ کی قیمت میں اضافے کو مد نظر رکھتے ہوئے پبلشر کو 25 فیصد اضافی فنڈز دیئے جا رہے ہیں، ہماری بھی حکومت اور اعلیٰ حکام سے یہی درخواست ہے کہ ہمیں بھی مہنگائی کے تناسب سے 20 فیصد اضافی فنڈز دیکر مذکورہ مسائل سے نجات دلائیں اور فنڈز کے بروقت ریلیز کو یقینی بنا کر پبلشر میں پائی جانے والی تشویش اور بے چینی کو دور کیا جائے تاکہ بروقت کتابوں کی مکمل چھپائی کو یقنی بنا کر محکمہ کے حوالے کیا جا سکے ،یہی ہماری ذمہ داری ہے جس کوہم نے پورا کر کے اپنے نوجوانوں کی تعلیم کے ضیاع کو روکنا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے