پشتون بلوچ برادر اقوام کے درمیان با ہمی قومی تضادات کے حل کا بہترین اور واحد راستہ برادر قومی تحریکوں کے درمیان ڈائیلاگ ہے ، خوشحال کاکڑ
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین خوشحال خان کاکڑ نے سٹیلا ئٹ ٹاون کوئٹہ میں شمولیتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پشتون بلوچ برادر اقوام کے درمیان با ہمی قومی تضادات کے حل کا بہترین اور واحد راستہ برادر قومی تحریکوں کے درمیان ڈائیلاگ ہے قومی بقا کو سنگین خطرات کے پیش نظر ان حالات میں دونوں اقوام کی وطن دوست قومی جمہوری، مترقی اور انقلابی قوتوں پر لازم ہے کہ وہ برادر اقوام کو قومی محکومی سے نجات دلانے کیلئے مشترکہ جدوجہد کا متحدہ منظم اور موثر محا ذ فراہم کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے حاجی نورمحمدخان وردگ، حاجی محمد طاہر وردگ، حاجی محمد عثمان وردگ، گل ولی وردگ، آصف وردگ اور محمد جان وردگ کی قیادت میں 600 افراد کی پارٹی میں شمولیت کے موقع پر کیا۔ اس اجلاس سے پارٹی کے سینئر ڈپٹی چیئر مین رضا محمد رضا، مرکزی سیکریٹری اطلاعات عیسی روشان، مرکزی سیکریٹریز سردار گل مرجان کبزئی، حاجی اعظم خان مسیزئی، صوبائی صدر ایم پی اے نصراللہ خان زیرے، صوبائی سیکریٹری خوشحال کاسی، صوبائی ڈپٹی سیکریٹری عبیداللہ توخئی اور حاجی نور محمد وردگ نے خطاب کیا۔خوشحال خان نے کہا کہ پاکستان کو صرف اور صرف وفاقیت کے اصول کے تحت ہی چلایا جاسکتا ہے کیونکہ ماضی میں محکوم قوموں کو حقوق دیئے بغیر ہر قسم کے طریقے ناکام ثابت ہوئے ہیں۔ موجودہ سیاسی اور معاشی بحران سے نکلنے کا تقاضا یہی ہے کہ قوموں کی حق ملکیت اور حق حاکمیت تسلیم کی جائے اور معاشی بحران سے نکلنا تب ممکن ہے جب فوج اور عدلیہ سمیت ہر ادارے سے منسلک اہلکاروں کے اثاثے عوامی معلومات کیلئے پیش ہونے چاہیے اور شفاف احتساب کے زریعے اپنی منصب اور حیثیت سے زائد اثاثے بنانے والوں سے لوٹی ہوئی رقم برا?مد کرکے قومی خزانے میں جمع کرایا جائے۔ ان اقدامات سے معاشی حالات پر قابو پانے میں کافی حد تک مدد حاصل کی جاسکتی ہے۔ پشتون بلوچ تعلقات کے متعلق انہوں نے کہا کہ برادر اقوام کے درمیان با ہمی قومی تضادات کے حل کا بہترین اور واحد راستہ ہی برادر قومی تحریکوں کے درمیان ڈائیلاگ ہے اور اس ڈائیلاگ کا آغاز قوموں کو درپیش قومی سیاسی صورتحال کا اولین تقاضا ہے۔انہوں نے کہا کہ پشتون بلوچ برادر اقوام کی قومی محکومی، معاشی تباہ حالی اور سماجی ابتری نے ناقابل برداشت صورت اختیار کی ہے اور پنجاب کی استعماری بالادستی کے پاعث دونوں برادر اقوام کو قومی بقا کو سنگین خطرات لاحق ہے۔ ایسے حالات میں دونوں اقوام کی وطن دوست قومی جمہوری، مترقی اور انقلابی قوتوں پر لازم ہے کہ وہ برادر اقوام کو قومی محکومی سے نجات دلانے کیلئے مشترکہ جدوجہد کا متحدہ منظم اور موثر محا ذ فراہم کریں۔ ایسے مشترکہ محاذ کیلئے برادر اقوام کے باہمی قومی تضادات کا حل لازمی ہے۔آج بھی پشتون بلوچ قومی تحریک میں یہ طاقت اور صلاحیت موجودہے کہ وہ ہر استعماری دشمن سے اپنے غیور اقوام کو نجات دلا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی نے پشتونوں وطن کو ہر قسم کے قدرتی نعمتوں سے نوازا ہے جس میں مختلف موسم، زرعی پیداوار، قیمتی معدنیات اور پانی جیسے نایاب وسیلہ شامل ہے لیکن قومی محکومی اور اپنے وسائل پر اختیار نہ ہونے کی وجہ سے ہم غربت اور بے بسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ اس کیلئے ضروری ہے کہ ہم منتشر پشتون قوم کو متحد کریں اور ایک منظم پارٹی کی تشکیل کرے تاکہ ہم قومی غلامی سے نجات حاصل کر سکے اور قومی خوشحالی کے خواب کی تعبیر کر سکے۔